Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندر پار پاکستانیوں کی شکایات کی کمیٹیاں

اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ شکایات پاکستان کی وزارت داخلہ سے متعلق تھیں. فوٹو: ٹوئٹر
پاکستان سے باہر روزگار یا کاروبار کے لیے مقیم شہریوں نے حکومت کے مختلف محکموں کے خلاف وزیراعظم کے سٹیزن پورٹل کو گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے میں 85 ہزار سے زائد شکایات بھیجی ہیں جن میں سے اکثر حل کر دی گئی ہیں اور کچھ حل ہونا باقی ہیں۔
اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں سٹیزن پورٹل کے سربراہ عادل صافی نے بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی بڑھتی ہوئی شکایات کے ازالے کے لیے وفاق اور چاروں صوبوں میں اعلی سطحی کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں جن کے ارکان میں پولیس، وزارت داخلہ اور وزرات خارجہ سمیت تمام اہم محکموں کے اعلی افسران شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹیاں ہر تین ماہ بعد سٹیزن پورٹل پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی درج کی گئی شکایات کے حل کے لیے ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لے کر مزید کارروائی کا حکم دیں گی۔

 

عادل صافی نے بتایا کہ سٹیزن پورٹل کے قیام سے اب تک تقریباً ایک لاکھ 18 ہزار افراد نے اس پر خود کو رجسٹر کیا ہے اور 85 ہزار چھ سو شکایات وزیراعظم کے دفتر تک پہنچائی گئیں جن میں سے 78ہزار سے زائد کے حل کے لیے احکامات جاری ہو چکے ہیں۔
سب سے زیادہ شکایات سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے درج کروائی گئیں ہیں جن کی تعداد 21 ہزارایک سو 35 ہے، جبکہ دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات ہے جہاں سے 19ہزار چار سو شکایات درج کروائی گئیں اس کےعلاوہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے سات ہزار چھ سو شکایات درج کروائی گئی ہیں۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بڑے مسائل کیا ہیں؟

اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ شکایات پاکستان کی وزارت داخلہ سے متعلق تھیں اس کے بعد وزارت خارجہ، شہری ہوابازی اور محکمہ مال کے متعلق تھیں۔
حیرت انگیز طور پر سمندر پار پاکستانیوں کی سب سے زیادہ شکایات میونسپل سروس سے متعلق تھیں اور تقریباً 32 ہزار پاکستانیوں نے اپنے پاکستان میں موجود گھروں اور گلیوں کے سامنے سے کوڑا کرکٹ نہ اٹھائے جانے یا بند مین ہولوں اور صفائی ستھرائی کے مسائل کے حوالے سے وزیراعظم کے دفتر کو شکایت کی ہے۔

چوتھا بڑا مسئلہ ائیرپورٹ سکیورٹی فورسزاور پولیس کی طرف سے سمندر پار پاکستانیوں کو تنگ کیا جانا ہے۔ فوٹو: وزیراعظم پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ

دوسرا بڑا مسئلہ توانائی کے حوالے سے ہے اور تقریباً سات ہزار سے زائد شہریوں نے بجلی اور گیس کے محکموں سے متعلق شکایات درج کروائی ہیں، جبکہ ڈیٹا کے مطابق تیسرا بڑا مسئلہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی زمینوں پر ناجائز قبضہ، پٹواریوں اور محکمہ مال کے افسران کی بدعنوانی ہے جس کے متعلق پانچ ہزار سے زائد شکایات وزیراعظم آفس کو جمع کروائی گئی ہیں۔
چوتھا بڑا مسئلہ جو شکایات کے ذریعے سامنے آیا ہے وہ ائیرپورٹ سکیورٹی فورسزاور پولیس کی طرف سے سمندر پار پاکستانیوں کو تنگ کیا جانا ہے۔ زیادہ تر صارفین نے ان محکموں کے حکام کے خلاف کرپشن، غیر قانونی سرگرمیوں اور تاخیر سے کام کرنے کی شکایت کی ہے۔

سٹیزن پورٹل کیا ہے؟

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے 28 اکتوبر 2018 کو ملکی تاریخ میں پہلی بار آن لائن عوامی شکایات کے اندراج کے لیے سیٹیزن پورٹل کا افتتاح کیا تھا۔ سٹیزن پورٹل عوامی شکایات کے براہ راست ازالے کے لیے بنائی گئی ایک ایپلی کیشن ہے جس کی نگرانی براہ راست وزیراعظم کا دفتر کرتا ہے۔ اس پورٹل یعنی موبائل ایپ کے ذریعے کوئی بھی شہری حکومت کے کسی بھی محکمے کے خلاف کوئی بھی شکایت براہ راست وزیر اعظم تک پہنچا سکتا ہے۔

تمام کمیٹیوں کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندرپار پاکستانی زلفی بخاری خود کریں گے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے لیے اعلی سطحی کمیٹیاں
عادل صافی نے بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے فوری حل کے لیے وزیراعظم کی منظوری سے  وفاق، پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں اعلیٰ سطح کی کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔
ان کمیٹیوں میں وزارت سمندر پار پاکستانیوں کے حکام، متعلقہ پولیس افسران، وزرات داخلہ و خارجہ کے حکام ممبرز ہوں گے اور وزیراعظم کے ڈیلیوری یونٹ کے اہلکار بھی ان کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شرکت کرکے شہریوں کے مسائل پر پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔
تمام کمیٹیوں کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سمندرپار پاکستانیز زلفی بخاری خود کریں گے۔

شیئر: