Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ یمن میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ مثبت قدم‘  

معاہدے کے تحت 15 سعودی فوجیوں کو بھی رہا کیا جانا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
عرب اتحاد برائے یمن کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے یمن میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے مثبت قدم قرار دیا ہے۔  
یمن میں متحارب فریقین کے درمیان 1081 قیدیوں اور نظربندوں کے تبادلے کا معاہدہ اتوار کو سوئٹزرلینڈ میں مذاکرات کے پہلے مرحلے میں طے پایا ہے۔ معاہدے کے تحت قیدیوں کو فورا رہا کیا جائے گا۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق کرنل ترکی المالکی نے بتایا کہ’ یمن میں قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ خالص انسانی نوعیت کا ہے اور یہ سٹاکہوم معاہدے کی توسیع ہے‘۔  

عالمی ریڈ کراس یمن میں قیدیوں کے تبادلے کے عمل کی نگرانی کرے گی۔(فوٹو ٹوئٹر)

ترجمان نے مزید کہا کہ’ معاہدے کے تحت حوثی باغی 400 سرکاری قیدیوں کو جلد از جلد رہا کریں گے جبکہ یمنی حکومت 681 حوثی جنگجووں کو آزاد کرے گی‘۔
انہو ں نے کہا کہ ’اتحادیوں کی اولین ترجیح جتنا جلد ہو سکے قیدیوں کو بازیاب کرانا ہے۔انہو ں نے بتایا معاہدے کے تحت 15 سعودی فوجیوں اور چارسوڈانی باشندوں کو بھی رہا کیا جانا ہے‘۔ 
انہو ں نے کہا کہ توقع ہے کہ عالمی ریڈ کراس یمن میں قیدیوں کے تبادلے کے عمل کی نگرانی کرے گی۔
بیان میں کرنل ترکی المالکی نے زور دیا کہ ’حوثی ملیشیا اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے یمن کی کوششوں کو سبوتاژ نہ کرے۔ چاہتے ہیں کہ سٹاک ہوم معاہدے کے تمام نکات پر عملدرآمد کیا جائے‘۔

شیئر: