Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں وادیاں، نہریں اور جنگلات کہاں؟

وادی لجب سعودی عرب کی مشہور ترین وادی ہے۔(فوٹو سبق)
جزیرہ عرب دنیا بھر کی نظر میں بے آب و گیاہ صحرا کے طور پر مشہور ہے۔ اکثر لوگوں کا ماننا ہے کہ یہاں  وادیاں اور نہریں نہیں ہیں۔
 سعودی عرب جزیرہ عرب کے 80 فیصد حصے میں بسا ہوا ہے۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ یہاں نہریں بھی ہیں اور  وادیاں بھی ہیں۔ سبزہ زار بھی ہیں اور جنگلات بھی۔  
سبق ویب سائٹ کے مطابق ماہرین طبقات الارض کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں چھوٹے بڑے 64 دریا ہیں۔ عربی میں اسے وادی کہا جا تا ہے۔

 چھوٹے بڑے 64 دریا ہیں۔ عربی میں اسے وادی کہا جا تا ہے۔(فوٹو سبق)

الوادی الجبلی: 
اسے وادی لجب بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سعودی عرب کی مشہور ترین وادی ہے۔ وادی یا دریا سطح عرض سے نشیب میں ہوتی ہے۔ یہ عام طور پر پہاڑوں اور میدانی علاقوں کے درمیان بہتی ہے۔ اس کا پانی سمندر میں جاکر مل جاتا ہے۔  سعودی عرب میں بیشتر وادیاں (دریا) بارش سے آباد ہوتی ہیں اور بارش کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد زیادہ تر وادیاں خشک ہوجاتی ہیں۔ 
الوادی الجبلی کا عرض 4 سے 6 میٹر ہے۔ اس کی لمبائی پندرہ کلو میٹر ہے۔ یہ سعودی عرب میں سیاحتی مرکز اور سیرگاہ کے طور پر بھی مشہور ہے۔ 
الوادی المبارک: 
اس کا ایک نام وادی العقیق ہے۔ یہ مدینہ منورہ کی مشہور وادیوں میں سے ایک ہے۔ اہل مدینہ میں سیر و سیاحت  کے لیے بے حد مقبول ہے۔ مدینہ سے سو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع العقیق نامی مقام سے اس کا پانی جمع ہوتا ہے۔ ذوالحلیفہ سے ہوتے ہوئے مشرقی مدینہ سے آنے والی وادی قنات سے زغابا کے علاقے میں مل جاتی ہے۔ 

موسم سرما میں وادی العقیق بڑے دریا کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔(فوٹو سبق)

موسم سرما میں وادی العقیق بڑے دریا کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ بارشں زیادہ ہوتی ہیں تو اس میں مہینوں پانی بھرا نظر آتا ہے۔
الوادی الاکبر: 
اس کا تاریخی نام اضم ہے۔ اسے وادی الحمض کہاجاتا ہے یہ جزیرہ نمائے عرب کی بڑی وادی ہے۔ اس کی لمبائی 450 کلو میٹر کے لگ بھگ ہے۔ مدینہ منورہ سے نکل پر بحیرہ احمر تک چلی گئی ہے۔ کبھی کبھی یہ مستقل نہر کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔ 
وادی فاطمہ: 
یہ مغربی سعودی عرب کی بڑی وادی ہے۔ یہ طائف سے نکلتی ہے اور جدہ کے سمندر میں جاکر گرتی ہے۔ یہ سرسبز و شاداب وادی ہے۔  وادی میں 1405 ھ کے دوران ایک بڑا ڈیم بنایا گیا تھا- اسے وادی فاطمہ ڈیم کہا جاتا ہے۔ 10 ویں صدی ہجری میں اسے وادی فاطمہ کا نام دیا گیا تھا۔ 
وادی الروافد: 
اسے وادی الباطن کہا جاتا ہے۔ یہ سعودی عرب کی اہم وادیوں میں سے ہے۔ اس کی شروعات مدینہ منورہ کے اطراف سے شروع ہوتی ہے۔اس میں 300 سے زیادہ چھوٹے چھوٹے دریا آکر مل جاتے ہیں۔  اس کی مجموعی لمبائی 1225 کلو میٹر ہے۔ یہ شکار اور دوڑ کی سیاحت کے شائقین میں بڑی مقبول ہے۔ یہ  بحیرہ احمر سے خلیج عرب تک جزیرہ نمائے عرب کے پچاس فیصد رقبے کو کراس کرتی ہے۔ 

 سعودی عرب جزیرہ عرب کے 80 فیصد حصے میں بسا ہوا ہے۔(فوٹو سبق)

وادی حنیفہ : 
یہ دارالحکومت ریاض کے باشندوں کی سب سے بڑی سیر گاہ شمار کی جاتی ہے۔ شمال مغرب سے جنوب مشرق کی طرف چلی گئی ہے۔ اس کی لمبائی  200 کلو میٹر کے لگ بھگ ہے۔
وادی الدواسر: 
یہ نجد کے جنوب میں واقع ہے۔ اس کا رخ مشرق کی طرف ہے۔ طویق پہاڑ سے گزرتے ہوئے الربع الخالی کے اطراف تک جاتی ہے۔ لمبائی تین کلو میٹر کے لگ بھگ ہے۔
وادی عسیر: 
یہ عسیر کے جنوبی پہاڑی علاقے سے نکل کر شمال میں وادی الدواسر کی طرف جاتی ہے۔ اس کا رقبہ  500 کلو میٹر سے زیادہ کا ہے۔ 
وادی الوھات: 
اسے وادی السرحان بھی کہاجاتا ہے۔ اس کے اطراف متعدد عرب قبیلے آباد ہیں۔ صحرائی زندگی کے شائقین اور مہم جو اسے پسند کرتے ہیں۔ یہ سعودی عرب کے شمال بعید میں پڑتی ہے۔

شیئر: