Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کینسر سے لڑنے والا سعودی بچہ، ہسپتال سے آن لائن کلاسز

طلال کو آٹھ ماہ قبل کینسر کی تشخیص ہوئی تھی (فوٹو: عرب نیوز)
چین کے شہر ووہان سے وبائی صورت اختیار کرنے والے کورونا وائرس کی وجہ سے ہوم سکولنگ رواں برس پوری دنیا کے بچوں کے لیے ایک عام رواج بن چکی ہے لیکن سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے 8 سالہ طلال الشھرانی اپنے ہسپتال کے بستر سے اپنی کلاسیں جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں وہ بون میرو کے کینسر سے لڑ رہے ہیں۔
تیسری جماعت کے طلال کو آٹھ ماہ قبل سعودی عرب کے جنوبی شہر ابھا میں دائمی لیمفوسائٹک لیوکیمیا (سی ایل ایل) کی تشخیص ہوئی تھی۔ یہ بیماری خون اور بون میرو پر حملہ کرتی ہے۔
طلال ایک ہاتھ میں کیموتھراپی حاصل کرتے ہیں تو دوسرے کو لکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وہ جدہ کے کنگ عبد العزیز نیشنل گارڈ ہسپتال میں اپنے بستر سے آن لائن ٹیکنالوجی کے ذریعے جنوبی سعودی عرب کے خمیس مشیط میں کرییٹو سکول آف ایکسیلینس میں اپنی کلاسز میں شریک ہوتے ہیں۔
طلال کے والد سلطان الشھرانی نے بتایا کہ ’طلال  اپنے ہم جماعتوں سے ایک ہی وقت میں بات چیت، علاج معالجے اور تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔
سلطان الشہرانی کا مزید کہنا تھا کہ ’کیموتھراپی سیشن نے تمام مضامین میں روزانہ کی بنیاد پر علم حاصل کرنے کی اس کی خواہش کو کمزور نہیں کیا کیونکہ وہ گذشتہ ادوار میں اپنے بستر پر رہنے کے باوجود اپنے سکول کی کلاسوں کو مس کرنے سے انکار کرتے رہے ہیں۔‘

طلال اساتذہ اور ہم جماعتوں سے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

 وزارت دفاع کے ہسپتالوں میں طلال کے والد کے کام کرنے کے باوجود اس کے اہل خانہ کو جدہ منتقل ہونا پڑا۔
طلال اس خاندان کا دوسرے بیٹے ہیں۔ ان کے والد نے کہا کہ طلال اپنے سکول، اساتذہ اور ہم جماعتوں سے واٹس ایپ اور سوشل میڈیا کے دیگر پلیٹ فارمز سے بھی رابطے میں رہتے ہیں۔
سعودی وزارت تعلیم نے تعلیمی سال کی پہلی میعاد کے اختتام تک فاصلاتی تعلیم کے تسلسل کی منظوری دی ہے۔ وزارت نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس منظوری کا اطلاق عام تعلیم، یونیورسٹی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تکنیکی تربیت پر بھی ہے۔

شیئر: