Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داعش کی دھمکی: انتہا پسندی کے خلاف سعودی جنگ پھر توجہ کا مرکز

’ تعلقات نارمل کرنے کے معاہدے اسلام کے ساتھ غداری ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
ایک مبہم سے پیغام میں انتہا پسند گروپ داعش نے اپنے پیروکاروں سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل سے متحدہ عرب امارات اور بحرین کے تعلقات کی بحالی پرسعودی عرب کے تعاون کے خلاف ردِ عمل میں سعودی عرب میں تیل کی پائپ لائنوں اور اقتصادی ڈھانچوں پر حملے شروع کر دیں۔
داعش کے ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کیے جانے والا آڈیو پیغام پیر کو متحدہ عرب امارات کی جانب سے امریکی ثالثی کے نتیجے میں ہونے والے اسے معاہدے کی توثیق کے بعد سامنے آیا ہے جسے ابراہم معاہدے کا نام دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت پہلی بار خلیجی ممالک اور اسرائیل کے درمیان تجارتی پروازیں چلیں گی۔   
داعش کے ترجمان ابو حمزہ القریشی نے اس مبینہ آڈیو ٹیپ میں کہا کہ ’مملکت نے متحدہ عرب امارات کی اسرائیل کے لیے پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کھول کر ان تعلقات کی حمایت کی۔‘

 

’ تعلقات نارمل کرنے کے معاہدے اسلام کے ساتھ غداری ہے۔ ہمارے ٹارگٹس بہت سارے ہیں جن میں تیل کی پائپ لائنوں پر حملے اور ان کو تباہ کرنا، فیکٹریاں اور ایسی سہولیات جن سے اس جابر حکومت کے لیے معاشی وسائل فراہم ہوتے ہیں۔‘
داعش نے 2014 میں اپنے عروج کے وقت مشرق وسطیٰ کے بڑے حصے پر قبضہ کیا جس میں شام اور عراق کا بڑا حصہ شامل تھا۔ لیکن مارچ 2019 میں فوجی سکست کے بعد سارے علاقے کھو دیے۔ اسی سال تنظیم کےسربراہ ابوبکر البعدادی ایک امریکی آپریشن میں مارے گئے۔ 
سعودی عرب کی تیل برآمد کرنے والے اہم ملک کی حیثیت کی وجہ سے اس کے انفرا سٹرکچر پر کسی بھی حملے کے اثرات کو پوری دنیا میں محسوس کیا جائے گا۔
اس بات کا اظہار 2019 میں ایران کی جانب سے فراہم کیے گئے ڈرونز اور میزائلز سے سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملے کے بعد ہوا تھا۔
اگرچہ داعش کی کمر ٹوٹ گئی ہے تاہم اس کی باقیات نے پورے خطے میں حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس سے اس کے دوبارہ منظم ہونے کا خوف باقی ہے۔
تنظیم کی جانب سے سعودی عرب پر حملے کرنے کی کال حیران کن نہیں۔ حالیہ سالوں میں سعودی شہروں قطیف اور ریاض میں حملے ہوئے ہیں۔

داعش سے منسوب نیا آڈیو میسیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شدت پسند تنظیم نے مکہ اور مدینے میں ٹارگٹس پر حملے کی کوششوں کو ترک نہیں کیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ان حملوں سے مکہ اور مدینہ کے مقدس شہر بھی محفوظ نہیں رہے۔ 2017 میں سعودی سکیورٹی فورسز نے مسجد الحرام کے قریب حملے کا منصوبہ ناکام بنایا تھا جب کہ 2016 میں تین سعودی شہروں میں کئی بم حملے ہوئے جن میں سے ایک مسجد نبوی کے قریب ہوا۔
داعش سے منسوب نیا آڈیو میسیج سے ظاہر ہوتا ہے کہ شدت پسند تنظیم نے مکہ اور مدینے میں ٹارگٹس پر حملے کی کوششوں کو ترک نہیں کیا ہے۔
سعودی سیاسی تجزیہ نگار اور بین الاقوامی تعلقات کے سکالر ڈاکٹر حمدان الشہری کے مطابق’مملکت عالمی سطح پر کام کرتا ہے اور انٹیلیجنس اور انفارمیشن شیئرنگ کے ذریعے خطے میں امن و استحکام قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‘
’دنیا سعودی عرب کی سکیورٹی انٹیلیجنس اور اس خطے میں اس فیلڈ میں ان کی کوششوں پر انحصار کرتا ہے۔ دہشت گرد گروپس بشمول داعش اور ایران اور اس سے زیر اثر گروپس کو مملکت کے اس کردار کا علم ہے۔ اس لیے وہ سعودی عرب میں در آندازی اور مملکت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
سعودی عرب داعش کے خلاف عالمی اتحاد میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ امریکہ کے بعد سعودی عرب نے داعش پر سب سے زیادہ حملے کیا ہے۔ سعودی عرب کی فضائیہ نے شام میں 341 فضائی حملے کیے اور اتحادیوں کو اپنے فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دی ہے۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: