Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں کوکوا بین کی تجرباتی کاشت

اس کے بیچ کا پاؤڈر چاکلیٹ، مختلف تیل اور کاسمیٹکس میں استعمال ہوتا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں جازان کے علاقے میں فلپینی پنیری کی بوائی کے کئی برس  بعد کوکوا بین کی 200 سے زائد جھاڑیوں کی کاشت کا موسم رواں سال شروع ہو گیا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ غیر ملکی پودا مملکت کے لئے ایک نیا تجربہ ہے۔
سعودی عرب نے اس پسندیدہ پودے کی بوائی کی طویل مدتی کامیابی کیلئے آزمائش کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

خطے کے ماہرین نے اشارہ دیا ہے کہ کوکوا کی جھاڑیاں مملکت کے جنوبی علاقے میں پائی جانے والی کافی کی معروف جھاڑیوں کے مشابہ ہیں۔
کوکوا بیچ کا پاؤڈر چاکلیٹ، مختلف تیلوں اور کاسمیٹکس میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
اس علاقے میں متعدد کسانوں نے پہلے ہی تجربے کا اندازہ لگا لیا ہے اور انہوں نے کاشت جاری رکھنے کے لئے زمین کی تیاری شروع کر رکھی ہے جبکہ بعض دیگر کو کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
جازان میں پہاڑی علاقوں کی ترقی اور ذمہ دار اتھارٹی کے انجینئر بدر الفیفی نے بتایا ہے کہ کوکوا کی جھاڑی کا آبائی وطن جنوبی امریکہ اور مشرقی ایشیا ہے۔

اسے زرعی تحقیق کے لئے خاص طور پر ہماری اتھارٹی کے اسٹیشن بھیجا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 6 برس قبل فلپائن سے کوکوا کے بیج اور پنیری مملکت لا کر اس جھاڑی کی کاشت کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
اس کے بیج کاشت کیے گئے جبکہ اس میں دلچسپی رکھنے والےعلاقے کے بعض کسانوں میں کوکوا کی پنیری بھی تقسیم کی گئی تھی۔
بدر الفیفی نے کہا کہ ہمارے اس خاص علاقے میں کوکوا، کیلے، آم اور امرود کے درخت ہیں۔ ان کے علاوہ گرم خطوں اور ان سے ملتے جلتے ماحول والے علاقوں میں پیدا ہونے والے کئی ایک درخت بھی ہمارے ہاں موجود ہیں۔
اس علاقے کے کھیتوں کوبیجوں کے ضامن کے طور پربھی استعمال کیا جا رہا ہے۔اس کے ساتھ ہی 200 میٹر کے علاقے میں کوکواکے 15پودوں اور سعودی عرب میں پہلی کوکوا جھاڑی پر تجربات بھی کئے جا رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں کسانوں کو اس غیر ملکی پودے کی کاشت میں سرمایہ لگانے کے لئے تیار کرنا  ہی مشکل تھا۔
 کئی کسان ایک ایسے پودے کو جو مقامی نہیں، اس کی کاشت نیز اس کی تیاری کے لئے فیکٹریاں  لگانے اور مقامی منڈی کو پروان چڑھانے سے ہچکچا رہے تھے۔
الفیفی نے کہا کہ ایتھوپیا میں کمپنیاں کسانوں سے فصلیں خرید لیتی ہیں اور پھر ایک مربوط صنعتی طریق کار کا آغاز کرتی ہیں جس میں کوکوا کو چھانٹنا، اس کی صفائی، اسے خشک کرناپھر روسٹ کرنا شامل ہے۔ اقتصادی اعتبار سے یہ تمام کام تنہا کسانوں کے لئے ممکن نہیں ہو سکتا۔
الفیفی نے کہا کہ اگر ہر کسان کے پاس کوکوا کی 30 جھاڑیاں ہوں تو یہ ان کے مستقبل کے لئے اضافی آمدنی کا ذریعہ ہو گا۔
جازان میں کوکوا کے باغ کے مالک جبران المالکی نے کہا کہ مملکت کی زرعی اراضی میں کوکواکی شمولیت سعودی عرب کی اختراعی اشیامیں سے ایک ہے۔
اس فصل نے اچھے نتائج دینا شروع کر دیئے ہیں جو وسیع پیمانے پر ترقیاتی عمل میں تحریک کا باعث بنیں گے۔
جبران المالکی نے کہا کہ مجھے کوکوا کے بیج  2016 میں تجرباتی طور پر دیئے گئے تھے۔ یہ ایک عام سی جھاڑی ہے جو خشک سالی برداشت کرنے کی صلاحیت  بھی رکھتی ہے۔
اسے ہفتے میں ایک مرتبہ پانی دیاجاتا ہے۔ اس کے درخت پر تین سے چار سال کے بعد پھول آتے ہیں۔ اس کی اونچائی 2 میٹر تک ہو سکتی ہے۔
المالکی نے  بتایا کہ کوکواکا بیج کڑوا ہے اور یہ جتنا کڑوا ہوتا ہے، اس کی کوالٹی اتنی ہی بہترین ہوتی ہے۔ کوکوا پاؤڈر چاکلیٹ، مختلف تیلوں اور کاسمیٹکس میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
 

شیئر: