Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کفیل کا انتقال ہونے پر گھریلو ملازم کا ’نقل کفالہ‘ کس طرح؟

متوفی کفیل کاقانونی وارث تنازل دینے کا مجاز ہے(فوٹو، الریاض)
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے رہائشی پرمٹ ’اقامہ‘ کے حوالے سے 2 کیٹگریز ہیں ان میں ایک گھریلو ملازمین کی کیٹگری ہے جس میں ’سائق خاص ‘ عامل منزلی اور اسی قسم کے انفرادی پیشے پر کام کرنے والے شامل ہیں۔
۔جبکہ دوسری کیٹگری کمپنیوں میں کام کرنے والوں کی ہے۔
گھریلوملازمین یعنی ’عاملہ فردیہ‘ کے لیے قوانین مختلف ہوتے ہیں جبکہ کمپنیوں میں پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے والوں کےلیے قواعد جدا ہیں ۔ ’اردونیوز ‘ کے قارئین کی جانب سے مختلف قسم کے سوالات ارسال کیے جاتے ہیں ، اس حوالے سے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ قوانین کے مطابق جواب دیئے جائیں۔

خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی پر بلیک لسٹ کی مدت 3 برس ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

زرین خان بلوچ ۔۔ میں سائق خاص کے اقامہ پر ہوں ،کفیل کا انتقال ہو گیا، ایک دوسرا شخص میری کفالت لینا چاہتا ہے معلوم یہ کرنا ہے کہ سابق کفیل کے انتقال کے بعد  کفالت تبدیل کرانے کے لیے کیا کرنا ہو گا؟
جواب ۔۔ سائق خاص اور گھریلو ملازمین کے اقامے کے تمام معاملات جوازات سے منسلک ہیں کیونکہ نجی ملازمین جنیں عربی میں عمالہ فردیہ کہا جاتا ہے کے اقامہ و دیگر معاملات میں لیبر آفس شامل نہیں ہوتا اس لیے براہ راست محکمہ پاسپورٹ ’جوازات ‘ میں ہی مکمل کیے جاتے ہیں۔
آپ کے کیونکہ کفیل کا انتقال ہو گیا ہے اور آپ کفالت تبدیل کرانا چاہتے ہیں اس کےلیے آپ کے کفیل کے ورثا میں سے کوئی ایک شخص جو قانونی طور پر سرکاری معاملات کے دیکھ بحال کے لیے تمام ورثا کی جانب سے قانونی طورپر مقرر کردہ ہویعنی اس کے پاس پاور آف اٹارنی ہو وہ جوازات سے آن لائن وقت حاصل کرکے مقررہ وقت پر ادارے سے رجوع کرے جہاں متعلقہ افسر کے سامنے تنازل کے لیے درکار دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے جس کے بعد آپکے تنازل کی کارروائی مکمل کی جائے گی۔ اس سے قبل نئے کفیل کی جانب سے ڈیمانڈ لیٹر بھی تیار ہونا چاہئے تاکہ ایک ہی وقت میں تمام کام مکمل ہو سکیں۔
محمد عثمان۔۔ ایک مسئلہ کے بارے میں وضاحت درکار ہے، چھٹی پر جاکر واپس نہیں آنے کی صورت میں پابندی 3 برس کےلیے ہوتی ہے یا زیادہ ، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ 5 سال کےلیے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے ، دوسری یہ بات معلوم کرنا ہے کہ پابندی کی مدت کا تعین چھٹی ختم ہونے کے بعد سے کیاجاتا ہے یا اقامہ کی تاریخ سے ؟
جواب ۔۔ خروج عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پر جانے والوں کو چاہئے کہ وہ مقررہ مدت میں واپس آئیں اگر مقررہ مدت میں واپسی میں کسی وجہ سے تاخیر ہو جاتی ہے اس صورت میں کفیل سے کہہ کر خروج وعودہ کی مدت میں اضافہ کرایا جاسکتا ہے۔
جہاں تک واپس نہ آنے والوں کے حوالے سے پابندی کے بارے میں آپ کا سوال ہے تواس بارے میں محکمہ پاسپورٹ جوازات کی جانب سے جو قانونی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اسے ’خرج ولم یعد ‘ کہا جاتا ہے یعنی ’واپس نہیں آئے‘۔
واپس نہ آنے والوں پر پابندی 3 برس کی ہوتی ہے بشرطیکہ ان پر کسی قسم کی کوئی مطالبہ نہ ہواور وہ اسی ایک خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہوں۔
یاد رہے خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو خلیجی ممالک کے لیے بھی بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ان ممالک میں بھی یہ افراد 3 برس کےلیے نہیں جاسکتے ۔
پابندی کی مدت کا نفاذ خروج و عودہ کی مدت ختم ہونے کے 2 ماہ بعد ہوتا ہے یا اس وقت سے کیاجاتا ہے جب کفیل کی جانب سے چھٹی ختم ہونے کے بعد سسٹم میں ’خرج ولم یعد‘ فائل کیاجائے۔

اقامہ تجدید کرائے بغیر خروج نہائی لگانا ممکن نہیں(فوٹو، ٹوئٹر)

قیصر محمود ۔۔ اقامہ ایکسپائر ہو گیا ، کمپنی کے تمام معاملات درست ہیں معلوم یہ کرنا ہے کہ اقامہ تجدید کرائے بغیر خروج نہائی ویزہ حاصل کیاجاسکتا ہے ، کیا اقامہ کے بغیر قانونی طریقے سے ملک جاسکتے ہیں؟
جواب ۔ مملکت میں غیر ملکیوں کے رہائشی قوانین کے مطابق کوئی بھی شخص جو ورک ویزے پر مملکت میں مقیم ہواس کےلیے لازمی ہے کہ اقامہ کی بروقت تجدید کویقینی بنایا جائے۔
اقامہ کی تجدید میں تاخیر پر جرمانہ ہو تا ہے جو پہلی تاخیر پر 5 سو دوسری پرایک ہزاریال اور تیسری پرمملکت سے بے دخلی کی سزا ہوتی ہے۔
جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ اقامہ تجدید کرائے بغیرقانونی طور پر خروج نہائی حاصل کرسکتے ہیں ، تو اس بارے میں قانون میں کوئی گنجائش نہیں ، خروج نہائی لینے کےلیے کارآمد اقامہ ہونا لازمی ہے جب تک اقامہ تجدید نہیں ہو گا خروج نہائی نہیں لگ سکتا۔

شیئر: