Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نئے ویزے والے سعودی عرب آسکتے ہیں؟

سفری پابندیاں مرحلہ وار ختم کی جارہی ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
 سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ اسی تناظر میں بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔ 
موجودہ صورت حال کے حوالے سے قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل سے متعلق مزید سوالات بھیجے ہیں۔
ایک قاری نے پاسپورٹ کی نقل معلومات کے حوالے سے سوال کیا ہے ان کا کہنا ہے میرا پیشہ سائق (فیملی ڈرائیور) خاص کا ہے۔ کیا میں خود جوازات جاکر پاسپورٹ کی نقل معلومات کر سکتا ہوں؟ 
جواب: محکمہ پاسپورٹ ’جوازات‘ میں غیر ملکی کارکنوں کے  پاسپورٹ کی تفصیلات درج کرنے کو ’نقل معلومات ‘ کہتے ہیں۔ یہ اس وقت کی جاتی ہیں جب کوئی غیر ملکی اپنا پاسپورٹ تجدید کراتا ہے۔ 
نقل معلومات میں نئے پاسپورٹ کا نمبر اس کی تجدید کی تاریخ جوازات کے کمپیوٹر میں فیڈ کی جاتی ہے۔ محکمہ جوازات کو ڈیجیٹل کرنے سے قبل یہ کام کافی دقت طلب ہوا کرتا تھا جس کے لیے کئی دن لگ جاتے تھے۔ جب سے جوازات کی دیگر سروسز ڈیجیٹل کر دی گئی ہیں معاملات میں کافی سہولت ہو گئی ہے۔ 
 پاسپورٹ کی نقل معلومات بھی جوازات کی ڈیجیٹل سروس ’مقیم ‘ یا ’ابشر‘ کے ذریعے کی جاسکتی ہے تاہم غیر ملکی کارکن از خود اسے انجام نہیں دے سکتا۔ اس کے لیے کفیل کے سسٹم سے ہی نئے پاسپورٹ کی نقل معلومات کی جاسکتی ہیں۔ 
 اس حوالے سے مختلف لائسنس یافتہ ایجنٹس یہ کام کرتے ہیں تاہم اس کے لیے قانونی طور پر انہیں آپ کے کفیل کی جانب سے جوازات کے نام وکالت نامہ ’این او سی‘ درکار ہو گا۔ وکالت نامہ بھی ابشر اکاؤنٹ سے کفیل جاری کرسکتا ہے۔ 
غیر ملکی کارکن کو یہ اختیار نہیں کہ وہ اپنے اقامہ کے امور کی انجام دہی کے لیے جوازات کے دفتر سے رجوع کرے۔ اس کے لیے کفیل یا اس کا مقرر کردہ نمائندہ ہی اس امر کا مجاز ہو گا کہ وہ جوازات کے دفتر سے رجوع کرکے قانونی امور کو انجام دے۔ 

  پاسپورٹ کی تفصیلات درج کرنے کو’نقل معلومات ‘ کہتے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

طاہر ابن الریاض کا سوال ہے کہ نئے ویزے والے کب سعودی عرب آسکتے ہیں؟ 
جواب: کورونا وائرس کی وجہ سے مملکت کے لیے عائد سفری پابندیاں مرحلہ وار ختم کی جارہی ہیں۔ کافی حد تک سفر بحال کردیا گیا ہے جبکہ عمرہ ویزہ بھی بتدریج بحال کیا جا رہا ہے۔ 
حکومت سعودی عرب کی جانب سے غیر ملکی کارکنوں کو کافی سہولت فراہم کی گئی ہے جن میں ایسے افراد جو کورونا وائرس کی وجہ سے مملکت سے باہر گئے ہوئے تھے ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مفت توسیع کی گئی ہے۔ 
بین الاقوامی پروازوں سے پابندی ختم ہونے کے بعد اقاموں کی مدت میں توسیع کا سسٹم بھی ابشر یا مقیم سروس کے ذریعے شروع کردیا گیا ہے جس کے تحت وہ افراد جن کے اقامے ختم ہو چکے ہیں ان کے کفیل اپنے کارکنوں کے اقاموں کی تجدید کرنے کے بعد انہیں دوبارہ مملکت بلانے کے اہل ہوں گے۔ 
جہاں تک نئے ویزے پر مملکت آنے کے حوالے سے آپ کا سوال ہے تو اس بارے میں حکام کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں رہی جیسے ہی آپ کا ویزہ پاسپورٹ پر سٹیمپ ہوتا ہے آپ مقررہ ایس او پیز جن میں کورونا ٹسیٹ اہم ہے کروا کر مملکت آسکتے ہیں۔ 

غیر ملکی کارکنوں کو کافی سہولت فراہم کی گئی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

رانا ذیشان کا سوال ہے کہ سعودی عرب سے چھٹی پر وطن جانے والے واپس نہ جائیں تو کتنے عرصے کے لیے دوبارہ نہیں جاسکتے، کیا اس دوران دبئی جاسکتے ہیں یا نہیں؟ 
جواب: مختصر طور پر عرض ہے کہ ایسے افراد جو چھٹی یعنی خروج وعودہ ویزے پر مملکت سے جاتے ہیں اور وقت مقررہ وقت پر واپس نہیں جاتے ایسے افراد کے خلاف ’خرج ولم یعد ‘ یعنی ’ واپس لوٹا نہیں ‘ کی قانونی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جس پر 3 برس کے لیے پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔ 
ایسے افراد کسی دوسرے ویزہ پر مملکت ہی نہیں بلکہ دبئی یا جی سی سی ممالک میں بھی نہیں جاسکتے۔ مذکورہ قانون کی زد میں آنے والے اگر چاہیں تو مقررہ 3 برس کی پابندی کے دوران صرف اپنے سابقہ کفیل کے ویزے پر ہی جاسکتے ہیں بصورت دیگر 3 برس کی مدت مکمل کرنے کے بعد ان پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد دوسرے ویزے پر مملکت یا دبئی وغیرہ جاسکتے ہیں۔ 

شیئر: