Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ویکسین تین یا چار ہفتوں کے اندر اندر'

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا 'غائب ہوجائے گی'۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین ایک مہینے کے اندر دستیاب ہو سکتی ہے، جبکہ چین نے کہا ہے کہ ویکسین نومبر میں تیار ہو جائے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پنسلوینیا میں ووٹرز کے ساتھ ایک سوال و جواب کے سیشن کے دوران صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'ہم ویکسین حاصل کرنے کے بہت قریب ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ، 'آپ کو معلوم ہے ہمیں چند ہفتوں کے اندر اندر ویکسین مل سکتی ہے، تین یا چار ہفتوں کے اندر اندر۔'
اس سے چند گھنٹوں قبل فاکس نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ ویکسین چار یا آٹھ ہفتوں میں آسکتی ہے۔'
تاہم ٹرمپ کی حریف جماعت ڈیموکریٹس نے اس بات پر تشوہش کا اظہار کیا ہے کہ ٹرمپ ویکسین کی فوری منظوری کے لیے سائنسدانوں اور حکومتی صحت کے حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں، تاکہ وہ تین نومبر کو ہونے والے انتخابات میں اپنے حریف جو بائیڈن کے مقابلے میں ایک بار پھر صدر منتخب ہو جائیں۔
بیماریوں کا علاج کرنے والے امریکی حکومت کے اعلیٰ ڈاکٹر اور طبی ماہر اینتھنی فوچی کا کہنا ہے کہ ویکسین کی منظوری سال کے آخر تک ہونے کا امکان ہے۔
جبکہ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا 'غائب ہوجائے گی'۔
ان کا کہنا ہے کہ، 'یہ (وبا) ویکسین کے بغیر چلی جائے گی، لیکن اس (ویکسین) کے ساتھ بہت تیزی سے جائے گی۔'

ڈیموکریٹس نے تشوہش کا اظہار کیا ہے کہ صدر ٹرمپ حکومتی صحت کے حکام پر دباؤ ڈال رہے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

چین کی تیار کردہ ویکسین

دوسری جانب ایک چینی افسر نے سرکاری ٹی وی چینل کو بتایا ہے کہ چین کی تیار کردہ کورونا وائرس کی ویکسین عوام کے لیے رواں برس نومبر تک تیار ہوگی۔
چین میں دوا ساز کمپنیاں ویکسین بنانے سے متعلق پُر امید ہیں۔ چینی فارماسوٹیکل کمپنیاں سینوویک بائوٹیک اور سینوفارم نے اپنی ویکسین کو دارالحکومت بیجنگ میں رواں مہینے نمائش پر بھی رکھا۔
کمپنیوں کے نمائندوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کی ویکسین ٹرائل کے تیسرے مرحلے کے بعد اس سال کے اوآخر تک منظور کر دی جائے گی۔
چین میں بائوسیفٹی کی ماہر وو گویزین نے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کو بتایا کہ عوالم کے لیے ویکسین نومبر یا دسمبر کے قریب دستیاب ہوگی۔

چینی کمپنیوں کے نمائندوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس سال کے آخر تک ویکسین منظور کر دی جائے گی۔ فائل فوٹو: روئٹرز

 ان کا کہنا تھا کہ، 'تیسرے مرحلے کے کلینیکل نتائج کی بنیاد پر موجودہ عمل ٹھیک سے چل رہا ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ایک ویکسین اپریل میں لی تھی اور گذشتہ کچھ مہینوں سے اچھا محسوس کر رہی ہیں۔
اس وقت نو ویکسین انسانوں پر آزمائے جانے کے آخری مراحل میں ہیں۔ ان میں سے کچھ میں مشکلات ہیں، جیسا کہ ایک رضاکار کی طبعیت ناساز ہونے پر فارماسوٹیکل کمپنی ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کے ٹرائلز روک دیے گئے تھے۔
چین میں کچھ ویکسینز کو تو ہنگامی استعمال کے پروگرام کے تحت اہم شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو بھی دیا جا چکا ہے۔
 

شیئر: