Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب: کورونا کیسز کی غلط رپورٹنگ کی تحقیقات شروع

پاکستان میں کورونا کا پہلا کیس فروری کے اوائل میں سامنے آیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکومت نے اس بات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ دارالحکومت لاہور میں کورونا کے جعلی کیسز کیوں رپورٹ کیے گئے۔
اردو نیوز کو حاصل دستاویزات کے مطابق لاہور کے تمام کے تمام نو ٹاؤنز میں 23 اگست اور 31 اگست کے درمیان 1883 کورونا کیسز کے غلط اعدادو شمار مرکزی ڈیش بورڈ میں ڈالے گئے۔
لاہور کے علامہ اقبال ٹاؤن، عزیز بھٹی ٹاؤن، گلبرگ ٹاؤن، لاہور کینٹ، نشتر ٹاؤن، راوی ٹاؤن، شالیمار، واہگہ ٹاؤن اور سب سے زیادہ کیسز عزیز بھٹی ٹاؤن میں ظاہر کیے گئے۔
دستاویزات کے مطابق تین کیٹیگریز میں یہ اعدادوشمار غلط رپورٹ کیے گئے۔ جہاں سے سیمپل لیے گئے وہاں کا رابطہ نمبر ہی غلط درج کیا گیا تھا۔ ایک صورت ایسی تھی کہ نمبر تو درج کیا گیا لیکن سیمپل نہیں کیا گیا اسی طرح تیسری کیٹیگری ایسے لوگوں کی تھی جہاں نمبر ہی کسی اور کا درج کیا گیا۔
دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سمارٹ سیمپلنگ کے عمل کو دہرے طریقے سے چیک کرنے کے بعد ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔
اس غلط اعدادو شمار میں مبینہ طور پر ملوث آٹھ ٹاؤنز کے تمام ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اور ضلعی ہیلتھ افسرکو معطل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

حکام کے مطابق کہ جعلی کیسز کی تحقیقات پورے صوبے میں ہوں گی (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری طرف پنجاب حکومت نے کورونا کیسز کی غلط رپورٹنگ کی مزید تحقیقات کے لیے ڈائریکٹر ہیڈ کواٹرز آف ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو اس معاملے کی مزید چھان بین کرے گی۔
سیکرٹری برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کیپٹن عثمان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا  ’یہ کہنا کہ جعلی اعداوشمار اس لیے بنائے گئے کہ کورونا کے مریض کم دکھائی دیں ایسا کہنا بالکل غلط ہوگا۔ البتہ ہماری تحقیق سے جو بات سامنے آئی ہے اس میں محض اس لیے غلط ڈیٹا ڈالا گیا کہ فیلڈ میں نہ جانا پڑے۔ یہی وجہ ہے کہ ان تمام افسران کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔‘

قواعدوضوابط کی خلاف ورزی پر کئی سکول بند کیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سیکریٹری صحت نے مزید بتایا کہ ذرا سی بھی غلط رپورٹنگ قومی سطح پر فیصلہ سازی میں رکاوٹ کا باعث بن سکتی ہے۔ ’یہی وجہ ہے کہ ہم نے اعداوشمار کے نظام کو اتنا بہترین کیا ہوا ہے کہ جیسے ہی گڑ بڑ ہوئی اس کو اسی وقت پکڑ لیا گیا۔ کیونکہ ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ کورونا کو لے کر یہ کتنا حساس معاملہ ہے جس میں ذرا سی بھی غفلت برداشت نہیں کی جا سکتی۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے تحقیقات کو پورے پنجاب میں وسیع کر دیا گیا ہے تاکہ کہیں اور بھی خرابی ہوئی ہو تو پکڑی جا سکے۔

شیئر: