ہائی بلڈ پریشر ایک خطرناک مرض ہے جس میں شریانوں میں بہتے خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے اور دل کو معمول سے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر ہو یا لوبلڈ پریشر دونوں ہی انسانی جسم کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر جسے ہائپرٹینشن بھی کہا جاتا ہے انسان کے دل سے متعلق مختلف بیماریوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے جبکہ لو بلڈ پریشر چکر آنے کا سبب بن سکتا ہر جو انسان کے دل کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔
ہم میں سے بہت سے لوگ بلڈ پریشر کے کم یا زیادہ ہونے کی اصل وجوہات سے واقف نہیں ہوتے جس کی وجہ اس حوالے سے پائی جانے والی کچھ غلط فہمیاں ہیں۔ ان غلط فہمیوں میں چند کے بارے میں جانتے ہیں:
بلڈ پریشر میں ہونے والی بے ضرر تبدیلیاں:
روزمرہ زندگی میں بہت سے لوگ بلڈ پریشر میں اتار چڑھاؤ کو نظرانداز کردیتے ہیں اور اس کا مکمل ریکارڈ رکھنا بھی ضروری نہیں سمجھتے جبکہ یہ معمولی تبدیلیاں نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کی زیادہ شکایت کسی سنگین بیماری کا اندیشہ بھی ہوسکتی ہے جبکہ لو بلڈ پریشر کے ساتھ معمول کے کام سرانجام دینا مشکل ہوسکتا ہے۔ اس لیے بلڈ پریشر کا باقاعدگی سے ریکارڈ رکھنا ضروری ہے تاکہ کسی بھی تبدیلی کی صورت میں فوراً ڈاکڑ سے رابطہ کیا جا سکے۔

ہائی بلڈ پریشر کا کنڑول ممکن نہیں:
ہائی بلڈ پریشر کا شکار افراد میں سے اکثر اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا جب کہ ایسا نہیں ہے اچھی غذا، صحت مند طرز زندگی اور ڈاکٹر کی ہدایات ہر عمل کرنے سے ہائی بلڈ پریشر کا موثر طریقے سے علاج کیا جاسکتا ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے، صحت مند غذا کا استعمال، غصے پر قابو رکھنے اور تمباکو نوشی سے پرہیز کرنے سے بلڈ پریشر کی تعداد کو کنٹرول رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
نمک کم کرنے سے ہائی بلڈ پریشر ٹھیک ہوسکتا ہے؟
نمک کا بے جا استعمال نہ صرف بلڈ پریشر بلکہ گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ نمک کی مقدار کم کرنے سے بلڈ پریشر کو کنڑول رکھنے میں مدد مل سکتی ہے لیکن صرف نمک نکال دینے سے ایسا پوری طرح سے ممکن نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ صحت مند طرز زندگی اپنانا بھی نہایت اہم ہے۔
