Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپ کپتان کا حوصلہ ہیں، اُن کا بھرم ہیں‘

شوگر ملز اور حکومتی ادارے قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار ٹھہرائے گئے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ٹیلی ویژن پر کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو سستے نرخوں پر چینی فراہم کی ہے۔
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر دیے گئے اپنے پیغام میں بیرون ملک مقیم رہنما نے لکھا کہ ’میں یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز لمیٹڈ نے 67 روپے فی کلو کی انتہائی ڈسکاؤنٹ والی قیمت کے ساتھ یوٹیلٹی سٹورز کو 20 ہزار ٹن چینی کی فراہمی مکمل کر لی ہے‘۔ اپنے پیغام میں انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس وقت چینی کی ایکس مل قیمت 90 روپے فی کلو ہے‘۔
جہانگیر ترین کی جانب سے یہ ٹویٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وزیراعظم عمران خان کے نوٹس لینے اور دیگر اقدامات کے باوجود پاکستان میں گذشتہ چند ماہ کے دوران فی کلو چینی کی قیمت میں تقریباً 30 روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے جہانگیر ترین کی ٹویٹ پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ کچھ صارفین نے اپنی بات پوری کرنے پر انہیں سراہا تو کچھ چینی کے معیار، کسانوں سے سستے گنے کی خریداری اور تاخیر سے ادائیگیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہیں بھی ملک میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ذمہ دار قرار دیتے رہے۔

شہباز چوہدری نامی صارف نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’آپ نے تو وعدہ پورا کر دیا اب عوام کو چینی کس ریٹ پر ملے گی؟‘ بدعنوانی سے متعلق شکوہ جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمارے اپنے ہمیں لوٹ رہے ہیں‘۔
 

ٹوئٹر صارف مبین اسلم سستی چینی فراہم کرنے کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے تبصرے کے ساتھ سامنے آئے تو دعویٰ کیا کہ جب آپ نے یوٹیلٹی سٹورز کو چینی فراہمی کا ٹینڈر لیا اس وقت قیمت 70 روپے تھی اور شوگر انکوائری کمیشن کے مطابق پیداواری لاگت 40 روپے تھی‘۔
 

بلال اقبال ڈوگر نے جہانگیر ترین کا شکریہ ادا کیا تو لکھا کہ 'آپ نے ہمیشہ قوم کے ساتھ عہد وفا کیا ہے اور ہر وعدہ  پورا کیا۔‘

صائم خالد خان نے اپنے تبصرے میں موجودہ حکومت اور وزیراعظم کے لیے جہانگیر ترین کے کردار کا ذکر کیا تو لکھا کہ ’آپ ہمارے کپتان کا حوصلہ ہیں، ان کا بھرم ہیں، ان کے دستِ راست ہیں‘۔

گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ صارفین نے شوگرکمیشن کی رپورٹ اور ملک میں چینی کی تیزی سے بڑھنے والی قیمت کا ذکر کیا تو جہانگیر ترین کی بیرون ملک موجودگی پر سوالات اٹھائے۔ البتہ کچھ یوزرز ایسے بھی تھے جو اس سب کچھ کے باوجود اپنی خوش گمانی برقرار رکھنا چاہتے تھے۔
کامران نامی صارف نے لکھا کہ ’دل نہیں مانتا کہ آپ نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہوں گے‘۔
 

پاکستان میں حکومت کی جانب سے چینی بحران پر ایف آئی اے کی ابتدائی تحقیقات کے بعد فرانزک رپورٹ جاری کی گئی تھی۔ اس میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار شوگر ملز مالکان کو ٹھہرایا گیا تھا جس میں جہانگیر ترین سمیت دیگر حکومتی اور اپوزیشن کی سیاسی شخصیات بھی شامل تھیں۔
چینی کمیشن کی تحقیقات اور فرانزک رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ تمام شوگر ملز کاشت کاروں کو حکومت کی طرف سے مقرر کی گئی گنے کی امدادی قیمت یعنی 180 روپے فی من سے بھی کم ادائیگی کرتی رہیں، انہیں صرف 140 روپے فی من کی ادائیگی کی گئی۔ کین کمشنر اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر کاشت کاروں کی حق تلفی روکنے میں ناکام رہے۔
فرانزک آڈٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ شوگر ملیں چینی کی فی کلو قیمت میں اضافے کے لیے اپنے اخراجات بڑھا کر دکھاتی رہیں جبکہ کمیشن نے جب آئی ایف آر ایس اصولوں کے مطابق آزادانہ طور پر چینی کی فی کلو پیداواری لاگت کا اندازہ لگایا تو یہ لاگت صرف 38 روپے فی کلو (برائے سال 2018-2017) اور 40 روپے فی کلو برائے سال (2019-2018) نکلی جبکہ شوگر ملوں نے اس کی قیمت 50 روپے فی کلو ظاہر کی تھی۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: