Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماسک کا معمہ، سعودی بینکوں کی سائبر سکیورٹی مہم

سعودی بینکوں کے ایک گروپ کی جانب سے نئی سائبر سیکیورٹی مہم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا  کو ہلا کر رکھ دینے والی آنکھوں والے مخصوص  ماسک کے اشتہارات کی سیریزکا معمہ حل ہو گیا ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق   خلھا لک’’اسے محفوظ رکھیں ‘‘جیسے اقدام کا مقصد مالیاتی دھوکہ دہی کے حوالے سے آگہی میں اضافہ کرنا ہے۔
اس میں یہ وضاحت بھی کی جاتی ہے  کہ لوگ اپنی ذاتی معلومات کی حفاظت کس طرح کر سکتے ہیں۔ہیکرز  اور دیگر آن لائن چالبازوں سے کس طرح مقابلہ کر سکتے ہیں۔

اس مہم میں جو بینک حصہ لے رہے ہیں ان بینکوں میں الراجی بینک ، این سی بی ، ریاض بینک ، سعودی برٹش بینک، سعودی امریکی بینک  ، اے این بی ،  سعودی فرانسی بینک ، الانما بینک ، دی سعودی انویسٹمنٹ بینک ، بینک البلاد ، بینک الجزیرہ  اور میم شامل ہیں۔
مالیاتی دھوکہ دہی اورلوگوں کی ذاتی آن لائن معلومات تک رسائی کے لئے چالیں چلنے کا مسئلہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ دنیا بھر میں سنگین  ہو چکا ہے جس میں ہیکرز خود کو بااعتماد آرگنائزیشن ظاہر کر کے حساس معلومات تک رسائی کی کوشش کرتے ہیں۔
نیلسن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018میں فراڈ  کے ذریعے ہونے والا مالی نقصان 27.85ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو آئندہ 5سال میں 35.67 ارب ڈالر اور دس برسوں میں40.63ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔

سینٹرفارانٹرنیشنل کمیونیکیشن’’سی آئی سی‘‘ کی 2017کی ایک رپورٹ میں کہا گیاتھاکہ سعودی عرب میں ہونے والے بینک فراڈکے واقعات دنیا کے زیادہ تر ممالک کے مقابلے میں کم ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب صنعت میں جعلسازی اور دھوکہ دہی کی شرح میں اضافہ  کا سلسلہ دنیا بھر میں جاری ہے سائبر سیکیورٹی کے زیادہ تر ماہرین احتیاط سے کام لینے پر زور دیتے ہیں۔
کنگ سعود یونیورسٹی میں سائبر سیکیورٹی کے پروفیسر اور گلوبل فاؤنڈیشن فار سائبر اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے بانی اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد خرم خان نے کہا  ہےکہ لوگوں کو ذاتی آن لائن معلومات کے حصول کیلئے کی جانیوالی کوششوں یعنی ’’فشنگ‘‘ کے خطرات کو سرسری نہیں لینا چاہئے۔

فشنگ سائبر سیکیورٹی کو  لاحق ایک ایسی تشویش ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔  اس میں سوشل انجینئرنگ تکنیک کے ذریعے آن لائن صارفین کو ہدف بنایاجاتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ تاوان وصولی کے لئے بھی یہ اہم طریقہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق ہیکنگ کی 90فیصد کوششیں فشنگ گھوٹالوں اور غیر متعلقہ پیغامات کے ذریعے کی جاتی ہیں۔
خرم خان نے  زور دے کر کہا کہ صارفین کو چاہئے کہ  اپنی ای میلز اور پیغامات کو  محتاط انداز میں چیک کرکے اس بات کا یقین کرلیں کہ یہ سب کسی مصدقہ ذرائع سے بھیجے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فشنگ کی ایک کامیاب کوشش سے ٹنوں کے حساب سے مالی خسارہ ہو سکتا ہے، کاروباری سرگرمیوں میں خلل واقع ہو سکتا ہے، کمپنی یا ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور ساتھ ہی ریگولیٹری باڈی کی جانب سے بھاری بھرکم جرمانوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
سعودی سائبرسیکیورٹی کے  ماہر عبداللہ الجابر نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ کئی ایک بڑے اور مامور بینکوں نے اس مہم کی حمایت کی ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ سائبر سیکیورٹی کی اس مہم میں ٹیکسٹ پیغامات یا  ای میلز کی بجائے ذرا مختلف طریقے سے لوگوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ ای میلز اور پیغامات کو اکثر لوگ اتنا اہم نہیں سمجھتے۔
 
انہوں نے کہا کہ لوگوں کواپنے ذاتی ڈاٹا کی حفاظت اور اس حوالے سے آگہی فراہم کرنا  لائق ستائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اورجی سی سی ممالک میں فون کالز،  ای میلز اور ٹیکسٹ میسجز کے  ذریعے ہیکرز حملے کرتے ہیں۔ یہ مہم ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب جی 20 کانفرنس منعقد ہوئی ہے اور ایسے مواقع پر ہیکنگ اور سائبر حملوں میں اضافے کا رجحان دیکھنے میں آتا ہے۔
خرم خان نے لوگوں کو انتباہ کیا کہ غیر مطلوبہ ای میلز اور پیغامات میں ارسال کئے گئے لنکس پر کبھی کلک نہ کریں اور نہ ہی نامعلوم ذرائع سے بھیجی گئی ای میل اٹیچ منٹس کو کھولیں۔
اس حوالے سے سعودی  بینکوں نے صارفین کی رہنمائی کے لئے ٹیم تشکیل دی ہے جو بینکوں سے ارسال شدہ پیغامات یا ای میلز کی بابت صارفین کے سوالوں کے جواب دے گی اور ان پیغامات کی درستگی کی تصدیق کرے گی ۔
اس ضمن میں ایک فارم ویب سائٹ https://khalha-lk.com  پر دستیاب ہے۔ اس پر صارف اپنی معلومات درج کر کے موصولہ ای میل کا سکرین شاٹ لے کر ٹیم کو روانہ کر سکتا ہے جو اس کی جانچ کر کے مطلع کر دے گی۔
 

شیئر: