Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک ملازمتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ

بیورو حکام کے مطابق اس وقت بیرون ملک دستیاب ملازمتوں کی تعداد ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد ہے (فوٹو: روئٹرز)
کورونا وبا کے باعث سال 2020 میں ملازمت کے لیے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد دو لاکھ تک ہی محدود رہی جو 2019 کے مقابلے میں چار لاکھ کم ہے۔
تاہم کورونا پابندیوں کے خاتمے کے بعد سے پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک ملازمتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان بیورو آف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں بیرون ملک سے 70 ہزار ملازمتوں کے لیے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو اجازت نامے جاری کیے گئے جبکہ براہ راست نوکریاں حاصل کرنے والوں تعداد اس کے علاوہ ہے۔

 

بیورو حکام کے مطابق اس وقت بیرون ملک دستیاب ملازمتوں کی تعداد ایک لاکھ 14 ہزار 300 ہے جن میں سے تقریبا 30 ہزار پر بھرتی کی جا چکی ہے جبکہ 84 ہزار سے زائد ملازمتوں کے لیے رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔
’روزانہ کی بنیاد پر 1500 سے 2500 کے درمیان پاکستانی بیرون ملک ملازمت کے لیے خود کو رجسٹرڈ کروا رہے ہیں۔‘
سال 2019 میں پاکستان سے چھ لاکھ 25 ہزار 203 پاکستان بیرون ملک ملازمت کے لیے گئے تاہم 2020 میں یہ تعداد بمشکل دو لاکھ رہی۔ کورونا وبا کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال کے تناظر میں اگلے سال یعنی 2021 میں بھی چار لاکھ افراد کو بیرون ملک بھجوانے کا ہدف طے کیا گیا ہے جو 2019 کے مقابلے میں دو لاکھ 25 ہزار کم ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’بیرون ملک ملازمتوں کا سلسلہ واپس 2019 تک جانے میں مزید دو سال لگ سکتے ہیں کیونکہ تمام ممالک کورونا سے یکساں متاثر اور کاروباری سرگرمیاں رک کر رہ گئی ہیں۔
سال 2020 کے دوران سب سے زیادہ پاکستانی سعودی عرب گئے جن کی تعداد 50 فیصد یعنی ایک لاکھ سے اوپر رہی۔ 53 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے امارات کا رخ کیا جبکہ دیگر اہم ممالک میں برطانیہ، بحرین، عراق اور دیگر ملک شامل ہیں۔
بیورو حکام کے مطابق اپریل سے اگست کے دوران پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک ملازمتوں کی تعداد طویل عرصے تک جمود کا شکار رہی اور مشتہر نوکریوں پر بھی بھرتی روک دی گئی تھی۔ ستمبر سے دسمبر کے دوران مزید 70 ہزار نوکریوں کی اجازت دی گئی ہے جن پر بھرتیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

’بیرون ملک جانے والوں کی تعداد اگلے سال چار لاکھ تک پہنچانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعلی حکام نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے کورونا کی دوسری لہر کے دوران متحدہ عرب امارات کی جانب سے ایک بار پھر ورک ویزوں کے حوالے سے پاکستانیوں پر بھی پابندی عائد کی تھی تاہم یہ مسئلہ بھی حل کر لیا گیا ہے۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام نے بتایا ہے کہ ’سال 2020 میں کورونا کی وجہ سے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد کم رہی تاہم اگلے سال چار لاکھ اور اس سے اگلے سال آٹھ لاکھ تک پہنچانے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’اس مقصد کے لیے نئی مارکیٹس تلاش کی جائیں گی۔ جرمنی، جاپان، کینیڈا، آسٹریا، رومانیہ، اور ڈنمارک جیسے ممالک میں پاکستانی ورکرز کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔

شیئر: