Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی وبا کی دوسری لہر، سپین میں ہنگامی حالت کا نفاذ

سپین یورپ کا وہ پہلا ملک ہے جہاں دس لاکھ سے زائد کورونا کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
سپین میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیش نظر ملک بھر میں ہنگامی حالت کا نفاذ کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو سپین کی حکومت نے کیناری جزائر کے علاوہ تمام شہروں میں رات کے کرفیو کا نفاذ کیا ہے تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
وزیراعظم پیڈرو سانشز نے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہنگامی حالت مئی کے آغاز تک رہے گی۔ ’جس صورتحال سے ہم دوچار ہیں یہ انتہائی شدت والی ہے۔‘

 

ملک بھر میں ہنگامی حالت اور کرفیو کے نفاذ کا فیصلہ اتوار کی صبح اڑھائی گھنٹے جاری رہنے والے کابینہ کے اجلاس میں بحث و مباحثے کے بعد کیا گیا۔
سپین کے مختلف علاقوں کے حکام نے مرکزی حکومت سے وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز سے نمٹنے کے لیے کرفیو کے نفاذ کی منظوری دینے کے لیے کہا تھا۔
سرکاری طور پر جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ رات کے کرفیو کے اوقات گیارہ بجے سے صبح چھ بجے تک ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق ہنگامی حالت کا نفاذ ابتدائی طور پر 15 دنوں کے لیے ہے جس کو چھ ماہ تک توسیع دینے کے لیے پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے گی۔ ’یہ فیصلہ دس ہسپانوی علاقوں اور میلیلا شہر کی جانب سے درخواستوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔‘
ہنگامی حالت کے نفاذ کے تحت ان علاقوں کی انتظامیہ کو یہ اختیار حاصل ہو جاتا ہے کہ وہ علاقے سے باہر جانے یا شہر میں آنے پر پاپندی لگا سکے اور شہریوں کی نقل و حرکت کو محدود کر سکے۔
سپین یورپ کا وہ پہلا ملک ہے جہاں دس لاکھ سے زائد کورونا کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق سنیچر کو دنیا بھر میں تقریبا چار لاکھ 65 ہزار نئے کیسز رپورٹ کیے گئے تھے جن میں سے نصف تعداد یورپی ملکوں سے تھی۔

شیئر: