Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گڑھی خدا بخش میں جلسہ: پی ڈی ایم کے قائدین سٹیج پر موجود

سابق وزیراعظم بے ظیر بھٹو کی 13 ہویں برسی کے موقع پر منعقد ہونے والے جلسے میں شرکت کے لیے مریم نواز سمیت دیگر رہنما سٹیج پر موجود ہیں۔
اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے گڑھی خدا بخش میں آج جو جلسہ منعقد کیا جا رہا ہے اس میں شرکت کے لیے پی ڈی ایم کے رہنماؤں کو بھی دعوت دی گئی ہے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے وقت کے آمروں کا مقابلہ کیا، وہ جمہوری اداروں، آئین اور غریبوں کے حقوق کی بحالی کے لیے جدوجہد کرتی رہیں۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کو توڑا گیا جس سے جمہوریت کمزور ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی طرح سندھ میں بھی لاپتا افراد کا مسئلہ موجود ہے۔
اس سے قبل مریم نواز کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ ن کا نو رکنی وفد سنیچر کی رات نوڈیرو پہنچا تھا جہاں بلاول بھٹو، آصفہ بھٹو، فریال تالپور اور شیری رحمان نے اس کا استقبال کیا۔ وفد میں مریم اورنگزیب، پرویز رشید، کیپٹن (ر) محمد صفدر، محمد زبیر، مفتاح اسماعیل، مصدق ملک، شاہ محمد شاہ اور ثانیہ عاشق شامل ہیں۔
جلسے کے باقاعدہ آغاز سے پہلے پیپلزپارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ قائدین کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا جس کے بعد تمام رہنماؤں نے گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دی۔ 
ادھر وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ’ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی کی روح کو تکلیف پہنچ رہی ہوگی کہ ان کے فلسفے اور نظریات کے بدترین مخالف آج ان کے گھر براجمان ہیں۔ ان کا ایجنڈا اپنی ذات سے شروع ہوکر اپنی ذات پر ختم ہو جاتا ہے۔ ان کے پاس عوام کے لیے کچھ نہیں۔‘
بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ہونے والے جلسے سے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز سمیت پی ڈی ایم کے دیگر قائدین خطاب کریں گے۔ جلسے میں شام 5 بج کر 20 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور بے نظیر بھٹو کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ یہ ہی وہ وقت تھا جب بے نظیر بھٹو پر 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں لیاقت باغ جلسہ گاہ کے باہر حملہ ہوا تھا۔ ایک منٹ کی خاموشی کے بعد بلاول بھٹو جلسے سے خطاب کریں گے۔  
پیپلز پارٹی کی جانب سے جلسے کے بعد پی ڈی ایم قائدین کے اعزاز میں بھٹو ہاؤس نوڈیرو میں عشائیہ بھی دیا جائے گا۔
بے نظیر بھٹو کی برسی کے حوالے سے لاڑکانہ اور نوڈیرو سمیت گرد و نواح کے شہروں میں بڑے بڑے بینرز اور ہورڈنگز آویزاں کیے گئے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہر کی مختلف شاہراہوں پر مرمت کا کام بھی جاری ہے۔

جلسہ گاہ میں شام 5 بج کر 20 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ کئی ماہ سے ٹریفک کے لیے بند سٹیشن روڈ فلائی اوور بھی برسی کے موقع پر مرمت کے بعد کھول دیا گیا ہے۔ جلسے کے حوالے سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، سکیورٹی کی نگرانی آر پی او سکھر، ڈی آئی جی لاڑکانہ اور ڈی آئی جی سکھر کر رہے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی دعوت کے باوجود پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اس جلسے کے لیے لاڑکانہ آنے سے معذرت کر لی۔ 
مولانا فضل الرحمان کی ہدایات پر ان کی جگہ جے یو آئی ف کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں پانچ رکنی وفد برسی کے موقع پر جلسے میں شریک ہے۔ وفد میں سراج احمد خان امروٹی، عبدالرزاق عابد لاکھو، سعود افضل ہالیجوی اور مولانا عبداللہ مہر شامل ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کی جگہ مولانا عبدالغفور حیدری جے یو آئی کی نمائندگی کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ جے یو آئی کی قیادت کی جانب سے یہ فیصلہ جے یو آئی کے صوبائی رہنما مولانا راشد محمود سومرو کی لاڑکانہ کی مقامی سیاست کو سامنے رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جہاں جے یو آئی، تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتیں لاڑکانہ عوامی اتحاد کا حصہ ہیں۔
گذشتہ عام انتخابات میں این اے 200 پر مولانا راشد محمود سومرو نے بلاول بھٹو زرداری کے مدمقابل الیکشن لڑتے ہوئے پچاس ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے، جبکہ جے یو آئی کی مخالفت کے باعث پیپلز پارٹی کو لاڑکانہ شہر کی صوبائی نشست پی ایس 11 پر شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
جے یو آئی ف کی جانب سے ہر سال بے نظیر بھٹو کی برسی پر نوڈیرو جانے والی سڑک بلاک کر کے ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے بھی احتجاج کیا جاتا ہے۔
اس بات کو تقویت ملنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ مولانا راشد محمود سومرو سمیت جے یو آئی لاڑکانہ کی مقامی قیادت بھی جلسے میں شریک نہیں۔

شیئر: