Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ماہرین کا کارنامہ: ’پیدل چلیں بجلی حاصل کریں‘

نئے تجربے کے تحت حرم شریف کی تمام لائٹیں روشن ہو سکیں گی۔ (فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب کی شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی سے منسلک ماہرین نے بجلی پیدا کرنے کا نیا طریقہ ایجاد کر لیا ہے جس کے تحت پیدل چلنے سے کئی میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکے گی۔ اس ایجاد کے تحت سڑکوں کے نیچے خصوصی ڈیوائسز نصب کر کے ان میں بجلی سٹور کی جا سکے گی۔
ذخیرہ کی جانے والی بجلی کی مقدار اتنی ہو گی کہ اس سے حرم شریف کی تمام لائٹیں روشن ہو سکیں گی۔
ایجاد کو ’الیکٹرک جنریشن ٹیکنالوجی امریکہ‘ میں رجسٹر کرا لیا گیا ہے۔

سعودی عرب میں متبادل طریقہ توانائی کے منصوبے پر برسوں سے کام ہو رہا تھا(فوٹو، ٹوئٹر)

سعودی ٹی وی ’الاخباریہ‘ کی رپورٹ کے مطابق ’شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی‘ کے سعودی ڈاکٹر عبدالحمید الخطیب اور حسین باصی کا کہنا ہے کہ انہوں نے برسوں کی محنت کے بعد بالآخر بجلی پیدا کرنے کے لیے انتہائی آسان طریقہ دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے اپنی اس ایجاد کو ’پیٹنٹ‘ بھی کرا لیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالحمید الخطیب نے مثالی ایجاد کے حوالے سے بتایا کہ ’اس پروجیکٹ پر برسوں سے کام کر رہے تھے، ایجاد کے حوالے سے ہمیں ماحولیات کی ایک رپورٹ نے اس جانب سوچنے پر مجبور کیا کہ تیل کے علاوہ توانائی پیدا کرنے کا متبادل طریقہ دریافت کیا جائے۔‘
ڈاکٹر الخطیب نے مزید کہا کہ ’جس وقت انسان زمین پرقدم رکھتا ہے تو اس سے مخصوص قسم کی توانائی پیدا ہوتی ہے، اس توانائی کو محفوظ کرنے کی ضرورت تھی، جس کےلیے ہم نے خصوصی ڈیوائس اور سینسرز پر کام کیا جو زمین میں مخصوص مقامات پرنصب کیے جاتے ہیں۔‘
ٹریک کے نیچے زمین پرنصب سینسرز جب انسانی قدموں کا مخصوص دباؤ محسوس کرتے ہیں تو وہ فوری طورپر منسلک جینریٹرز کو سگنل پاس کرتے ہیں جو ان سگنلز کو ریسو کر کے انہیں توانائی میں تبدیل کر کے اسے سٹور کر لیتے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالحمید نے مزید کہا کہ یہ ایجاد اس قدر آسان ہے کہ اس کی تنصیب پر نہ تو بڑی لاگت آئے گی اور نہ ہی اسے تیار کرنے کے لیے ماہرین درکار ہوں گے۔عام لوگ بھی اسے استعمال کر سکیں گے۔
ایک سوال پر ڈاکٹر الخطیب کا کہنا تھا کہ ’ڈیوائس عوامی مقامات پر نصب کی جا سکتی ہے، مثال کے طور پر مالز، واکنگ ٹریکس، حرم شریف خاص کر ’سعی و صفا‘ کے مقامات پر۔
 

شیئر: