سعودی عرب میں پہلا فیشن شو بحیرہ احمر کے ساحل پر ہوا ہے۔ مملکت سے 16 خواتین ماڈلز نے ملبوسات کی نمائش میں حصہ لیا ہے۔
فیشن شو ینبع کمشنری کے الراس الابیض جزیرے میں ہوا جہاں 300 افراد کی موجود تھے۔
الشرق الاوسط کے مطابق اس ایونٹ کی اہمیت کئی حوالوں سے ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ شو بحیرہ احمر کے ساحل پر کیا گیا۔ کورونا وبا کے زمانے میں اس اہتمام ہوا۔ اہمیت کا تیسرا پہلو یہ ہے کہ سعودی عرب میں اس کا انتظام ایسے وقت میں ہوا جبکہ بین الاقوامی فیشن متعدد مسائل سے دوچار ہے۔
فیشن شو منظم کرنے والی کمپنی ’نیش ارابیا‘ کی بانی مریم مصلی نے بتایا کہ کورونا وبا کے باعث سفری پابندیاں ہیں۔ وبا سے بچاؤ اور اسے پھیلنے سے روکنے کے اپنے چیلنج ہیں تاہم پرجوش نئی نسل اپنے آپ کو منوانے کے لیے مصر ہے۔ نئی نسل کا یہی عزم اسے اپنا مشن جاری رکھنے اور درپیش حالات کو اپنے حق میں کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
مریم مصلی نے بحرانی حالات کے باوجود پورا پروگرام سعودی خواتین کے تعاون سے کیا۔ تمام ماڈلز اور فیشن ڈیزائنرز، میک اپ کی ماہر، فوٹو گرافرز سب کی سب سعودی تھیں۔ میوزک اور ہدایتکاری کارنامہ بھی مقامی افراد نے ہی انجام دیے۔
مریم مصلی نے بتایا کہ چونکہ شو بحیرہ احمر کے ساحل پر تھا اس وجہ سے ملبوسات کے ڈیزائن پر سفر کا ماحول چھایا رہا۔
سماح خاشقجی فیشن ڈیزائنر نے 22 ڈیزائن پیش کیے۔ سب کے سب جدہ اور ینبع کے ساحلی ماحول کے عکاس تھے۔ سماح خاشقجی کا کہنا تھا کہ انہوں نے حجاز کے علاقے سے روایتی ٹیکنالوجی لی اور اسے جدید ڈیزائن سے ہم آہنگ کرکے نئی چیز پیش کرنے کی کوشش کی۔
مریم مصلی نے بتایا کہ سب پروگرام کے لیے پرجوش تھے۔ ہمارے لیے تو یہ پروگرام فوجی آپریشن جیسا تھا۔ جس کے سہارے ہم نے سعودی عرب سے متعلق مغربی دنیا میں آئے روایتی تصور کو مٹانے کی کوشش کی۔ یہ ثابت کردیا کہ سعودی خواتین معیاری اور منفرد کام انجام دے سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اپریل 2018 کے دوران دارالحکومت ریاض میں پہلا فیشن ویک منایا گیا تھا جس کی گونج پوری دنیا میں سنی گئی تھی۔ اس پروگرام کی اہمیت اس لیے زیادہ تھی کیونکہ مغربی دنیا سعودی خواتین کو اپنی مصنوعات کے بہتر صارفین سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتی۔ فیشن ویک نے اس تصور کے خلاف انقلابی پروگرام پیش کرکے مغربی دنیا کو عملی پیغام دے دیا تھا۔