Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: کچرے میں دبی لڑکی نہ مل سکی

نیہا وساوا کچرے کے ڈھیر سے کارآمد اشیا ڈھونڈ رہی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں کچرے کے ڈھیر میں دو روز قبل دب کر لاپتہ ہونے والی لڑکی تاحال نہیں مل سکی ہے۔
امدادی کارکن ابھی تک اس کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق احمد آباد میں 12 برس کی لڑکی نیہا وساوا کچرے کے ڈھیر سے کارآمد اشیا ڈھونڈ رہی تھی۔
نیہا وساوا اور ایک چھ برس کا بچہ احمد آباد کے سب سے بڑے کچرے کے ڈھیر پر اس وقت موجود  تھے جب سنیچر کی شام کو کچرے کا ڈھیر گرا۔ اس کچرے کے ڈھیر کی اونچائی 80  سے 100 فٹ تک ہے۔
ایک اندازے کے مطابق چار کروڑ انڈین شہری جن میں بچے بھی شامل ہیں، خطرناک حالات میں کام کرتے ہیں اور کچرے سے دھات اور دوسری اشیا چن کر فروخت کرتے ہیں۔

کئ غریب خاندان کچرا چن کر اس کو فروخت کرتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

احمد آباد کے ڈپٹی فائر افسر ایم پی مستری نے اے ایف کو بتایا کہ ’بچہ بھی کچرے میں دبا ہوا تھا۔ چونکہ اس کا سر کچرے میں دیکھا جا سکتا تھا اس لیے مقامی افراد نے اس بچے کو بچا لیا۔‘
ایم پی مستری کا کہنا ہے کہ لڑکی کو ڈھونڈنے تک آپریشن جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ امدادی کارروائی میں مشکل پیش آئی کیوں کہ کچرے میں سانس لینا مشکل تھا، اسی طرح آوارہ کتوں کے گھومنے کی وجہ سے بھی مشکل پیش آئی۔
پانچ اعشاریہ چھ ملین لوگوں کا تین ہزار پانچ سو ٹن کچرا ایک ہی دن میں اسی جگہ پہنچتا ہے، یہاں سے کئی سو غریب خاندان کچرا چنتے ہیں جس کو بعد میں فروخت کیا جاتا ہے۔

حکام کے مطابق ریسکیو آپریشن کے وقت کچرے میں سانس لینا محال تھا (فوٹو: اے ایف پی)

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے مطابق جنوبی ایشیا میں 12 سال سے کم عمر کے چار کروڑ سے زائد بچے کام کرنے پر مجبور ہیں۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے لاک ڈاؤنز نے بھی بچوں کے مزدوری کے مسئلے کو مزید بڑھا دیا ہے۔

شیئر: