Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹک ٹاکرز کو کن باتوں کا خیال رکھنا ہوگا؟

’آئین کے مطابق عدلیہ اور افواج پاکستان کے خلاف کوئی بات نہیں ہو سکتی۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے گذشتہ ہفتے ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ویڈیو شیئرنگ سروس کو اس شرط پر بحال کیا ہے کہ اس کے ذریعے فحش اور غیر اخلاقی مواد نشر نہیں کیا جائے گا۔ تاہم یہ کیسے طے کیا جائے گا کہ کون سا مواد غیر اخلاقی یا فحش ہے، اس حوالے سے ابھی تک واضح قواعد و ضوابط نہیں بنائے گئے ہیں۔
اس معاملے پر سینیٹ کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جو مشہور ٹک ٹاکرز سے رابطہ کر کے انہیں محفوظ مواد سے متعلق تربیت دے گی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کمیٹی کے کنونیئر میاں عتیق کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک ویڈیوز کا مواد بہتر اور غیرمتنازع بنانے کے لیے ہم ایک ٹک ٹاکرز کلب بنائیں گے ایک ملین سے زیادہ فالوورز والے ٹک ٹاکرز اس کے ممبر ہوں گے۔

 

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی میں ان کے ساتھ چیئرمین پی ٹی اے، سیکرٹری وزارت آئی ٹی اور ایف آئی اے کے سائبر کرام ونگ کے  ڈائریکٹر بھی شامل ہوں گے۔
ہم کوشش کر رہے ہیں کہ سوشل میڈیا یوزرز کو تعلیم دیں اور تربیت کریں کہ ایسا مواد بنائیں جو لوگوں کے لیے معلوماتی ہو، تفریحی ہو تاہم وہ مواد کسی شخص یا پارٹی کے خلاف نہ ہو اور خاص طور پر فوج اور عدلیہ کے خلاف نہ ہو۔
میاں عتیق کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں بھی ہے کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور افواج پاکستان کے خلاف کوئی بات نہیں ہو سکتی تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ جس کا دل کرتا ہے کچھ بھی (مواد ) بنا دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ صارفین کو ریاستی اداروں، مذہب سے متعلق ویڈیوز نہ بنانے کی تربیت دیں گے اور کسی ریاستی ادارے یا شخصیات کے خلاف مواد والا اکاؤنٹ اب نہیں چلے گا۔
غیر اخلاقی مواد کی تعریف کیا ہے؟
اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ترجمان خرم مہران نے بتایا کہ پی ٹی اے کا ٹک ٹاک سے مطالبہ تھا کہ وہ اپنے مواد کو مقامی ثقافت سے ہم آہنگ کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کی حساسیت کا خیال کرے۔

’جو مواد پاکستان کے مین سٹریم ٹی وی پر نہیں چل سکتا وہ ظاہر ہے ٹک ٹاک پر بھی قابل قبول نہیں ہوگا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’اس مقصد کے لیے ٹک ٹاک انتظامیہ سے کہا گیا کہ ماڈریشن کے لیے مقامی عملہ رکھے تاکہ وہ زبان اور پیشکش کو مقامی قوانین اور ثقافتی تقاضوں کے تناظر میں جانچ سکے۔ مقامی عملے کو پتا ہو گا کہ پاکستان میں معاشرے کی اقدار کیا ہیں اور کونسی چیزیں یہاں قابل قبول نہیں ہیں۔‘
انہوں نے قابل اعتراض مواد کو جانچنے کا ایک پیمانہ مقامی میڈیا کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو مواد پاکستان کے مین سٹریم ٹی وی پر نہیں چل سکتا وہ ظاہر ہے ٹک ٹاک پر بھی قابل قبول نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ پاکستان کے مقامی قوانین ہیں جن پر عمل درآمد کرنا ہوگا اس حوالے سے سائبر کرائم کے قانون کا سیکشن 37 واضح طور پر ایسے مواد کو منع کرتا ہے جو اسلام کی عظمت، پاکستان کی سلامتی اور عدلیہ کی آزادی اور تکریم کے منافی ہو۔
خرم مہران کے مطابق قابل اعتراض مواد کو جانچنے کا ایک پیمانہ عوامی شکایات ہیں۔ پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد کے حوالے سے 700 سے زائد شکایات موصول ہوئی تھیں جس کے بعد معاملے کو انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا گیا تھا اورعارضی پابندی عائد کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر مواد کی نگرانی کی جا رہی ہے اور اگر مستقبل میں اس طرح کی شکایات دوبارہ آئیں تو یہ واضح کیا جا چکا ہے کہ ٹک ٹاک کو پاکستان میں مستقل طور پر بند کیا جا سکتا ہے۔

’گذشتہ تین ماہ میں پاکستان میں 40 لاکھ سے زائد قابل اعتراض ویڈیوز کو ٹک ٹاک سے ہٹایا گیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

پاکستانی اعتراضات پر ٹک ٹاک کے اقدامات
پی ٹی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اعتراضات کے نتیجے میں ٹک ٹاک نے اتفاق کیا ہے کہ کمپنی پانچ لاکھ ڈالر کی لاگت سے ایسا نظام لائے گی کہ اس کا مواد مقامی تقاضوں سے ہم آہنگ ہو سکے۔
اس مقصد کے لیے سٹاف اور مشینری پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔ خرم مہران کے مطابق ٹک ٹاک نے بتایا ہے کہ گذشتہ تین ماہ میں پاکستان میں 40 لاکھ سے زائد قابل اعتراض ویڈیوز کو ٹک ٹاک سے ہٹایا گیا جبکہ 25 ہزار ایسے اکاونٹس کو بلاک بھی کیا گیا جو قابل اعتراض مواد کو پھیلانے میں ملوث تھے۔
یاد رہے کہ  ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی اور غیر مہذب مواد کے خلاف معاشرے کے مختلف طبقات کی شکایات کے پیش نظر پی ٹی اے نے نو اکتوبر کو پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم 19 اکتوبر کو اسے مشروط طور پر بحال کر دیا گیا تھا۔
پی ٹی اے کے مطابق ٹک ٹاک کی اعلیٰ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کے نتیجے میں ٹک ٹاک نے یقین دہانی کروائی ہے کہ سوشل میڈیا ایپ پر نشر ہونے والے مواد میں پاکستان کے قوانین اور معاشرے کی اخلاقیات کے مطابق ترمیم کی جائے گی۔
اعلامیے کے مطابق ٹک ٹاک کی انتظامیہ نے یہ بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ جو صارفین پاکستان کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مواد اپ لوڈ کریں گے، انہیں ٹک ٹاک پربلاک کر دیا جائے گا۔

شیئر: