Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کا کراچی کے لیے 50 فائر ٹینڈرز کا تحفہ، لیکن آگ بجھائے گا کون؟

کراچی میں فائر بریگیڈ کے پاس صرف 44 فائر ٹینڈرز ہیں جن میں سے صرف 14 قابلِ استعمال ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کراچی کے لیے 50 فائر ٹینڈرز کا تحفہ دیا جا رہا ہے، یہ فائر ٹینڈرز چین سے درآمد کیے جارہے ہیں اور جلد کراچی پہنچ جائیں گے، البتہ ان فائر ٹینڈرز کو آپریٹ کرنے لیے فائر ڈیپارٹمنٹ کے پاس سٹاف موجود نہیں۔
اتوار کی صبح ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں علی زیدی نے بتایا کہ سات ہزار لیٹر پانی اور فوم کی مقدار والے 50 ٹینڈرز اور دو واٹر باؤزرز کو بحری جہاز پر لوڈ کر کے کراچی کے لیے روانہ کردیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ فائر ٹینڈرز چین سے خریدے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سابق میئر کراچی وسیم اختر سے واٹر ٹینڈرز کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا۔

 

فی الحال کراچی میں فائر بریگیڈ کے پاس صرف 44 فائر ٹینڈرز ہیں جن میں سے صرف 14 قابلِ استعمال ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کراچی میونسپل کارپوریشن کے فائر چیف مبین احمد نے فائر ٹینڈرز شہری انتظامیہ کو ملنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ چین کی بندرگاہ سے یہ فائر ٹینڈرز جنوری کے آخری ہفتے تک کراچی پہنچ جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فائر ٹینڈرز وفاق کی جانب سے تحفہ ہیں اور ان میں اعلیٰ معیار کی مشینیں نصب ہیں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ فائر ڈیپارٹمنٹ میں کافی عرصے سے نئی تعیناتیاں نہیں ہو رہیں جبکہ جو لوگ ریٹائر ہو رہے ان کی جگہ بھی نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں۔
اس وجہ سے کراچی کے فائر ڈیپارٹمنٹ میں تجربہ کار فائر مین اور فائر ٹرک ڈرائیوروں کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے کئی فائر ٹینڈرز کھڑے کھڑے ناکارہ ہو رہے ہیں اور انہیں استعمال میں لانے اور فعال رکھنے کے لیے ہنر مند انفرادی قوت موجود نہیں۔
موجودہ صورت حال میں کے ایم سی فائر ڈیپارٹمنٹ شہر میں آگ لگنے کے واقعات پر قابو پانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
بین الاقوامی معیار کے تحت ہر ایک لاکھ آبادی کے لیے ایک فائر سٹیشن ہونا چاہیے جس میں چار فائر ٹینڈرز اور ہر ٹینڈر پر چھ فائر مین کی ڈیوٹی ہونی چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ نئے فائر ٹینڈرز جنوری کے آخری ہفتے تک کراچی پہنچ جائیں گے (فوٹو: ٹوئٹر)

تاہم فائر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے عدالت عالیہ کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق لگ بھگ ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر کراچی میں 21 لاکھ سے زائد لوگوں کے لیے بمشکل ایک فائر ٹینڈر دستیاب ہے۔
عالمی انسداد حادثات کے قوانین کے تناظر میں ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں آگ بجھانے والے ڈھائی سو سے زائد ٹرک موجود ہونے چاہییں جبکہ فائر سٹیشن کی تعداد 50 کے قریب ہونی چاہیے تاہم شہر قائد میں صورت حال اس کے برعکس ہے۔
کراچی کے چیف فائر آفیسر مبین احمد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق کراچی میں صرف 44 فائر ٹینڈرز ہیں جن میں سے 30 قابلِ استعمال نہیں۔
سندھ میں لوکل گورنمنٹ کے وزیر ناصر حسین شاہ کو کراچی سینٹرل فائر سٹیشن کے حالیہ دورے کے دوران آگاہ کیا گیا تھا کہ شہر میں موجود فائر سٹیشنز کی کل تعداد 25 ہے۔ ان میں سے 11 غیر فعال ہیں یعنی کہ شہر قائد میں محض 14 فائر سٹیشنز فعال ہیں۔

کراچی کے فائر ڈیپارٹمنٹ میں تجربہ کار فائر مین اور ٹرک ڈرائیوروں کی کمی سے فائر ٹینڈرز ناکارہ ہو رہے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

ان 14 فعال فائر سٹیشنز میں بھی لاتعداد مسائل ہیں جیسا کہ کچھ سٹیشنز میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے بالائی اور زیرِ زمین ٹینک موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آگ بجھانے کے عمل کے دوران پانی کی قلت کا سامنا رہتا ہے۔
واٹر بورڈ کی جانب سے فائر سٹیشن کو پانی کی سپلائی دن میں کچھ مخصوص اوقات میں ہوتی ہے۔ آگ لگنے کی صورت میں فائر ٹینڈرز کو پانی کی فراہمی کے لیے واٹر بورڈ کے باؤزرز کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ علاوہ ازیں فائر سٹیشنز کے مابین مواصلات کا نظام بھی غیر فعال ہے۔
فائر بریگیڈ کا ہنگامی نمبر 16 بھی غیر فعال ہو چکا ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی کے مطابق آگ کے واقعات کی صورت میں ہنگامی کالز کے لیے سوک سینٹر میں ایک کال سینٹر بنا دیا گیا ہے، تاہم عدالت نے اس طریقہ کار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کو اسے درست کرنے کا حکم دیا تھا۔

شیئر: