Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تبوک میں چٹان کے درمیان شگاف کی کہانی کیا ہے؟

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شگاف معدنیات کی وجہ سے پڑا ہے (فوٹو: سبق)
دنیا کے مختلف ملکوں میں عجیب و غریب شکل و صورت کی ہزاروں چٹانیں ہوں گی۔ سعودی عرب کے شمالی صوبے تبوک میں بھی ایک حیران کن چٹان پائی جاتی ہے۔ یہ تیما کمشنری کے جنوبی علاقے جبل النصلۃ میں واقع ہے-
دو چٹانیں ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہیں لیکن دونوں کے درمیان ایک شگاف ہے۔ چھوٹی چٹان بائیں جانب اور بڑی چٹان دائیں جانب ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق چٹان پر ثمودی دور کے تاریخی نقوش ہیں جو لگ بھگ تین ہزار برس پرانے ہیں۔ ان پر جانوروں، پرندوں اور مختلف شکل و صورت کے رینگنے والے جانوروں کی تصاویر نقش ہیں۔ 
دونوں چٹانوں کے درمیان شگاف کے بارے میں بہت سی کہانیاں مشہور ہیں۔ بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ دونوں چٹانیں پہلے ایک ہی تھیں۔ آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے شگاف پڑنے پر دو بن گئیں۔ 
کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ چٹانوں کے درمیان شگاف ان میں معدنیات کی وجہ سے پڑا ہے۔
تیسرا دعویٰ بڑا انوکھا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہی وہ چٹان ہے جس سے اونٹنی برآمد ہوئی تھی۔ تیما کے باشندے اسے ’حصاۃ النصلۃ‘ کہتے ہیں۔ 
حیرت انگیز امر یہ ہے کہ دونوں چٹانیں چھوٹے حجم کے  پتھریلے سٹینڈ پر کھڑی ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک چٹان چکنی ہے جبکہ دوسری ٹیڑھی میڑھی ہے۔ جس پر آسانی  سے چڑھا جاسکتا ہے۔ 

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: