انڈیا کی حکومت پیسے دے کر آن لائن گیمز کھیلنے پر پابندی لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس سے اربوں ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کو دھچکا لگے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو تجویز کیے گئے ’پروموشن اینڈ ریگولیشن آف آن لائن گیمز بل 2025‘ میں نفسیاتی و مالی نقصان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’کوئی شخص آن لائن منی گیمز کی آفر، حمایت، حوصلہ افزائی یا اس میں ملوث نہیں ہوگا۔‘
یہ بل 13 صفحات پر مشتمل ہے جسے ابھی پبلک نہیں کیا گیا ہے لیکن روئٹرز نے اس کا جائزہ لیا ہے۔ اس میں آن لائن گیمز کی وضاحت پیسے جمع کروا کر جیتنے کی توقع کرنا کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
چین میں بچوں کے آن لائن گیمز کھیلنے پر نئی پانبدیاں عائدNode ID: 595811
وینچر کیپیٹل کمپنی ’لیومیکائی‘ کے مطابق اسے طرح کی گیمز سے 2029 تک انڈیا کی مارکیٹ تقریباً ساڑھے تین ارب ڈالر کی ہو سکتی ہے۔
انڈین کرکٹرز کی توثیق اور مارکیٹینگ کی کوششوں کے بعد والی سٹارٹ اپ گیمز ڈریم 11 اور موبائل پریمیئر لیگ کی فنٹاسی کرکٹ گمیز نے سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو بڑھایا ہے۔
پچ بک ڈیٹا کے مطابق ڈریم 11 کی مالیت آٹھ ارب ڈالر جبکہ موبائل پریمیئر لیگ کی مالیت دو اعشاریہ پانچ ارب ڈالر ہے۔
انڈین حکومت کافی عرصے سے فکر مند ہے کہ اس طرح کی گیمز کی عادت کیسے پڑ جاتی ہے۔
انڈیا کے آئی ٹی کے وزیر نے اس بل پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ گیمز ڈریم 11 اور موبائل پریمیئر لیگ نے بات کرنے سے انکار کیا ہے۔
ڈریم 11 کی فنٹاسی کرکٹ گیمز میں کھلاڑی آٹھ انڈین روپے دے کر اپنی ٹیم بناتے ہیں جس کا کُل انعام 12 لاکھ انڈین روپے ہوتا ہے۔ یہ ایپس انڈین پریمیئر لیگ سیزن کے دوران زیادہ مقبول ہو جاتی ہیں۔
بل میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی گمیز آفر کرنے والوں کو تین سال تک قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔
مزید کہا گیا کہ ’اس طرح کی گیمز میں ہیرا پھیری سے ڈیزائن کیے گئے فیچرز اور عادت ڈالنے والے ایلگورتھم استعمال کیے جاتے ہیں جن سے مالی نقصان ہوتا ہے۔‘