Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تاج جویو: ’بیٹے کے لیے رکشہ خرید لیا تھا‘

سارنگ جویو 11 اگست کی رات اختر کالونی میں واقع اپنے گھر سے لاپتہ ہوگئے تھے (فوٹو:ٹوئٹر)
بیٹے کی ’جبری گمشدگی‘ پر معروف سندھی ادیب تاج جویو نے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی لینے سے انکار کیا تھا۔ تاج جویو بطور احتجاج ایوارڈ قبول کرنے سے انکار کیا تو کچھ دنوں کے بعد ان کے بیٹے کو رہا کر دیا گیا۔  
اس وقت سے تاج جویو اور جبری گمشدگیوں کا ایشو سوشل میڈیا کی ٹام لائنز پر موضوع گفتگو بنا ہوا ہے۔
 سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹر پر تاج جویو کی ایک تازہ ویڈیو  گردش کر رہی ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’ایسے ہزار ایوارڈ بھی اگر ملیں گے تو  میں پھینک دوں گا. جب تک میرے ملک کے بچے جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنتے رہیں گے, میں اور میرے بچے ان کے لہے لڑیں گے۔‘
بیٹے کے حوالے سےبات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’آج مجھے فون کرکے بتایا گیا  کہ تمارے بیٹے کا آفس سیل کر دیا گیا ہے اور بہت جلد اس کی نوکری بھی ختم کر دی جائے گی جس کے جواب میں میں نے کہا کہ میں نے اپنی بیٹی کے جہیز کے تین لاکھ روپے سے بیٹے کے لیے  پہلے سے رکشہ خرید لیا تھا کیونکہ جب سے میرے بیٹے کو دھمکیاں ملنے لگیں تھیں میں نے سوچ لیا تھا کہ اب یہی کام کرنا ہوگا اور  رزق خدا کے ہاتھ میں ہے۔‘
تاج جویو کا کہنا تھا کہ ’ میرا باپ ایک کسان تھا اور سارنگ جویو ایک کسان کا پوتا ہے وہ کھیتی باڑی بھی کر سکتا ہے، ہل بھی چلا سکتا ہے اور رکشہ بھی۔‘
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر آتے ہی تاج جویو اوران کے  بیٹے سارنگ جویو کے حوالے سے ہونے والی بحث نے پھرسے زور پکڑ لیا ہے جہاں کئی صارفین تاج جویو کے اس فیصلے اور عزم کی تعریف کر رہے ہیں وہیں کئی انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف قصوری نے لکھا کہ ’ہائے ری قسمت! کیسے کیسے ہیرے لوگ پڑے ہیں پر نا قدرے ملک میں!

عائشہ صدیقہ نے لکھا کہ ’جویو صاحب زندہ باد ہمارے سب کے لیے یہ لڑائی لڑنے کا شکریہ۔‘
تاج جویو ترقی پسند شاعر اور ادیب ہیں ساتھ ہی وہ سیاسی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، وہ اپنا تعارف جی ایم سید کے پیروکار اور شاگرد کے طور پر کرواتے ہیں۔
ان کے بیٹے سارنگ جویو کراچی کی نجی یونیورسٹی میں بطور ریسرچ ایسوسی ایٹ خدمات انجام دے رہے تھے اور اپنے والد کی طرح وہ بھی سندھ کی عوامی سیاست میں خاصے سرگرم ہیں۔                                         

 تاج جویو پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹرصارف عمر سومرو نے لکھا کہ ’کیا پاکستان میں کسی بھی حکومت میں کسی بھی ایوارڈ کے لیے کوٸی بھی نامزدگی کبھی بھی لابی اور سفارش کے بغیر ہوٸی ہے؟‘

 

شیئر: