Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران پر جوہری معاہدے کے حوالے سے دباؤ برقرار رکھیں گے، امریکی ایلچی

بائیڈن کے لیے امریکہ کو جوہری معاہدے میں واپس لانا مشکل ہو گا۔(فوٹو عرب نیوز)
ایران کے لیے امریکی ایلچی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران پر جوہری معاہدے کے حوالے سے دباؤ مہم برقرار رکھے گی اور ا نہیں توقع ہے کہ مستقبل کے صدر جو بائیڈن کے لیے امریکہ کو 2015 کے جوہری معاہدے میں واپس لانا مشکل ہو گا۔
ایلیٹ ابرامس نے یہ بات پیر کو اسرائیل کے دورے کے موقع پر مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل شروع ہی سے ایران جوہری معاہدے کا سخت مخالف رہا ہے۔
ایلیٹ ابرامس نے کہا ’ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ 20 جنوری کو امریکہ کا صدر کون ہو گا اس معنی میں کہ ایران کے ساتھ بہر حال بات چیت ہو رہی ہے۔‘
 
ٹرمپ انتظامیہ کے اس موقف کی بازگشت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی انتخابی نتائج حتمی نہیں ہیں جب تک وہ سرکاری طور پر سند یافتہ نہیں ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے ایران معاہدے کا حوالے دیتے ہوئے مزید کہا  ’اگر جے سی پی او اے میں واپس جانا ممکن ہے یہ دیکھنا باقی ہے۔
امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کو عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدے پر واپس لانے کی امید کرتے ہیں جس میں ایران نے بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے میں اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
خیال رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں امریکہ کو ایران جوہری معاہدے سے دستبردار کر ایران پر معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
ایلیٹ ابرامس نے کہا کہ انسانی حقوق سے متعلق امور اورعلاقائی عسکریت پسند گروہوں کے لیے ایران کی حمایت سے متعلق تمام امریکی پابندیاں 20 جنوری تک عائد ہوں گی۔
انہوں نے کہا ’ہمارے پاس زیادہ سے زیادہ پابندی کا پروگرام ہے۔ یہ نومبر میں جاری رہے گا، یہ دسمبر میں بھی جاری رہے گا کیوں کہ یہ سیاست سے کوئی تعلق نہیں رکھتا اور انتخابات سے غیر متعلق ہے۔‘

شیئر: