Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کھیل کی سرحد نہیں: آن لائن گیم میں انڈیا، پاکستان کی مشترکہ ٹیم

شفیق کو اپنے ٹیم میں انڈیا سے کھلاڑی چننے کی اجازت نہیں رہی تھی۔ فائل فوٹو: ان سپلیش
چین کے ساتھ سفارتی کشیدگی کے نتیجے میں جب انڈیا نے مشہور موبائل گیم پب جی پر پابندی عائد کی تو زیان شفیق کی ای سپورٹس کی ٹیم کھلاڑیوں سے خالی ہو گئی۔ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں رہنے زیان شفیق نے پھر یہ خلا پُر کرنے کے لیے پاکستان کی طرف دیکھا۔
18 سالہ شفیق کو ڈر تھا کہ اس کے نتیجے میں انہیں مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا، لیکن ایسا کچھ ہوا نہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے ذہن میں بہت کچھ تھا جب ہم یہ قدم اٹھا رہے تھے، جس میں ممکنہ طور پر غصے کا اظہار شامل تھا۔ لیکن خدا کے فضل سے سب ٹھیک گیا اور دونوں جانب لوگوں نے ہماری حمایت کی۔ انہوں نے اس بات کو سمجھا کہ یہ ای سپورٹس ہے اور اس میں دونوں ممالک کے درمیان تعصب نہیں۔'
پب جی یا نامعلوم کھلاڑیوں کا میدان جنگ، فوج کے سٹائل کا ایک جنگی کھیل ہے جہاں ٹیمیں آن لائن لڑتی ہیں۔ اس گیم کی موبائل ایپ دنیا بھر میں لاکھوں مرتبہ ڈاؤن لوڈ کی گئی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یہ کھیل کشمیر میں حقیقی زندگی کی عکاسی کرتا ہے، جو کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان متنازع علاقہ ہے اور جہاں شیل اور گولیوں کی آوازیں بارڈر کے آر پار روزانہ گونجتی ہیں۔
تاہم چین کے ساتھ سرحد پر فوجی جھڑپ کے بعد انڈیا نے پب جی ایپ کو بلاک کر دیا۔ جس کا لائسنس چین کی ٹیک کمپنی ٹینسینٹ نے جاری کیا ہے۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیاں کھیل کے میدان میں تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ۔ فوٹو: اے ایف پی

شفیق کی پب جی پر ٹیم جس کا نام سٹالوارٹز ای سپورٹس ہے پب جی کی ورلڈ لیگ تک پہنچنے والی تھی، جس میں جیت کا انعام 20 لاکھ ڈالر ہے۔ تاہم پب جی کے بلاک ہونے پر شفیق کی ٹیم کھلاڑیوں سے خالی ہوگئی۔
'میں نے کسی طرح اپنی ٹیم کے سلاٹ کو ہاتھ سے جانے نہ دیا لیکن مجھے انڈیا سے کھلاڑی چننے کی اجازت نہیں تھی۔ تو میں نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے رابطہ کیا۔
'پاکستان کی ٹیم نے ورلڈ لیگ میں گذشتہ سال کھیلا تھا، تو میں نے انہیں اپنے ساتھ تعاون کرنے کو کہا اور وہ راضی ہو گئے۔'
شفیق نے اس اقدام سے کچھ ایسا کیا جو برسوں سے نہیں ہوا ہے۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیاں کھیل کے میدان میں تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
گذشتہ 13 برسوں سے دونوں ممالک کی ٹیموں نے ایک دوسرے کی سرزمین کا کرکٹ کھیلنے کے لیے دورہ نہیں کیا، باوجود اس کے کہ کرکٹ دونوں ممالک کا سب سے پسندیدہ کھیل ہے۔

شیئر: