Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں چھ کلو میٹرپیدل چلنے کے بعد دو خواتین سردی سے ہلاک

کوئٹہ گزشتہ ایک ہفتے سے خون جما دینے والی سردی کی لہر کی لپیٹ میں ہے (فوٹو بشکریہ: عصمت اللہ کاکڑ)
کوئٹہ کے نواحی علاقے ’زڑخو‘میں دو خواتین شدید سردی کی شدت سے ہلاک ہو گئیں جن کی لاشیں تین روز تک ویرانے میں پڑی رہیں۔
پولیس کے مطابق واقعہ کوئٹہ سے 48 کلومیٹر دور پولیس تھانہ ہنہ کی حدود میں ’زڑخو‘ کے ویران اور پہاڑی علاقے میں پیش آیا۔
ہنہ پولیس تھانہ کے ایس ایچ او ’عاشق خٹک‘ نے اردو نیوز کو بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے کلی کمالو کی رہائشی پچیس سالہ بی بی سکینہ اپنی ساٹھ سالہ پھوپھی درخاتون کے ہمراہ اتوار کو  زڑخو میں واقع اپنی بہن کے گھر جانے کے لیے نکلی تھیں۔
ایس ایچ او کے مطابق ’دونوں خواتین بس سے اترنے کے بعد کچے راستے پر تقریباً ساڑھے چھ کلومیٹر پیدل چلیں ان کے پاس گرم کپڑے اور جوتے نہیں تھے جس کی وجہ سے راستے میں ہی سخت سردی کے سبب دونوں ہلاک ہوگئیں۔ دونوں خواتین کی لاشیں دو سو قدم کے فاصلے پر ملیں۔‘

’دونوں خواتین بس سے اترنے کے بعد کچے راستے پر تقریباً ساڑھے چھ کلومیٹر پیدل چلیں (فوٹو بشکریہ: عصمت اللہ کاکڑ) 

ایس ایچ او  نے مزید بتایا کہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے ضعیف خاتون نے سردی سے ٹھٹھر کر جان دے دی  بعدازاں جواں سال خاتون نے کچھ  آگے جانے کی کوشش کی مگر وہ دو سو قدم ہی چل سکی اور ان کی ہمت بھی جواب دے گئی۔
خیال رہے کہ چاروں طرف سے پہاڑوں میں گری وادی کوئٹہ گزشتہ ایک ہفتے سے خون جما دینے والی سردی کی لہر کی لپیٹ میں ہے ۔ محکمہ موسمیات کے ریکارڈ کے مطابق اتوار کو کم سے کم درجہ حرارت منفی پانچ سینٹی گریڈ تھا جبکہ شدید سرد ہواؤں نے بھی موسم کی سختی میں مزید اضافہ کیا۔ 
ایس ایچ او کے مطابق جہاں واقعہ پیش آیا وہ علاقہ ویران ہے اور دور دور تک کوئی آبادی نہیں اس لیے خواتین کو کوئی مدد نہیں مل سکی۔
 انہوں نے بتایا کہ پولیس کو اگلے دن یعنی پیر کی رات لاشوں کی موجودگی کی اطلاع ملی مگر سیکورٹی خدشات کی وجہ سے رات کو پولیس ٹیم نہیں جاسکی۔ منگل کی صبح پولیس ٹیم اس ویران علاقے میں بم ڈسپوزل سکواڈ کے ساتھ پہنچی اور لاشیں تحویل میں لے کر سول ہسپتال پہنچائیں۔
ہسپتال میں پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ نے لاشوں کا معائنہ کرنے کے بعد تصدیق کی کہ دونوں خواتین کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں۔ بظاہر دونوں کی موت سردی کی وجہ سے ہی ہوئی ہے تاہم ورثاء کی درخواست پر لاشوں کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوا۔

شیئر: