Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پھولوں کے ذریعے مسائل اجاگر کرنے والی سعودی خاتون آرٹسٹ

رامح الحسینی اپنی پینٹنگز میں عرب صحراؤں کے پھولوں کا استعمال کرتی ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز
سعودی آرٹسٹ رامح الحسینی نے مشکل ترین موضوعات اور معاشرتی حالات کی عکاسی کے لیے پھولوں کا انتخاب کیا ہے۔
رامح الحسینی مشرق وسطیٰ سے ہونے کے باعث صحرا کے پھولوں سے زیادہ متاثر ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی پینٹنگز میں بھی عرب صحراؤں کے پھول زیادہ سے زیادہ نظر آتے ہیں۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے فلسطینی نژاد سعودی آرٹسٹ نے بتایا کہ وہ سال 2011 سے اپنے آرٹ میں پھولوں کی تکنیک کا استعمال کرتی آ رہی ہیں۔
انہوں نے عرب ممالک کے حوالے سے کہا کہ ’ارد گرد  دیکھیں تو صحرا ہی نظر آتا ہے لیکن اگر تھوڑا سا بھی پانی دیں تو یہاں ہریالی آ جاتی ہے اور ہر طرف پھول اگنا شروع ہو جاتے ہیں۔‘
رامح الحسینی نے اپنی ایک پسندیدہ پینٹنگ میں فیملی کو دکھایا جو روایتی عرب لباس میں ملبوس ہے۔ فیملی کے بزرگ ممبران کے چہروں پر سرخ رنگ میں ایک ہی طرح کے پھول بنے ہوئے ہیں۔
جبکہ اسی تصویر میں ایک نوجوان بھی موجود ہے جو ویسے تو روایتی عرب لباس میں ہی ملبوس ہے لیکن اس کے چہرے پر  رنگ برنگے پھول بنے ہوئے ہیں جو ان کے نئے آئیڈیاز کی عکاسی کرتے ہیں جبکہ سرخ پھول نوجوان کی اس کوشش کا اظہار ہیں کہ وہ اپنے خیالات کو والدین کی سوچ کے مطابق کرنے پر مجبور ہے۔ 

رامح الحسینی نے پینٹنگز کے ذریعے معاشرتی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز

سعودی آرٹسٹ نے معاشرے سے موافقت کی کوششوں پر اپنی ایک اور پینٹنگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انسان کس طرح سے خود کو محدود کر دیتا ہے۔
ان کی اس  پینٹنگ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص پھولوں کے باغ میں بیٹھا ہوا ہے جہاں تمام پھول ایک ہی رنگ اور قسم کے ہیں۔ جبکہ اس شخص کے چہرے پر مختلف قسم کے رنگ برنگے پھول پینٹ ہوئے ہیں جو معاشرے سے الگ اس کے منفرد آئیڈیاز کی عکاسی کرتے ہیں۔
وہ شخص ہاتھ میں قینچی تھامے ارد گرد کے پھولوں کو کاٹ دیتا ہے تاکہ اسے اپنے پھول جو اس کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں کو لگا نے کا بھی موقع ملے۔

سعودی آرٹسٹ 2011 سے آرٹ میں پھولوں کی تکنیک کا استعمال کر رہی ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز

رامح الحسینی  کی ایک اور پینٹنگ میں حجاب میں ملبوس خاتون کو بولتے، سنتے اور دیکھتے ہوئے پینٹ کیا گیا ہے جس کا پیغام یہ ہے کہ اپنے ماحول کے بارے میں آگاہ رہتے ہوئے سنیں اور کھول کر بولیں۔
31 سالہ رامح الحسین نے کینیڈا سے فائن آرٹس کی ڈگری حاصل کی ہے۔ ان کا آرٹ عرب ممالک کے علاوہ دیگر ملکوں میں بھی نمائش کے لیے پیش کیا جا چکا ہے۔

شیئر: