Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایگریمنٹ ختم، کفیل خروج نہائی نہیں لگا رہا، کیا کریں؟

غیر ملکیوں کا معاہدہ ملازمت ایک برس کا ہوتا ہے (فوٹو: عاجل)
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ کورونا کے نئے کیسز مسلسل کم ہو رہے ہیں۔ بین الاقوامی پروازوں کی بحالی بھی مرحلہ وار جاری ہے۔ 
قارئین نے اپنی مشکلات اور مسائل کے حوالے سے مزید سوالات بھیجے ہیں۔
محسن شاہ کاظمی نے سوال کیا ہے کہ ملازمت کا ایگریمنٹ مکمل کے باوجود کفیل خروج نہائی نہیں لگا رہا اس صورت میں خروج نہائی کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے اور کیا بعد میں دوسرے ویزے پر آ سکتے ہیں؟ 
جواب: قانون کے مطابق مملکت میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کا معاہدہ ملازمت ایک برس کا ہوتا ہے جسے ہر سال تجدید کرانا ضروری ہے۔  
معاہدہ تجدید نہ کرانے پر اقامہ اور ورک پرمٹ کی آخری تاریخ کو ہی معاہدے کی تاریخ تصور کیاجاتا ہے۔ جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ معاہدہ مکمل ہونے کے باوجود کفیل فائنل ایگزٹ نہیں لگا رہا اس صورت میں آپ لیبر کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ 
  قانون کے مطابق معاہدے کی تکیمل کے بعد نیا معاہدہ کرنا آجر واجیر کی مرضی پر منحصر ہوتا ہے۔ فریقین کی مرضی کے بغیر زبردستی کام نہیں لیا جاسکتا۔ اس لیے اگر آپ مستقل طور پر واپس جانا چاہتے ہیں تو خروج نہائی کےلیے لیبرآفیس سے رجوع کرسکتے ہیں تاہم اس امر کا خیال رکھیں کہ اگر کفیل کوئی ایسی شرط درج کر دیتا ہے کہ جس میں مخصوص مدت کے لیے پابندی عائد کی گئی ہو تو اس صورت میں اس مدت پرعمل کرنے کے پابند ہوں گے۔ 
اگر ایسی کوئی شرط نہ کی جانے کی صورت میں خروج نہائی ویزے پر جانے والے دوبارہ کسی بھی وقت دوسرے ویزے پر مملکت آ سکتے ہیں ۔ 
حافظ سندھی نے استفسار کیا کہ ’میرے اقامے کی مدت 4 برس سے ختم ہو گئی تھی بعد ازاں ترحیل کے ذریعے پاکستان چلا گیا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا دوسرے ویزے پر سعودی عرب جا سکتا ہوں؟‘

غیر ملکیوں کےلیے لازمی ہے کہ وہ اقامہ قوانین پر عمل کریں( فوٹو: ایس پی اے)

جواب: قانون کے مطابق مملکت میں رہنے والے غیر ملکیوں کےلیے لازمی ہے کہ وہ اقامہ قوانین کے مطابق عمل کریں خلاف ورزی کی صورت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خلاف ورزی اگر کفیل کی جانب سے کی جاتی ہے تو اس پر لیبر آفیس میں شکایت درج کی جاسکتی ہے جہاں قانون کے مطابق عمل کیا جاتا ہے۔ 
آپ کیونکہ ترحیل کے ذریعے گئے تھے یعنی خروج نہائی ویزا نہیں لگا تھا اس لیے آپ بھی بلیک لسٹ کے زمرے میں شامل ہوتے ہیں تاہم جیسا کہ آپ نے بتایا کہ آپ پر کسی قسم کی خلاف ورزی ریکارڈ نہیں صرف اقامہ کی ایکسپائری تھی اس لیے مقررہ مدت جو کہ 3 برس ہے کے بعد دوسرے ویزے پر آ سکتے ہیں۔ 
 اس امر کا خیال رہے کہ خلاف ورزی درج ہونے کی صورت میں بلیک لسٹ کی مدت کا تعین تحقیقاتی افسر کرتا ہے جس کے بارے میں سفر کرنے سے قبل بتایا جاتاہے۔ 
اعظم خان سواتی پوچھتے ہیں ’میں فیملی ڈرائیور کے ویزے پر مقیم ہوں، میرا اقامہ ختم ہو گیا ہے۔ کفیل فون بھی نہیں اٹینڈ کر رہا۔ کیا کفیل کی مرضی کے بغیر نقل کفالہ کرا سکتا ہوں؟‘ 

۔اقامے کی مدت ختم ہونے کے 3 دن بعد جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔ (فوٹو: عاجل)

جواب: قانون کے مطابق کفیل آپ کے اقامے کی تجدید کا ذمہ دار ہے۔ اقامے کی مدت ختم ہونے کے 3 دن بعد جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔ اگر دوسرے برس بھی اقامہ وقت مقررہ پر تجدید نہ کرایا جائے تو جرمانہ ڈبل کرکے ایک ہزار ریال کر دیا جاتا ہے جبکہ تیسری بار ایگزٹ لگایا جاتا ہے۔ 
آپ کا کہنا ہے کہ اقامہ ایکسپائر ہو گیا اس صورت میں آپ لیبر آفیس میں درخواست دے سکتے ہیں جہاں کیس کا جائزہ لینے کے بعد آپ کو نقل کفالہ کی اجازت مل سکتی ہے۔
جہاں تک کفیل کی مرضی کے بغیر نقل کفالہ کی بات ہے تو وہ ممکن نہیں کیونکہ آپ فیملی ڈرائیور کے ویزے پر ہیں جس کے لیے وزارت افرادی قوت کے قوانین مختلف ہیں۔ اس لیے لازمی ہے کہ وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے میں درخواست دائر کریں تاکہ وہاں سے قانونی طور پر اپ کی کفالت کی تبدیلی کے بارے میں احکامات صادر ہو سکیں۔

شیئر: