Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ عبداللہ ریسرچ سنٹر میں کورونا ویکسین کی آزمائشی تیاری

کسی نتیجے پر پہنچنے سے قبل بہت سارے عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں کنگ عبد اللہ انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ سنٹر(KAIMRC) کورونا وائرس کے لیے ایک یا دو  ویکسینز کی  آزمائشی تیاری میں حصہ لے رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اب تک تقریبا 40 ویکسین کا مختلف طریقے سے انسانوں پر تجربہ کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے 9 کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے میں ہیں تاکہ  انسانوں کو کورونا  وائرس سے بچانے میں ان کی حفاظت اور تاثیر کا اندازہ کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے باعث سال رواں کے آغاز سے اب تک پوری دنیا میں 31 ملین سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

اب تک پوری دنیا میں 31 ملین سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

کنگ عبد اللہ انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ سنٹر نے سعودی عرب  کی وزارت صحت اور سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایس ایف ڈی اے) کے ساتھ تعاون کرنے اور کلینیکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے میں موجود 9 میں سے ایک یا دو ٹیسٹوں میں حصہ لینے کی تیاری کی تصدیق کی ہے۔
ریسرچ سنٹر کے ڈرگ ڈویلپمنٹ یونٹ کے سربراہ  ڈاکٹر نایف الحربی نے الاخباریہ نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے وجود میں آنے کے بعد سے ایک سال سے بھی کم عرصے میں کلینیکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے میں 9 ویکسین غیرمعمولی بات ہے۔

چین کی دواساز کمپنی کے ساتھ  مل کر اس پر کام کیا جا رہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے بتایا کہ کسی بھی دوا کی منظوری یا  نامنظوری عام طور پر اس کے کلینیکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے کے بعد ہوتی ہے جو آخری مرحلہ ہے۔
ان چار ممالک جہاں کورونا وائرس کی  ویکسین کی تیاری پر کام ہو رہا ہے ان کے ساتھ کنگ عبد اللہ انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ سنٹر مستقل رابطے میں ہے۔
ڈاکٹر نایف نے بتایا کہ کنگ عبد اللہ  سنٹر خاص طور پر چین کی ایک دواساز کمپنی کے ساتھ کام کر رہا ہے تاکہ اس کی ویکسین کی تشخیص اور تیاری میں تیزی لائی جا سکے۔

کورونا ویکسین کی تشخیص اور تیاری میں تیزی لائی جا رہی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

الحربی نے بتایا کہ گذشتہ  دو ماہ کے دوران ہم جانوروں سے متعلق ٹیسٹ اور انسانوں پر کئے گئے ایک یا  دو مراحل کے نتائج کا مطالعہ کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مملکت کی وزارت صحت مختلف چینی کمپنیوں کے ساتھ مل کر اس تحقیق کی کامیابی پر کام کررہی ہے، انہوں نے کہا کہ  کسی نتیجے پر پہنچنے سے قبل بہت سارے عوامل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
الحربی نے مزید بتایا کہ جب بھی کسی ویکسین کی جانچ  کی جاتی ہے تو ہم اس بات کو  یقینی بناتے ہیں کہ انسانوں پر آزمائش کے بعد اس کے مضر اثرات سامنے نہ آئیں اور اگرکوئی نتائج سامنے آئیں تو ان سے بہتر اثرات مرتب ہوئے ہوں۔
اس کے ساتھ ساتھ  دوا ساز کمپنی کے پروفائل کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے کہ کمپنی کی مصنوعات کے معیار اور مستقل طور پر تیاری میں کیسے کنٹرول کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا  کہ سعودی فوڈ  اینڈ ڈرگ اتھارٹی بھی اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اہم کردار ادا کررہی ہے کہ مملکت میں رہنے والوں کی صحت کو کسی بھی مضر اثرات سے بچانے کے لئے آنے والی ویکسین محفوظ ہو۔
کنگ عبد اللہ انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ سنٹر نے ٹویٹر پر جاری اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کچھ ممالک جیسے روس ، چین اور متحدہ عرب امارات نے ڈاکٹروں کو صرف ایمرجنسی کی صورت میں  تیار کردہ  ویکسین جس کی ابتدائی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ویکسین محفوظ ہے مریضوں پر اس کے تجربات کی اجازت دی ہے۔
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: