Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی ملازم اگر خروج وعودہ کی خلاف ورزی کرے تو کن مسائل کا سامنا؟ 

سعودی عرب میں سفری پابندیوں کے خاتمے کے بعد بیرون ملک موجود سعودی شہریوں اور تارکین وطن نے واپسی شروع کر دی ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں دو ہفتوں کے لیے بین الاقوامی مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد رہی، اس دوران فضائی، زمینی اور بحری راستوں سے مملکت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔  
مملکت میں غیرملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پرعمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔
اردو نیوز کے قارئین کی جانب سے اپنی مشکلا ت اور مسائل کے حوالے سے مزید سوالات بھیجے گئے ہیں۔
ایک قاری نے استفسار کیا ہے کہ ایگزٹ ری انٹری پر جانے والے مقیم غیر ملکی اپنے نومولود کو سعودی عرب کس طرح لاس کتے ہیں؟
محکمہ پاسپورٹ نے ٹوئٹر پر جواب میں واضح کیا ہے کہ خروج و عودہ (ایگزٹ ری انٹری) ویزے پر بیرون مملکت موجود مقیم غیرملکی نومولود کو اپنے ہمراہ مشروط طور پر سعودی عرب لا سکتے ہیں۔ 
محکمہ پاسپورٹ کے مطابق اگر سعودی عرب میں مقیم غیرملکی فیملی ایگزٹ ری انٹری ویزے پر مملکت سے باہر گئی اور اس دوران ان کے یہاں ولادت ہوئی ہو تو وہ نومولود کو اپنے ہمراہ سعودی عرب لا سکتی ہے بشرطیکہ غیرملکی فیملی کا اقامہ اور ویزہ موثر ہو۔  
محکمہ پاسپورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ غیرملکی فیملی کو نومولود ہمراہ لانے کے  لیے اپنے یہاں سعودی سفارتخانے سے رجوع کرنا ہو گا اور اس سے قبل نومولود کا پاسپورٹ بنوانا اور سفارتخانے سے اس کا ویزا حاصل کرنا ہو گا۔ 
سعودی سفارتخانہ موثر اقامے اور بنیادی شرائط پوری ہونے پر نومولود کو ویزا جاری کر دے گا- 

خروج وعودہ پر جانے والوں پر لازم ہے کہ وہ مقررہ مدت میں واپس آئیں۔( فوٹو ایس پی اے) 

آصف الرحمان  کا سوال ہے کہ میں 3 برس قبل سعودی عرب سے چھٹی پر آیا تھا اس کے بعد واپس نہیں گیا، یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ اب دوبارہ جا سکتا ہوں؟ 
جواب۔ اقامہ اور ایگزٹ ری انٹری کے قوانین کے مطابق جو افراد خروج وعودہ پر جاتے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ مقررہ مدت میں واپس آئیں۔ 
سعودی عرب میں قانون کے مطابق وہ غیر ملکی ملازم جو خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ 
مقررہ مدت میں واپس نہ آنے والوں کا نام جوازات کے مرکزی سسٹم میں فیڈ کر دیا جاتا ہے جن پر ’خرج لم یعد ‘ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
ایسے افراد جو خروج وعودہ پر جا کر واپس انہیں 3 برس کے لیے مملکت میں بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے مقررہ مدت کا اطلاق اس دن سے کیا جاتا ہے جس دن اقامہ کی مدت ایکسپائر ہوتی ہے۔ 

سعودی عرب میں اقامہ قوانین کا شمار ہجری تاریخ سے کیاجاتا ہے۔(فوٹو ایس پی اے)

بلیک لسٹ کی مدت کا آغازخروج وعودہ کی تاریخ ختم ہونے سے شمار کیاجائے گا۔ اس تاریخ سے نہیں جس پر آپ مملکت سے نکلے تھے۔ یعنی اگر خروج وعودہ 6 ماہ ہے لگایا گیا تھا تو 6 ماہ پورے ہونے کے بعد سے 3 برس کا شمار کیاج ائے گا۔
یہاں اس امر کا بھی خیال رکھیں کہ سعودی عرب میں اقامہ قوانین کا شمار ہجری تاریخ سے کیا جاتا ہے۔ 
واضح رہے مقررہ بلیک لسٹ کی پابندی کے دوران آگر کارکن مملکت واپس آنا چاہتا ہے تو وہ صرف اپنے سابق کفیل کے نئے ویزے پر ہی آ سکتا ہے بصورت دیگر مقررہ 3 برس کی پابندی کے بعد دوسرے ویزے پر بھی آیا جا سکتا ہے۔

شیئر: