Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ موجودہ حالات میں جی ٹوئنٹی ریاض سمٹ کی خاص اہمیت ‘

چینی سفیر کا کہنا ہے عرب ریاستیں بین الاقوامی برادری کا ایک اہم حصہ ہیں( فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں چین کے سفیر چن وائیکنگ نے پہلی بار جی 20 کی میزبانی کرنے والے سعودی عرب کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ’عرب ریاستیں بین الاقوامی برادری کا ایک اہم حصہ ہیں اور سعودی عرب جی 20 کے واحد عرب ممبر کی حیثیت سے بین الاقوامی اور علاقائی اثرو رسوخ رکھتا ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ چین جی 20 کی سربراہی کے طور پر بین الاقوامی امور اور عالمی نظم و نسق میں مملکت کے اہم کردار کے ساتھ ساتھ اس کی کووڈ 19 کے خلاف بین الاقوامی جنگ کو مربوط کرنے اور عالمی معیشت کو استحکام بخشنے کے لیے اس کی تعریف کرتا ہے۔
چینی سفیر نے عرب نیوز کو بتایا ’ہم چین اور مملکت کے مابین تعاون بڑھانے اور عرب ریاستوں کے ساتھ بات چیت کو تیز کرنے،سٹریٹجک تعاون کو مستحکم کرنے،مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین اورعرب برادری کی تعمیر اور مشترکہ ترقی کے حصول کے لیے سہ فریقی اور کثیر الجہتی تعاون پر کام کرنے پر راضی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ عالمگیریت کے وقت ممالک متحد ہو کر مشترکہ منزل شیئر کرتے ہیں جبکہ روایتی اور غیر روایتی سلامتی کے معاملات مسلسل نئے چیلنجز لا رہے ہیں۔
’کووڈ 19 کی وبا دنیا کے لیے غیر معمولی چیلنجزلائی ہے جس سے ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر حکمرانی خاص طور پر صحت عامہ میں درپیش مسائل اور کمزوریوں کے لیے عالمی برادری کی متفقہ کوششوں کی ضرورت ہے۔‘
وائیکنگ نے عالمی بحرانوں کے ردعمل اور معاشی گورننس کے پلیٹ فارم کی حیثیت سے معیشت کی اہمیت پر زور دیا۔
’جی 20 ممبران بڑی ترقی یافتہ معیشتوں اور ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی معیشتوں کو اکٹھا کرتی ہے جو دنیا کی آبادی کا تقریبا دو تہائی، عالمی مجموعی گھریلو  پیداوار کا 86 فیصد اور عالمی تجارت کا 80 فیصد بنتا ہے۔ جہاں تک عوامی نظم و نسق کی بات ہے جی 20 کو عالمی سطح پر ہم آہنگی کی صلاحیت کی عکاسی کرنی چاہیے۔‘
’ موجودہ حالات میں جی 20 ریاض سمٹ جو ایک خاص اہمیت کا حامل ہے ابتدائی تاریخ میں دنیا کو وبائی مرض سے دور رکھنے اور معاشرے کے لیے جامع، متوازن، اور پائیدار ترقی کے حصول کے اہم مشن کو پیش کرتا ہے۔‘
وائیکنگ نے رواں سال جی 20 کی قیادت کرنے کے لیے مملکت کی کوششوں پر روشنی ڈالی خاص طور پر عالمی وبا کے ذریعے۔

 ریاض سمٹ ’دنیا کو یکجہتی اور تعاون کا اشارہ بھیجے گی۔( فوٹو ٹوئٹر)

’اس سال کے آغاز سے جی 20 نے 100 سے زیادہ وزارتی میٹنگز اور ورکنگ گروپ میٹنگز کی ہیں جن میں ممبر ممالک کے درمیان زندگی اور صحت کی حفاظت اور معاشی نمو کی بحالی جیسے امور پر تفصیل سے بات چیت کی گئی ہے اور فوری طور پر بے مثال اقدامات کیے گئے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہم مملکت کے انتہائی ذمہ دارانہ رویے کے ساتھ ساتھ اس کے پیشہ ورانہ اور موثر تنظیم اور جی 20 کی سربراہی اورکو آرڈینیشن کی بھی تعریف کرتے ہیں۔‘
وائیکنگ کو توقع ہے کہ جی 20 ریاض سمٹ عالمی سطح پر اقتصادی بحال کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ کووڈ 19 سے لڑنے کی بین الاقوامی کوششوں کو یکجا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سمٹ ’دنیا کو یکجہتی اور تعاون کا اشارہ بھیجے گی۔ کثیرالجہتی اور معاشی عالمگیریت کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کرے گی۔ وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت  اور مشترکہ فوائد کے ہمارے جذبے کی تائید کرے گی۔ عالمی حکمرانی کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ وبائی مرض کے بعد کا دور اور مشترکہ طور پر بنی نوع انسان کے لیے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر، مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے حصول اور 21 ویں صدی کے سب کے مواقع کا ادراک کرنا۔‘

تمام ممالک مشترکہ مستقبل کے ساتھ تیزی سے ایک کمیونٹی بن رہے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب میں چین کے سفیر نے کہا کہ سربراہی اجلاس کے ایجنڈے عالمی ترقی کے موجودہ رجحان اور تمام ممالک کو درپیش مواقع اور چیلنجوں کے مطابق ہیں۔ ’وہ بین الاقوامی تعلقات اور عالمی حکمرانی میں جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لیے بھی واضح راستہ فراہم کرتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو بااختیار بنانا، پلینٹ کی حفاظت کرنا اور نئے محاذوں کی تشکیل جو کہ ایجنڈے کا حصہ ہیں بہت اہم ہیں۔
’خواتین اور نوجوان کسی بھی ملک کی معیشت اور معاشرے کا ایک اہم حصہ ہیں  اور سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جس میں نوجوان آبادی کا بہت بڑا تناسب ہے۔ شاہ سلمان نے کہا ’خواتین معاشرے کا نصف ہیں۔’ ان کے الفاظ 25 سال قبل خواتین کے بارے میں چوتھی عالمی کانفرنس کے بیجنگ اعلان سے متفق ہیں۔‘
پلینٹ کی حفاظت کے موضوع پر وائیکنگ نے کہا کہ تمام ممالک مشترکہ مستقبل کے ساتھ تیزی سے ایک کمیونٹی بن رہے ہیں۔ ’ہم امید کرتے ہیں کہ فریقین کے ساتھ مل کر ایک ایسی کھلی، جامع، صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کے لیے کام کریں جو پائیدار امن، عالمی سلامتی اور مشترکہ خوشحالی سے لطف اندوز ہو۔‘
سعودی عرب میں چین کے سفیر نے کہا مملکت نے فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس اور گلوبل اے آئی سمٹ کی میزبانی کرکے نئے محاذوں کی تشکیل کی ہے۔ ’سعودی عرب جدت اور تنوع کے ذریعے پائیدار ترقی کے حصول کے لیے پرعزم ہے جو سعودی وژن 2030 کی سٹریٹجک اور مستقبل کی نمائش کی عکاسی کرتا ہے۔‘

چین اور مملکت کے درمیان سربراہی اجلاس کے اہم موضوعات پر اتفاق ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے مزید کہا ’چین اور مملکت کے درمیان اس سربراہی اجلاس کے اہم موضوعات پر اتفاق رائے ہے۔ مذکورہ بالا تینوں ایجنڈوں میں پائیدار معاشی اور معاشرتی ترقی کو سمجھنے کی سمت کی نشاندہی کی گئی ہے اور انسانی معاشرے کو درپیش مشترکہ مشکلات کا حل فراہم کرنا ہے۔‘
انہوں نے متنبہ کیا کہ دنیا بڑھتی ہوئی یکطرفہ تحفظ پسندی، بہت بڑی غیر یقینی صورتحال اور بڑھتے ہوئے منفی خطرات کا سامنا کر رہی ہے۔ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جی 20 ممبران کو مل کر عالمی معیشت کی بحالی کی رہنمائی کرنی چاہیے۔
’پہلے ہمیں عالمی صنعتی اور سپلائی چینز کو مستحکم اور بغیر کسی رکاوٹ رکھنے کے لیے اپنا تعاون وسیع کرنا چاہیے۔ ہمیں سب کی صحت اورعالمی برادری کی تعمیر کے لیے ترقی پذیر ممالک اور کم سے کم ترقی یافتہ ممالک کی بھی حمایت کرنی چاہیے۔‘
’دوسرا ہمیں کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حفاظت، کثیرالجہتی کی حمایت اور تحفظ پسندی اور یکطرفہ ازم کی مخالفت کرنے کے لیے ڈٹے رہنا چاہیے اس طرح ڈبلیو ٹی او کی بنیادی اقدار اور بنیادی اصولوں کو برقرار رکھنا چاہئے۔‘
انہوں نے کہا ’ تیسرا  ہمیں تجارت اور سرمایہ کاری کے لبرلائزیشن اور سہولت کو فروغ دینے کے لیے تمام فریقین کے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنا چاہیے۔‘

شاہ سلمان اور ولی عہد کی قیادت میں مملکت  ترقی جاری رکھے گی(فوٹو ٹوئٹر)

وائیکنگ نے کہا کہ وبائی مرض نے  لیبر مارکیٹ کو متاثر کیا ہے خاص طور پر نوجوانوں، خواتین اور معذور افراد کے لیے۔ اس کے ساتھ ساتھ  ڈیجیٹل معیشت، اے آئی اور ٹیلی کام میٹنگ کے تعاون سے نئی صنعتوں اور کاروباری فورمز تیزی سے ترقی کر رہے ہیں جس سے نئی صنعتیں اور ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
’ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی لیبر مارکیٹ اور سپلائی چینز  کو مستحکم کرنے کے لیے بات چیت اور مشاوررت میں اضافہ کریں اور نئے کاروبار اور ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کریں۔‘
چینی سفیر نے کہا کہ چین اور سعودی عرب ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات، کھلی دنیا کی معیشت اور خطوں کے درمیان پر امن ترقیاتی ماحول کی تعمیر کے لیے اچھے شراکت دار ہیں۔ انہوں نے کہا  ’ دونوں ممالک نے بڑے علاقائی اور بین الاقوامی امور میں طویل مدتی مستحکم ہم آہنگی اور تعاون کو برقرار رکھا ہے۔‘
انہوں نے کہا ’دونوں ممالک کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں مل کر کام کریں جس نے مشترکہ بانڈ کے تحت باہمی تعلقات کو مستحکم کیا ہے۔ وبائی مرض کی وجہ سے دو طرفہ تعاون روکا نہیں گیا لیکن توانائی جیسے روایتی علاقوں میں باہمی تعاون پر مبنی صحت کی دیکھ بھال اور ارضیاتی سروے جیسے نئے شعبوں میں توسیع کی گئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہمیں یقین ہے کہ شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں مملکت ترقی جاری رکھے گی اور سربراہی اجلاس کے نتائج پر عمل درآمد ہو گا اور سعودی وژن 2030 کو فروغ دیا جائے گا۔‘

شیئر: