Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سری لنکا کے ساحل پر پھنسی 120 وہیلز کو بچا لیا گیا

سری لنکا کے حکام نے کہا ہے کہ سری لنکن نیوی اور رضاکاروں نے ملک کے سب سے بڑے ساحل سمندر میں پھنسی ہوئی 120 پائلٹ وہیلز کو بچایا  لیکن کم سے کم دو زخمی وہیلز کی لاشیں ملی ہیں۔
سری لنکا کی نیوی کے ترجمان انڈیکا ڈی سلوا نے بتایا کہ نیوی کے ملاحوں اور ساحلی محافظوں نے مقامی رضاکاروں کے ساتھ رات بھر جاری رہنے والے ریسکیو کے بعد منگل کو صبح سویرے کم از کم 120 وہیلوں کو پیچھے دھکیل دیا۔
یہ پائلٹ وہیل پیر کی دوپہر سے کولمبو کے جنوب میں 25 کلو میٹر (15 میل) دور پانڈورہ کے مقام پر ساحل سمندر میں پھنسی ہوئی تھیں۔

کولمبو کے جنوب میں ساحل سمندر میں پھنسی ہوئی تھیں۔(فوٹو اے ایف پی)

سری لنکا کی نیوی کے ترجمان انڈیکا ڈی سلوا ن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم نے اپنے چھوٹے انشور پٹرول کرافٹ کا استعمال کرتے ہوئے وہیل کو ایک ایک کرکے گہرے پانیوں میں کھینچ لیا۔‘ انہوں نے کہا ’افسوس کی بات یہ ہے کہ دو وہیل زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے مر گیئں۔‘
مقامی حکام پر بڑے پیمانے پر اموات کا الزام عائد کیا گیا تھا جیسا کہ تسمانیہ میں ستمبر میں دیکھا گیا تھا جب لگ بھگ 470 پائلٹ وہیل پھنسی ہوئیں تھیں اور ان میں سے صرف 110 کو ہی بچایا جا سکا تھا۔
سری لنکا کی میرین انوائرنمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی (ایم ای پی اے) نے تصدیق کی ہے کہ پانڈورہ نے وہیلوں کی سب سے بڑی سنگل پوڈ جنوبی ایشین ملک میں پھنسی ہوئی دیکھی ہے۔

پائلٹ وہیل جو چھ میٹر (20 فٹ) لمبی اور ایک ٹن وزنی ہوسکتی ہیں(فوٹو اے ایف پی)

ایم ای پی اے کے سربراہ دھریشانی لہنداپورہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’وہیل کی اتنی بڑی تعداد کا ہمارے ساحلوں تک پہنچنا بہت ہی غیر معمولی بات ہے۔‘
’ہمارے خیال میں یہ ستمبر میں تسمانیہ میں بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کی طرح ہے۔‘
پائلٹ وہیل جو چھ میٹر (20 فٹ) لمبی اور ایک ٹن وزنی ہوسکتی ہیں، انتہائی سوشل ہیں۔
سائنس دانوں کو عشروں سے اس رجحان کا مطالعہ کرنے کے باوجود بڑے پیمانے پر وہیل کے پھنس جانے کی وجوہ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔

شیئر: