Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانی، کن شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع؟

'سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ایک تو او پی ایف کی ہاؤسنگ سکیمیں موجود ہیں۔' فائل فوٹو: روئتڑز
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کا افتتاح کر دیا ہے۔ اس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی نہ صرف دنیا میں کہیں بیٹھ کر پاکستان میں اکاؤنٹ کھول اور آپریٹ کر سکتے ہیں بلکہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری بھی کر سکتے ہیں۔
حکومتی اقدام کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ پاکستان میں کن کن شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور اس کے لیے انھیں کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ وہ منافع کمانے کے ساتھ ساتھ کسی بڑے نقصان سے محفوظ رہ سکیں تکہ ان کی زندگی بھر کی جمع پونجی ضائع نہ ہو۔
خود حکومت نے ہی سمندر پار پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے کچھ شعبہ جات تجویز بھی کیے ہیں۔ جن میں کچھ شعبوں میں تو پہلے ہی سمندر پار پاکستانیز سرمایہ کاری کرتے ہیں جبکہ کچھ میں ان کو مواقع دیے جا رہے ہیں۔

رئیل سٹیٹ

سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے گذشتہ دو تین سال میں 21 سے 23 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائی گئی ہیں۔ اس میں سے 45 فیصد سے زائد رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری ہوتی ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلیٰ حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ایک تو او پی ایف کی ہاؤسنگ سکیمیں موجود ہیں جبکہ نجی ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بھی سرمایہ کاری اور منافع کا بہترین ذریعہ ہیں۔
حکام نے بتایا کہ وزارت سمندر پار پاکستانیز اور سی ڈی اے کے درمیان جلد ایک معاہدہ طے پانے والا ہے جس کے تحت سی ڈی اے ایک سیکٹر ڈویلپ کرے گا جس میں تمام تر سرمایہ کاری بیرون ملک مقیم پاکستانی کر سکیں گے۔ اس کے لیے اسلام آباد میں پارک انکلیو کی ایکسٹینشن پر بات چیت جاری ہے۔

سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے گذشتہ دو تین سال میں 21 سے 23 ارب ڈالر کی ترسیلات زر بھجوائی گئی ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز

دوسری جانب پاکستان میں رئیل سٹیٹ کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے والے ایجینسی 21 کے چئیرمین شفیق اکبر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’دنیا میں انڈیا اور چین کے بعد پاکستان میں رئیل سٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کا پوٹینشل تیسرے نمبر ہے۔ میں خود سمندر پار پاکستانی ہوں اور لندن میں رئیل سٹیٹ کا کاروبار کرتا رہا ہوں جس کے بعد پاکستان آیا ہوں۔‘
’لندن میں پوری دنیا میں سب زیادہ سرمایہ کاری ہوتی ہے لیکن وہاں منافع کی شرح سالانہ سات فیصد کے ارد گرد ہے جبکہ پاکستان میں منافع کی شرح 20 سے 25 فیصد منافع کمایا جا سکتا ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'یہ منافع کمانے کے لیے صحیح فیصلہ کرنا ہے۔ جس کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے کسی بھی جگہ پر سرمایہ کاری کرنے سے پہلے ٹائٹل ویریفیکیشن یعنی اس ہاؤسنگ ساوسائٹی کی حقیقی اور مکمل ملکیت ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے چیک کرنی چاہیے۔ دوسری بات یہ کہ اس ہاؤسنگ سوسائٹی یا کسی بلڈنگ یعنی شاپنگ مال وغیرہ کے لے آوٹ کی منظوری لی گئی ہے یا نہیں؟ تیسری بات یہ بھی دیکھ لیا جائے کہ جو منصوبہ بن رہا ہے اس کی ڈیمانڈ کیا ہے وہ آباد ہوگا یا نہیں؟ سب سے آخری بات یہ چیک کرنی چاہیے کہ جو بھی ڈویلپر بنا رہا ہے اس کی کیپیسٹی اور سابقہ کارکردگی کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔'

'دنیا میں انڈیا اور چین کے بعد پاکستان میں رئیل سٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کا پوٹینشل تیسرے نمبر ہے۔' فائل فوٹو: روئٹرز

شفیق اکبر نے کہا کہ 'وزیر اعظم کے پورٹل پر 70 فیصد شکایات رئیل سٹیٹ سے متعلق ہوتی ہیں۔ پاکستانی عدالتوں میں زیادہ تر کیسز کا تعلق بھی انھی مسائل سے متعلق ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قوانین یا تو ہیں نہیں یا پھر بہت پرانے ہیں۔'
انھوں نے کہا کہ قبضہ اور دیگر قانونی پیچیدگیوں کے مسائل ان مسائل کا 15 سے 20 فیصد ہیں جبکہ 50 فیصد مسائل کا تعلق ان ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے متعلق ہے جو بغیر کسی ریسرچ اور فیزیبلٹی کے بن جاتی ہیں۔ ’یہ وہ پروجیکٹ ہیں جو ڈیڈ کیپیٹل بن جاتے ہیں۔ اس وقت پاکستان مین 50 فیصد منصوبے ایسے ہیں جو یا تو غلط بنے یا پھر بننے ہی نہیں چاہیے تھے۔ جس کی وجہ سے بہت سے سمندر پار پاکستانیوں کے پیسے ڈوب رہے ہیں۔'
حکام وزارت سمندر پار پاکستانیز نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پراپرٹی سے متعلق خدشات کو سامنے رکھتے ہوئے وزارت نے ساٹ ٹریک عدالتیں بنانے کا کام شروع کیا ہے۔ اس حوالے سے مسودہ قانون اس وقت وزارت قانون کے پاس ہے۔ یہ عدالتیں خالصتاً سمندر پار پاکستانیوں کے جائیدادوں سے متعلق مسائل اور قبضہ وغیرہ کے مسائل پر فیصلہ کریں گی۔'

'وزیر اعظم کے پورٹل پر 70 فیصد شکایات رئیل سٹیٹ سے متعلق ہوتی ہیں۔' فائل فوٹو: اے ایف پی

اسی طرح سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی پاکستان کی پراپرٹی مارکیٹ کو سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اوپن کیا جائے گا جہاں وہ تجارتی اور رہائشی سیکٹرز میں براہ راست سرمایہ کاری کر سکیں گے۔

زراعت، فوڈ سیکیورٹی

پاکستان کے وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی فخر امام نے اردو نیوز کے ایک انٹرویو میں سمندر پار پاکستانیوں پر زور دیا تھا کہ وہ زراعت کے شعبے میں لانگ ٹرم سرمایہ کاری کریں۔
اب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی سمندر پار پاکستانیوں پر زراعت، اس سے متعلق جدید ٹیکنالوجی و مصنوعات، لائیو سٹاک اور حلال فوڈز میں سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اس سلسلے میں حکومت معاونت کرے گی۔

اب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے بھی سمندر پار پاکستانیوں پر زراعت۔۔۔سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کسان اتحاد کے سیکرٹری عمیر مسعود نے کہا کہ 'زراعت اور فوڈ سیکیورٹی کے شعبے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا براہ راست فصلیں اگانا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ اس کے لیے ہمہ وقت موجودگی درکار ہوتی ہے۔ اس وقت وئیر ہاوسز اور پروسسینگ پلانٹس اور زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کی ڈیماند موجود ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'اس کے علاوہ ویلیو ایڈڈ اشیاء جن کو پروسیسنگ اور پیکنگ کے بعد عالمی مارکیٹ میں بھیجا جا سکے۔ اس میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے۔ وئیر ہاوسز کی تعمیر سے مقامی کسانوں اور سرمایہ کاروں کو اپنی اشیاء ذخیرہ کرنے میں سہولت ہوگی اور سرمایہ کار کو کرائے کی صورت میں منافع ہوگا۔'

نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھولنے والے پاکستانیوں کو جہاں پاکستان میں آن لائن روائتی بینکاری کی تمام تر سہولیات میسر ہوں گی وہیں ان کے لیے صرف 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے ساتھ 'نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس' بھی جاری کیے جائیں گے۔ ان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے ایف بی آر میں ٹیکس ریٹرن فائل کرنا لازمی نہیں ہوگا۔ ان سرٹیفیکیٹس کی مدت تین ماہ سے لے کر پانچ سال تک ہوگی جس پر روپے میں سرمایہ کرنے والوں کو ساڑھے پانچ سے سات فیصد اور ڈالر میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو ساڑھے نو سے 11 فیصد تک سالانہ منافع ہوگا۔
اس کے علاوہ وزارت خزانہ کی جانب سے پاکستانی اور ڈالرز کرنسی میں خصوصی سرٹیفیکیٹس بھی جاری کیے جائیں گے۔ ان سرٹیفکیٹس کا اجرا سٹیٹ بینک آف پاکستان کرے گا۔

'بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پراپرٹی سے متعلق خدشات کو سامنے رکھتے ہوئے وزارت نے ساٹ ٹریک عدالتیں بنانے کا کام شروع کیا ہے۔' فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان سٹاک ایکسچینج

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھولنے والوں کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں براہ راست سرمایہ کاری کی سہولت بھی دی جا رہی ہے کہ وہ آن لائن شئیر کی خریداری کر سکیں گے اور اپنے اکاؤنٹس کے ذریعے رقم کی منتقلی اور وصولی بھی کر سکیں گے۔ اس طرح سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سرمایہ کاری کا ایک اور راستہ کھل جائے گا۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلیٰ حکام کے مطابق مستقبل قریب میں مزید کئی شعبہ جات میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتے ہوئے سمندر پار پاکستانیوں ملکی ترقی میں مزید کردار فراہم کیا جائے گا۔

شیئر: