Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایس آر ایم جی، بلوم برگ اشتراک: الشرق نیوز چینل کا آغاز

الشرق نیوز کا ہیڈکوارٹر ریاض میں ہے(فوٹو عرب نیوز)
سعودی ریسرچ اینڈ مارکیٹنگ گروپ اور بلومبرگ کے اشتراک سے ایک نیا عربی چینل ’الشرق نیوز‘ لانچ کر دیا گیا ہے۔
میڈیا کا نیا ادارہ قائم کرنا مہارت کا کام ہے لیکن مشرق وسطیٰ میں ایک بالکل نیا ملٹی پلیٹ فارم چینل لانچ کرنا ایک بالکل مختلف نوعیت کا اقدام ہے۔ 
11 نومبر کو باضابطہ افتتاح کے موقع پر سعودی ریسرچ اینڈ مارکیٹنگ گروپ  (ایس آر ایم جی) کی سی ای او جمانا الراشد نے کہا کہ ’آج الشرق نیوز کا افتتاح عرب ذرائع ابلاغ کے منظر نامے میں ایک نئے اور پرجوش دور کا آغاز ہے۔ ہم دیکھ رہے کہ دنیا کس تیزی سے تبدیل ہو رہی اور وقت کے ساتھ  چلنے کا مطلب ہے کہ اطلاعات کی طاقت کو تسلیم کرنا اور اس طاقت کو استعمال کرنے کے لیے شراکت داریاں قائم کرنا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایس آر ایم جی اور بلوم برگ نے دونوں دنیا کے بہترین کو ملا دیا ہے۔ مارکیٹ کے بارے میں ایس آر ایم جی کی گہری معلومات اور بلوم برگ کی سخت اور ڈیٹا پر مبنی رپورٹنگ۔ ہم پراعتماد ہیں کہ اس تعاون کے ذریعے الشرق نیوز عربی زبان کے ناظرین کے لیے کاروباری خبریں فراہم کرنے کے کام میں نئے معیارات قائم کرے گا۔‘ یہ پراجیکٹ بین الاقوامی ادارے بلومبرگ اور سعودی ریسرچ اینڈ مارکیٹنگ گروپ کا اشتراک ہے جس کی منصوبہ بندی کچھ وقت سے کی جا رہی تھی۔

 گیارہ نومبر کو الشرق نیوز کا افتتاح عرب ذرائع ابلاغ کے منظر نامے میں ایک نئے اور پرجوش دور کا آغاز ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

الشرق نیوز میں نوجوانوں پر خصوصی فوکس کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے جمانا الراشد کا کہنا تھا ’ہم سمجھتے ہیں کہ نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ انہیں قابل بھروسہ اور بصیرت سے بھر پور مواد ملے تاکہ وہ اپنی خواہشوں میں سرگرم عمل رہیں اورعرب دنیا کے مستقبل کی تشکیل میں شریک ہوں۔ نوجوانوں کے لیے ہم اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور سوشل میڈیا پر بہت زیادہ انحصار کریں گے اور ہمیں اعتماد ہے کہ ہمارا مواد نوجوانوں کے چیلنج پر پورا اترے گا‘۔
سعودی ریسرچ اینڈ مارکیٹنگ گروپ عرب نیوز، لندن سے شائع ہونے والے سب سے بڑے عربی اخبار الشرق الاوسط اور سعودی عرب میں میڈیا کے کئی اداروں کا مالک ہے۔ 
اس نئے پراجیکٹ کے جنرل مینجر نبیل الخطیب اس نئے چینل کو وقت ضرورت کے طور پر دیکھتے ہیں، اگرچہ خلیجی خطے میں پہلے سے 18 عربی ٹی وی چینلز موجود ہیں۔ 
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا: ’کچھ ایسے ٹارگٹ گروپ موجود ہیں جنہیں تاحال ان کی پسند کا مواد فراہم نہیں کیا جا رہا، یا ایسا مواد ہے جو ان کے لیے موزوں نہیں ہے۔‘ 
اگرچہ نبیل الخطیب ایسے مواد کی بات کر رہے ہیں کہ قارئین اور ناظرین کے لیے کیا ’موزوں‘ ہے یہ بحث تین سال قبل سے الشرق کے قیام کے اعلان کے وقت سے جاری ہے۔ 

 الشرق نیوز کا پراجیکٹ بین الاقوامی ادارے بلومبرگ اور سعودی ریسرچ اینڈ مارکیٹنگ گروپ کا اشتراک ہے

 الشرق نیوز کا بلوم برگ سے اشتراک ہونے کی وجہ سے معاشی اور کاروباری خبروں پر یقیناً توجہ ہو گی لیکن چینل کی اعلیٰ انتظامیہ کے مطابق اس میں دیگر خبریں، تجزیے اور لائف سٹائل سے متعلق مواد شامل ہو گا۔ 
الشرق نیوز کے جنرل مینجر نبیل الخطیب نے عزم کیا ہے کہ چینل پر بلوم برگ کے مواد میں ردو بدل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس کو علاقائی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ایڈٹ کیا جائے گا۔ 
الشرق نیوز کی مرکزی اینکر زينہ يازجی نے نشریات شروع ہونے سے پہلے عرب نیوز کو بتایا  کہ ’الشرق میں ہمارا یقین ہے کہ آج کے نوجوان سوچتے ہیں اور وہ سمجھنا چاہتے ہیں، ان کی اپنی رائے اور  نقطہ نظر ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کی رائے کو سنا جائے۔ ہم الشترق میں ایسے ہی خبروں اور نوجوانوں کو دیکھیں گے۔ ‘
بلوم برگ ایک بڑا عالمی ادارہ ہے جس سے دنیا بھر میں 2700 صحافی اور ماہرین منسلک ہیں، اور یہ ادارہ کاروبار سے متعلق اپنی کوریج میں شفافیت اور خودمختار ادارے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ 
الشرق نیوز کا ہیڈکوارٹر ریاض میں ہے جبکہ مرکزی دفاتر ڈی آئی ایس سی، دبئی اور واشنگٹن ڈی سی میں ہیں۔ 

شیئر: