Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پب جی پر پابندی برقرار، ٹک ٹاک پر فیصلہ چند ہفتوں میں

'والدین نے یہ تک کہا کہ ان کے بچے 'نشئیوں' والی حرکتیں کر رہے ہیں۔' (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں انٹرنیٹ کے ریگولیٹری ادارے پی ٹی اے نے ملک میں پب جی ویڈیو گیم کو اس وقت تک نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک گیم بنانے والی کمپنی اس کو کھیلنے والے کی عمر کی کم سے کم حد کو 20 سال اور تشدد کو کم نہیں کرتی جبکہ سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے فوکل پرسن کے ساتھ آئندہ چند ہفتوں میں حتمی مذاکرات میں اس کی قسمت کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ بات پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ڈی جی سائبر ویجی لینس نثار احمد نے اردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو میں بتائی۔ اس سے قبل پی ٹی اے نے سوموار کو سوشل میڈیا ایپ بیگو کو غیر اخلاقی مواد پر فوری طورپر بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ ٹک ٹاک کو حتمی وارننگ دی گئی تھی۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر 90 فیصد مواد محزب اخلاق ہے اور والدین کی جانب سے مسلسل پی ٹی اے تک شکایات پہنچ رہی ہیں کہ ان کے بچے خراب ہو رہے ہیں۔
پاکستان نے متعدد بار اس معاملے کو ٹک ٹاک انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا اور متعدد ایسے اکاونٹس کی نشاندھی کی جن سے فحش اور غیر اخلاقی مواد شئیر کیا جا رہا تھا ۔ اس کے علاوہ پی ٹی اے نے ٹک ٹاک انتظامیہ سے کہا تھا کہ کوئی ایسا مکینزم لے کر آئیں کہ کم از کم پاکستان میں ایسی غیر اخلاقی ویڈیوز نہ چل سکیں تاہم انتظامیہ کی یقین دہانیوں کے باجود ایسا کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا۔
ٹک ٹاک کے سربراہ تک نے یقین دلایا تھا کہ پاکستان کے خدشات کا جائزہ لیا جائے گا اور پاکستان میں ٹیم بھیجی جائے گی مگر ایسا کچھ نہیں ہوا۔
نثار احمد نے واضح طور پر کہا کہ 'اب ہم نے کہہ دیا ہے کہ کچھ کرنا ہے تو کر کے دکھاؤ ورنہ  ٹک ٹاک کو بند کرنا پڑے گا۔'
ایک سوال پر کہ کیا ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ اور صندل خٹک کے اکاؤنٹس کے حوالے سے ایکشن کی پی ٹی اے کی درخواست پر کوئی عمل ہوا، ڈی جی ویجیلینس کا کہنا تھا کہ ان کو نام کے ساتھ اکاؤنٹ کی تفصیلات یاد نہیں۔

ایک سوال کیا گیا کہ ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ اور صندل خٹک کے اکاؤنٹس کی پی ٹی اے کی درخواست پر کوئی عمل ہوا۔ فوٹو: اردو نیوز

اس سوال پر کہ ٹک ٹاک کا حتمی فیصلہ کب ہو گا نثار احمد نے بتایا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے ایک پاکستانی شخص کو مواد کے حوالے سے فوکل پرسن مقرر کیا ہے۔ اس کے ساتھ آئندہ چند ہفتوں میں بات ہو گی اور اگر وہ کوئی ایسا پلان بناتے ہیں جو پی ٹی اے کو مطمئین کر دے تو پھر بات بن جائے گی ورنہ ایپ کو بند کرنا پڑے گا۔
'ہم اپنی روایات اور اقدار کی قیمت پر تفریخ نہیں قبول کریں گے۔'  وہ پرامید تھے کہ ٹک ٹاک پاکستان کی بات ماننے پر مجبور ہو جائے گا کیونکہ اسکی مارکیٹ امریکہ اور انڈیا میں پابندی کے بعد مزید سکڑ گئی ہے۔
دوسری طرف پب جی گیم پر پابندی کے معاملے پر ڈی جی پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ فوری طور پر یہ پابندی ہٹنے کا کوئی امکان نہیں۔ 'ہماری دو شرائط ہیں۔ اول یہ کہ پب جی کو بچوں کے لیے قابل رسائی نہ بنایا جائے اور صرف 20 سال یا اوپر کے لوگ اسے کھیل سکیں جو اپنے برے بھلے کا فیصلہ کر سکتے ہوں۔ دوم یہ کہ اس میں تشدد کی مقدار کو کم کیا جائے تاکہ معاشرے میں تشدد کے رجحان کو ختم کیا جا سکے۔'

'ٹک ٹاک پاکستان کی بات ماننے پر مجبور ہو جائے گا۔' (فوٹو: اے ایف پی)

ان دو شرائط کے ماننے تک پب جی کے پاکستان میں کھلنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پب جی اور اس کی طرح کی گیمز کے بے انتہا منفی اثرات نئی نسل پر پڑ رہے ہیں اور وہ تشدد اور لاپرواہی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایسے والدین آئے ہیں جنہوں نے یہ تک کہا کہ ان کے بچے بالکل وہی حرکتیں کر رہے ہیں جو 'پوڈریوں' یا 'نشئیوں' والی ہوتی ہیں۔'
نثار احمد کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کی پب جی کے ساتھ بات چیت بہرحال جاری ہے۔
ٹوئٹر فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ٹوئٹر اور فیس بک سے بھی بات چیت جاری ہے۔

شیئر: