Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 ویانا میں فائرنگ سے چار افراد ہلاک

آسٹریا کے شہر ویانا کے وسطی علاقے میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں ایک حملہ آور سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے  روئٹرز کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ’حملے میں ہلاک ہونے افراد کی تعداد چار ہو گئی ہے‘
 اے ایف پی کے مطابق آسٹریا کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ مارا جانے والا حملہ آور داعش سے ہمدردی رکھتا تھا۔
ویانا کے میئر مائیکل لدویگ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ زخمیوں میں شامل ایک اور خاتون بھی ہلاک ہو گئی ہیں جبکہ 15 افراد کو ہسپتال لے جایا گیا ہے  ان میں سات شدید زخمی ہیں۔
آسٹریا کے چانسلر سیباسٹیئن کرز نے واقعہ کو 'ایک گھناونا دہشت گرد حملہ' قرار دیا ہے۔
 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ویانا پولیس نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر بتایا ’ایک مشتبہ شخص کو پولیس اہلکاروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ رائفلوں سے مسلح متعدد افراد نے حملہ کیا۔ چھ مختلف مقامات پر فائرنگ کی گئی ہے‘۔

آسٹریلیا کے چانسلر نے ٹویٹ کیا ’ہمیں دہشت گردی سے نہیں ڈرایا جاسکتا‘۔ (فوٹو: اے ایف پی)

 وزیر داخلہ  نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’پیر کی شام دہشت گرد حملے کے بعد کم از کم ایک حملہ آور فرار ہے جبکہ ایک ہلاک ہوا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جو کچھ اس وقت ہم جانتے ہیں اس کے مطابق کم ازکم ایک حملہ آور اب بھی فرار ہے‘۔
آسٹریا کے چانسلر نے ٹویٹ کیا ’ہم اپنی جمہوریت کے مشکل وقت کا سامنا کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہماری پولیس دہشت گردی کے مرتکب افراد کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گی‘۔
’ہمیں کبھی دہشت گردی سے نہیں ڈرایا جا سکتا اور ہم ہر طرح سے اس حملے کا مقابلہ کریں گے‘۔

پولیس کا کہنا ہے کہ چھ مختلف مقامات پر فائرنگ کی گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

فرانس کے صدر میخواں نے ٹویٹ میں اس عزم کا اظہار کیا کہ ’ویانا میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد یورپ دہشت گردوں کے آگے نہیں جھکے گا‘۔
’فرانس کے بعد ایک دوست قوم پر حملہ کیا گیا ہے۔ یہ ہمارا یورپ ہے۔ ہمارے دشمن کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کا سامنا کس سے ہے‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ویانا میں فائرنگ کو 'شیطانی حملہ' قرار دیتے ہوئے اس کی روک تھام کے لیے کہا ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے ٹویٹ کیا ’ہم آپ کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔‘

شیئر: