Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پروفیسر نے بالکونی کو فارم میں تبدیل کر دیا

انو رنادے نے 2009 میں اپارٹمنٹ کی بالکونی میں باغبانی کا سلسلہ شروع کیا۔ فوٹو عرب نیوز
متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ کی ایک پروفیسر نے نامناسب موسمی حالات کو شکست دیتے ہوئے اپنی بالکونی میں ایک چھوٹا سا فارم بنا رکھا ہے جس میں وہ نامیاتی پھل اور سبزیاں اگاتی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق انڈیا سے شارجہ منتقل ہونے والی پروفیسر انو رنادے نے 2009 میں اپنے اپارٹمنٹ کی بالکونی میں باغبانی کا سلسلہ شروع کیا جو آہستہ آہستہ ایک فارم کی شکل اختیار کر گیا۔
شارجہ منتقل ہونے پر انو رنادے کو اپنے آبائی ملک انڈیا کی طرح تو باغبانی کے لیے کھلی جگہیں دستیاب نہیں تھیں لیکن انہوں نے رکاوٹوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی بالکونی کو زیر استعمال لانے کا سوچا۔
شارجہ میں نہ صرف باغبانی کا شوق پورا کرنے کے لیے جگہ کا مسئلہ تھا بلکہ موسمی حالات بھی موزوں نہیں تھے۔ لیکن انو رنادے متبادل راستہ اپناتے ہوئے مختلف اقسام کی پچاس سبزیاں اور پھل اگانے میں کامیاب ہو گئیں۔
شارجہ یونیورسٹی میں بطور اسٹنٹ پروفیسر کام کرنے والی انو رنادے کا کہنا ہے کہ انہوں نے 2019 میں آٹھ مختلف اقسام کے ٹماٹر اگانے کا کامیاب تجربہ کیا تھا جس سے انہیں 20 کلو گرام سے زیادہ پیداوار حاصل ہوئی۔
انو کا کہنا ہے کہ مشغلے کے طور پر شروع ہونے والی سرگرمی آہستہ آہستہ جنون کی شکل آختیار کر گئی جس سے ان کے دوست اور ہمسائے بھی بے حد متاثر ہوئے۔
انو نے بتایا کہ ان کے شوہر بھی گارڈننگ کے بے حد شوقین ہیں اور دونوں نے بطور ٹیم تمام خالی جگہوں کو استعمال میں لاتے ہوئے سبزیاں اگانا شروع کر دی تھیں۔

انو رنادے پچاس سے زیادہ پھل اور سبزیاں اگا چکی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

انو کے مطابق انہوں نے لکڑی کے ڈبوں، گاڑی کے ٹائر اور دودھ کے ڈبوں کو ریسائکل کر کہ ان میں پچاس مختلف پھل اور سبزیاں اگائیں جن میں سے کچھ ایسی ہیں جو مقامی مارکیٹ میں بھی دستیاب نہیں۔
بالکونی میں فارم کے کامیاب تجربے پر شارجہ یونیورسٹی نے انو رنادے کی مدد کرتے ہوئے گزشتہ سال انہیں 225 میٹر رقبے پر محیط خالی جگہ فراہم کی ہے جہاں انہوں نے کیمپس کمیونٹی کے لیے فارم بنایا ہے۔
انو رنادے کا کہنا ہے کہ ان کے گھر میں خوراک ضائع نہیں ہوتی بلکہ جو حصہ کھانے کے قابل نہ ہو وہ فارم کی کھاد تیار کرنے میں استعمال ہو جاتا ہے۔

پروفیسر انو رنادے نے شارجہ یونیورسٹی کے میڈیسن کالج  میں کومپسٹنگ سنٹر بنا رکھا ہے (فوٹو عرب نیوز)

پروفیسر انو رنادے نے شارجہ یونیورسٹی کے میڈیسن کالج  میں کومپسٹنگ سنٹر بنا رکھا ہے جہاں نامیاتی کھاد تیار کی جاتی ہے۔
انو رنادے نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ آٹھ ماہ میں 700 کلو گرام سے زیادہ نامیاتی کھاد تیار کی ہے جو وہ اپنے فارم میں استعمال کرتی ہیں۔
باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر: