Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اورنج لائن سٹیشن پر حادثہ کیسے پیش آیا؟

چین کے تعاون سے لاہور میں اورنج لائن ٹرین کا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہوا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کے دارالحکومت لاہور میں بدھ اور جمعرات کی درمیان شب اورنج لائن ٹرین کے شالیمار سٹیشن کے نیچے ہونے والے حادثے پر سوشل میڈیا میں یہ بحث چل نکلی کہ ’جلد بازی اور ناقص تعمیر سے یہ حادثہ پیش آیا۔‘
مقامی میڈیا نے پہلے رپورٹ کیا کہ اورنج لائن ٹرین کے شالیمار سٹیشن کے قریب پلر گر گیا ہے جس سے ایک گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔
ضلعی حکومت کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا ’اصل میں یہ واقعہ ایسا نہیں ہوا جیسے میڈیا پر رپورٹ کیا گیا۔ شالیمار سٹیشن پر کچھ کنسٹرکشن  کا کام چل رہا تھا۔ جس میں ایک بھاری بھر کم لوہے کا پلر پل کے نیچے لگایا جا رہا تھا جو اس مقصد کے لیے تھا کہ ایک خاص حد سے زیادہ اونچی گاڑیاں یہاں سے آگے نہیں  جا سکتیں۔‘
ترجمان نے بتایا کہ ’بدقسمتی سے جب اس پلر کا ایک حصہ لگایا جا چکا تھا اور دوسرا حصہ لگایا جا رہا تھا تو عین اسی وقت ایک بڑا ٹرالر جس کی اونچائی اس سے زیادہ تھی جو حد مقرر کی گئی ہے۔ کنسٹرکشن ورک کے دوران ہی وہ ٹرالر ٹکرایا اور لوہے کا پلر نیچے گر گیا اور ٹرالر کے پیچھے آنے والی کار اس کی زد میں آ گئی۔‘
ترجمان ضلعی حکومت کے مطابق اس حادثے کا تعلق پہلے سے مکمل ہو جانے والی تعمیرات سے ہر گز نہیں ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پلر سٹیشن کی بلڈنگ سے دو فٹ نیچے لگایا جا رہا تھا جب کہ تیرہ فٹ سے اونچی گاڑیوں کے یہاں سے گزرنے کی ممانعت ہے۔'
تھانہ شالیمار پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ٹرالر کے ڈرائیور کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق حادثے میں ایک کار مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے تاہم اس میں سفر کرنے والے دو افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔
خیال رہے کہ اورنج ٹرین کا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہوا ہے اور اس کی تعمیر کے دوران مختلف حادثات میں گیارہ افراد ہلاک ہوئے۔
اورنج لائن ٹرین کا کل ٹریک 27 کلومیٹر لمبا ہے جس میں سے 25 کلومیٹر ٹریک پلرز پر معلق پل ہے اور دو کلومیٹر زیر زمین ہے۔

شیئر: