Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکیوں کو سعودی کمپنیاں چلانے کی اجازت بروقت فیصلہ قرار

فیصلے سے مملکت میں معاشی سرگرمیاں مستحکم اور وسیع ہوں گی۔(فوٹو عکاظ)
سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنان اور کاروباری افراد نے سعودی حکومت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جس میں غیرملکیوں کو سعودی کمپنیوں کو چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔
غیر ملکی کارکنان اور کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مملکت میں معاشی سرگرمیاں تیز اور وسیع ہوں گی۔
یاد رہے کہ وزیر انصاف ڈاکٹر ولید الصمعانی نے بتایا تھا کہ’ وزارت انصاف کو وزیر تجارت کی جانب سے جو قومی مرکز برائے مسابقت کونسل کے چیئرمین بھی ہیں پیغام موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا کہ اس مسئلے کا جائزہ لینے کےلیے بنائی گئی ورکنگ ٹیم اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ غیرملکیوں کو سعودیوں کی کمپنیوں میں منیجر مقرر کرنے کے ساتھ غیر ملکیوں کو سعودیوں کی جگہ کام کرنے کا اختیار دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔‘
ان کے مطابق تمام حالات کو مدنظر رکھ کر طے کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے عائد قانونی پابندی ختم کردی جائے۔ 
عرب نیوز کے مطابق ایک انڈین غیر ملکی کارکن ذاکراعظمی جو سعودی عرب میں دو دہائیوں سے کام کر رہے ہیں کا کہنا  ہے’پابندی ختم کرنے کا فیصلہ انصاف پر مبنی اور بروقت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایسے وقت میں جب مملکت کا اپنی معیشت میں تنوع لانے کا منصوبہ ہے یہ یقینی طور پر مملکت کی پائیدار ترقی کے حصول میں معاون ثابت ہوگا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ’ اس اقدام سے سعودی مارکیٹ میں مجموعی طور پر اعتماد میں اضافے کے ساتھ مملکت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی بھی ہوگی‘۔

غیر ملکی کارکنان کے مطابق یہ اقدام سعودی معیشت میں استحکام کا باعث بنے گا۔(فوٹو عرب نیوز)

جدہ میں تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والے ایک لبنانی نے کہا کہ’ یہ اقدام سعودی معیشت میں استحکام کا باعث بنے گا۔‘
’میں کچھ لبنانیوں کو جانتا ہوں جو سعودیوں کے زیر ملکیت سپر سٹورز چلانے پر پابندی کے باعث چلے گئے تھے۔ مجھے یقین ہے کہ جب وہ یہ خبر سنیں گے تو انہیں مسرت ہوگی۔‘
لبنانی کارکن کا کہنا تھا کہ’ اب جب یہ کام غیر قانونی نہیں رہا ہے تو میں اپنی موجودہ نوکری کو چھوڑ کر ایک کاروبار میں جانے کا سوچ رہا ہوں۔‘
ینبع میں کام کرنے والے پاکستانی فیض نجدی نے پالیسی میں تبدیلی کو غیر ملکیوں کے لیے اچھا شگون قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ’ اس فیصلے سے مملکت میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو نئی تحریک ملے گی۔‘
انہوں نے اپنے ان ساتھیوں پر جو مملکت سے چلے گئے زور دیا کہ وہ اب اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اوراب جب کہ یہ پابندی ختم کردی گئی ہے وہ مقامی مارکیٹ میں نئے مواقع تلاش کریں۔

شیئر: