Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غریب کی خودکشی پر وزیراعظم کہتے ہیں ’میں کیا کروں‘: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی پی اراکین نے استعفے ان کے پاس جمع کر دیے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پی پی کے اراکین اسمبلی نے ان کے پاس استعفے جمع کروا دیے ہیں، جعلی حکومت کو بھگا کر رہیں گے۔
جمعرات کو کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے وفاق سے شکوہ کیا کہ ’18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ان کے حصے کا پیسہ سالہا سال تک نہیں ملتا جس سے صوبے متاثر ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جب صوبے اپنا حق مانگنا شروع کریں گے تو آپ کے پاس کچھ نہیں بچے گا‘ بقول ان کے تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا۔‘
بلاول بھٹو نے بھی وزیراعظم کو ان کے بیان ’تیاری نہیں تھی‘ پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید تنقید کی اور کہا کہ وہ سات سال سے کے پی میں کیا کر رہے تھے، اور 22 سال کی جدوجہد کس لیے تھی۔
بلاول نے وزیراعظم کے انٹرویو کے کلپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ غریب مہنگائی کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں تو ان کا جواب تھا ’میں کیا کروں‘؟

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نامی اتحاد حکومت کے خلاف مہم چلا رہا ہے، جس میں پیپلز پارٹی بھی شامل ہے۔ فوٹو اے ایف پی

بقول ان کے انہیں یاد ہے کہ جب کشمیر پر تاریخی حملہ ہوا تو پارلیمان میں بھی وزیراعظم کا یہی کہنا تھا کہ میں کیا کروں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کچھ کر نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ہم ترقی میں افغانستان اور بنگلہ دیش سے پیچھے اور مہنگائی میں آگے ہیں۔ انہوں نے اپنے دور حکومت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت خزانہ خالی ہونے کے باوجود ملازمین کی تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ کیا۔
انہوں نے وزیراعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ہم کیا کریں‘ آپ نے تو 90 دن میں کرپشن ختم کرنا تھی، 100 روز میں نظام درست کرنا تھا، اب کہہ رہے ہیں کہ ٹریننگ چل رہی ہے۔‘
ان کے مطابق پاکستان میں بہت پوٹینشل ہے کوئی معمولی اہلیت کا وزیراعظم بھی ہوتا تو حالات مختلف ہوتے۔  بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی پی کے ارکان پر نیب، جعلی کیسز اور دوسرے ذرائع سے پریشر ڈالا جا رہا ہے۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ  بلیک میل کرنے کا سلسلہ نہیں چل سکتا، ’یہ سلوک بند کر دیا جائے اور مجھے مجبور نہ کیا جائے کہ ان قوتوں کو پوری قوم کے سامنے بے نقاب کر دوں۔‘
پاکستان میں اس وقت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نامی اتحاد حکومت کے خلاف مہم چلا رہا ہے جس میں پیپلز پارٹی بھی شامل ہے۔ اس کی جانب سے استعفوں کے علاوہ لانگ مارچ کا اعلان بھی کیا گیا ہے تاہم تاریخ ابھی تک نہیں دی گئی۔

شیئر: