Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی سعودی عرب میں سو سال پرانا تاریخی محل

وقت کے ساتھ ساتھ اس تاریخی محل کے نام بدلتے رہے ہیں (فوٹو: العربیہ نیٹ)
سعودی عرب کے شمالی صوبے تبوک کی تیما کمشنری میں مٹی، گارے اور پتھر سے بنا محل سو سال سے زیادہ عرصے سے اپنی شان و شوکت منوا رہا ہے اور موسمی تبدیلیوں کا مقابلہ کرتا رہا ہے۔ آج بھی اس کا حسن اور شان و شوکت قابل دید ہے۔  
العربیہ نیٹ کے مطابق یہ محل قدیم تیما کے تاریخی علاقے میں واقع ہے۔ اسے ’ابن رمان‘ کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ محل کے قریب  سعودی عرب کا مشہور ھداج کنواں بھی ہے۔ 
اس تاریخی محل کے نام بدلتے رہے ہیں۔ یہ جس جگہ واقع ہے اسے المذرعیۃ کہا جاتا ہے، اس حوالے سے اس کا نام المذرعیۃ رکھا گیا۔
جب بانی مملکت شاہ عبدالعزیز نے تیما کو اپنی خودمختاری میں شامل کیا تو اس زمانے میں اس کا نام قصر الامارۃ ہوگیا تھا۔  
سعودی فوٹو گرافر عبدالالہ الفارس نے جو تاریخی مقامات میں دلچسپی رکھتے ہیں بتایا کہ اس تاریخی محل کی بڑی خصوصیات ہیں۔ تیما شہر کے حکمراں امیر عبدالکریم بن علی الرمان نے اس کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔

تیما کمشنری کا ابن رمان محل مٹی، گارے اور پتھر سے بنا ہے (فوٹو: العربیہ نیٹ)

یہ محل پتھر، مٹی اورگارے سے گزشتہ صدی ہجری کے نصف اول میں تعمیر کیا گیا تھا۔ 
الفارس نے بتایا کہ محل کی تعمیر کا کام تین برس میں مکمل ہوا تھا۔ اس کا آغاز 1335ھ میں کیا گیا تھا۔ یہ 6 ہزار مربع میٹر کے رقبے میں بنا ہوا ہے۔ تیما کے باشندوں نے محل کی تعمیر میں رضاکارانہ طور پر حصہ لیا تھا۔
اسی تناظر میں مقامی باشندے اسے اپنا محل سمجھتے ہیں۔ 

اس محل میں برجیں بھی بنی ہیں (العربیہ نیٹ)

اس تاریخی محل کی خارجی دیواریں دہری ہیں اور اس کی برجیں بھی ہیں۔ محل میں دو مسجدیں ہیں۔ ایک میں موسم سرما اور دوسری میں موسم گرما کے دوران نماز ادا کی جاتی ہے۔ محل کے اندر بڑا سا صحن اور بہت سارے کمرے ہیں۔ 
الفارس نے بتایا کہ یہ محل 1398ھ تک گورنر ہاؤس کے طور پر استعمال ہوتا رہا۔ یہ گزشتہ صدی کے دوران تیما میں روایتی طرز تعمیر کا خوبصورت نمونہ ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں