Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جو ٹک ٹاک سٹارز بن چکے ہیں وہ اب کیا کریں گے؟

ٹک ٹاک سٹار صندل خٹک نے کہا کہ ’ایک ایپ بند کریں گے تو دوسری ایپ آجائے گی‘ (فوٹو:سوشل میڈیا)
انڈیا کے بعد پاکستان میں بھی ٹک ٹاک کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے اور یہ فیصلہ غیر اخلاقی مواد شئیر کرنے کی بنا پر کیا گیا ہے۔ اس فیصلے پر ٹک ٹاک سٹارز شدید غم و غصے میں دکھائی دے رہے ہیں۔
اردو نیوز‘‘ سے بات کرتے ہوئے معروف ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ نے کہا کہ ’ٹک ٹاک کو بند کر دینا مسئلے کا حل نہیں ہے، یہ فیصلہ فائدہ مند نہیں نقصان دہ ہی ثابت ہو گا۔
حریم سمجھتی ہیں کہ جن لوگوں کو شعور نہیں ہے یا جوجدید ٹیکنالوجی کی افادیت سے واقفیت نہیں رکھتے انہی کے مطابق ٹک ٹاک سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے حالانکہ نوجوان نسل تعلیم عام نہ ہونے کی وجہ سے تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ ’بجائے یہ کہ حکومت تعلیم کو عام کرے وہ ایپس کو بند کرنا شروع ہو گئی ہے۔
ٹک ٹاک پر نامناسب مواد کے حوالے سے حریم شاہ نے کہا کہ ’کچھ لوگ ٹک ٹاک پر نامناسب مواد پھیلا رہے ہیں ان لوگوں کو بین کیا جانا چاہیے۔ اب جو لوگ ٹک ٹاک پر اپنا نام بنا چکے ہیں وہ کسی دوسری ایپ پر چلے جائیں گے اور غیر اخلاقی پھیلانے والے وہاں بھی پہنچ جائیں گے لہٰذا ٹک ٹاک کو بند کر دینا کوئی اچیومنٹ نہیں ہے۔
حریم مزید کہتی ہیں کہ ’ٹک ٹاک پر آپ کو ہر طرح کے لوگ ملیں گے جیسے ہر جگہ اچھے برے لوگ ہوتے ہیں ویسے ہی یہاں بھی اچھے اور برے لوگ موجود ہیں۔ یہاں ایسے لوگ بھی ملیں گے جو ایسی چیزیں تخلیق کر رہے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر عقل حیران رہ جائے۔‘

حریم شاہ نے کہا کہ ’کچھ لوگ ٹک ٹاک پر بے حیائی پھیلا رہے ہیں ان لوگوں کو بین کیا جانا چاہیے‘ (فوٹو:اردو نیوز)

ٹک ٹاک سٹار صندل خٹک نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک ایپ بند کریں گے تو دوسری ایپ آ جائے گی، ہاں یہ ضرور کیا جا سکتا ہے کہ اس ایپ کا جو لوگ غلط استعمال کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور غیر اخلاقی مواد کو ختم کیا جائے۔
ٹک ٹاکر حسن اقبال نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ملک میں انٹرٹینمنٹ ہے ہی نہیں اگر ایسی ایپس کو بند کر دیا جائے گا تو پیچھے کیا بچے گا؟‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس ایپ پر کسی کو پیسے نہیں ملتے ہیں ہاں غریب لوگوں کو شہرت مل جاتی ہے وہ اسی سے خوش ہوجاتے ہیں اور حکومت یہ خوشی چھیننا چاہ رہی ہے۔
حسن اقبال کہتے ہیں کہ ’اب گلی محلوں میں لڑکے کرکٹ کھیلتے ہیں اور اگر کھڑکیوں کے اگر شیشے ٹوٹتے ہیں تو اس کا کیا یہ مطلب ہے کہ کرکٹ کو ہی بند کر دیا جائے؟‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ٹک ٹاک کا غلط استعمال ہو رہا ہے تو یہ طے کر لینا چاہیے کہ اس ایپ کو استعمال کرنے کے لیے کیا حدود ہیں۔

 

باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: