Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طويق محل کا منفرد ڈیزائن جو لوگوں کو مسحور کردے

سعودی وزارت ثقافت نے مختصر دستاویزی فلم جاری کی ہے (فوٹو عرب نیوز)
سعودی ورثے کے اہم پہلوؤں کے تحفظ کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھتے ہوئے سعودی وزارت ثقافت نے ایک مختصر دستاویزی فلم جاری کی ہے جس میں ملک کی ایک انتہائی ناقابل یقین عمارت طويق محل کی خوبصورتی اور تعمیراتی مہارت کو اجاگر کیا گیا ہے۔
سعودی وزارت ثقافت کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر  شیئر کی جانے والی 10 منٹ کی ویڈیو اس محل کی تاریخ، عمارت کے ڈیزائن اور وسیع طور پر اثر انداز ہونے والے  نظریات کے بارے میں آگاہ کرتی ہے جو ان لوگوں کو مسحور کر دے گی جنہوں نے اس سے پہلے کبھی محل کے اندرونی حصے کو نہیں دیکھا ہو گا۔
اس عمارت کو ایک طویل عرصے سے ایک آرکیٹیکچرل مارول اور شہر کے لینڈ مارک کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔ 1985 میں تعمیر کیا گیا  اور ریاض کے ڈپلومیٹک کوارٹر میں واقع طويق محل سعودی ڈیزائن کمپنی عمرانیہ، جرمنی کے آرکیٹیکٹ فریئ اوٹو (جرمنی) اور برطانوی سروسز کمپنی بوورو ہیپولڈ کے مابین باہمی تعاون کا ایوارڈ یافتہ لو چائلڈ ہے۔
1973 کے بعد سےعمرانیہ کے منیجنگ ڈائریکٹر باسم الشیہابی فلم میں محل کے ڈیزائن کی تاریخ کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ یہ عمارت اپنی کیٹگری میں دوسری عمارتوں کے مقابلے میں کیوں کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا ’ طويق محل کی اپیل اس کے ڈیزائن میں ہے،محل کے اندرونی اور بیرونی حصوں کے مابین ہم آہنگی،چھت کی اونچائی میں مختلف حالتوں کے مقابلے فرش کی گہرائی کے مقابلے میں ایک حصے سے دوسرے حصے تک پہنچنا ہے۔‘
24000 مربع میٹر کی یہ عمارت تفریحی، معاشرتی، ڈائینگ، ضیافت، کانفرنس اور رہائش کے فنگشنز کے لیے لیس ہے، یہ سفیروں اور غیر ملکی معززین کے قومی اور یوم آزادی کی تقریبات منانےکے لیے پسندیدہ ہے یہاں تک کہ یہ شادیوں کے لیے بھی دستیاب ہے۔
سعودی آرکیٹیکٹ مائی الخلدی نے عرب نیوز کو بتایا کہ یہ عمارت ’بصریت حیرت انگیز‘ ہے اور یہ کہ کسی اور سعودی آرکیٹیکچرل لینڈ مارک کی اتنی بصری اپیل نہیں ہے۔

دستاویزی فلم میں طويق محل کی خوبصورتی اور تعمیراتی مہارت کو اجاگر کیا گیا۔( فوٹو ٹوئٹر)

انہوں نے کہا ’یہ کوئی معمولی عمارت نہیں ہے، یہ غیر معمولی ہے۔ اس کی شکلیں، ساخت اور یقیناً دیوار۔ اس محل کا تین دہائیوں سے زیادہ پرانا ڈھانچہ اب بھی پہلے کی طرح حیرت انگیز ہے۔
’دیوار ‘سے مراد 800 میٹر طویل ’زندہ دیوار‘ہے جو خود چلتی ہے اور محل کے سرسبز باغ کے گرد لپٹی ہوئی ہے۔ پانچ لکچدار ڈھانچے ’خیموں‘ میں کھیلوں کی سہولتوںکا احاطہ کیا گیا ہے، اندرونی باغات اور وائنڈنگ وال کے ذریعے تیار کردہ بیرونی جگہوں سے محل کو اپنی منفرد شکل اور ساخت ملتی ہے۔
عمرانیہ کے شریک ڈیزائنرز کے مطابق یہ محل دو مقامی آثار قدیمہ، قلعے اور خیمے کو چھونے اور نخلستان کے قدرتی مظاہر کو شامل کرنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
کمپنی کی ویب سائٹ کا کہنا ہے’ 1980  کی دہائی کے دوران سعودی عرب میں زیادہ تر ترقی چمکیلی مغربی عمارتوں کے ماڈل پر مبنی تھی۔

طويق محل ایک منفرد عمارت ہے۔ اس کا ہر حصہ مختلف ہے(فوٹو ٹوئٹر)

طويق محل اس رجحان سے دلیرانہ رخصتی ہے، ماضی کے صحرا کی تہذیبوں سے آسانی سےسمجھے جانے والے اشاروں پر اس کی بجائے اس کی چھوٹ۔یہ توضیح روایتی رواج اور ہائی ٹیک سے کامیاب شادی اور متفقہ تصادم ہے۔
یہ عمارت اس سال 35 سال پرانی ہو رہی ہے،بہت سے سعودیوں نے طويق محل کو سعودی نشانیوں میں بے مثال نہیں سمجھا۔ الکھلڈی بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔
سعودی آرکیٹیکٹ مائی الخلدی نے کہا ’طويق محل ایک ایسی ہی منفرد عمارت ہے۔ اس کا ہر حصہ مختلف ہے، پھر بھی یہ سب اتنی خوبصورتی کے ساتھ اکٹھا ہوتا ہے۔ واقعتًا کسی اور کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ واقعی نہیں۔‘

شیئر: