Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

براڈ شیٹ تحقیقات: ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کی منظوری

وزیر اطلاعات کے مطابق کمیٹی میں ایف آئی اے کا سینیئر افسر ،وزیراعظم کی جانب سے نامزد سینیئر وکیل اور اٹارنی جنرل آفس کا ایک نمائندہ بھی شامل ہو گا۔ (فوٹو: پی آئی ڈٰی)
وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے جو 45 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی۔ 
منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے براڈ شیٹ کے معاملے پر انکوائری کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ جج، ایف آئی اے کا سینیئر افسر، وزیراعظم کی جانب سے نامزد سینیئر وکیل اور اٹارنی جنرل آفس کا ایک نمائندہ بھی کمیٹی میں شامل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ’کمیٹی بنیادی طور پر یہ دیکھے گی کہ لندن ہائیکورٹ  نے جو فیصلہ دیا اس میں کون کون سے کردار سامنے آئے ہیں‘
وفاقی وزیر شیری مزاری نے کہا کہ انکوائری کمیٹی 45 روز میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ نیب نے 200 لوگوں کی فہرست دی تھی جس میں اسحاق ڈار کا نام شامل نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت وہ نیب کی بہت مدد کر رہے تھے اور نواز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنے ہوئے تھے۔‘
 انہوں نے مزید کہا  کہ مئی 2001 میں کمپنی کے نمائندہ بائیڈن پاکستان آئے اور پانچ ہائی پروفائل شخصیات کے بارے میں بریفنگ دی۔

شیریں مزاری نے کہا کہ براڈ شیٹ کی فائنڈنگ کے مطابق شریف فیملی کی شناخت شدہ جائیدادوں کی قیمت 850 ملین ڈالر سے زائد ہے (فوٹو: پی آئی ڈی)

بقول ان کے 28 اکتوبر 2003 کو نیب سے معاہدہ ختم کرنے کا نوٹس دیا گیا۔   فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2000 میں شہباز شریف نے 7.34 ملین ڈالر نیب کو دیے جو کہ 70 لاکھ ڈالر بنتے ہیں جب چیف جسٹس افتخار چوہدری تھے تو انہوں نے عدالت کے اندر نیب سے 7.34 ملین ڈالر شبہاز شریف کو واپس کرائے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یک طرفہ عدالت کے حکم پر پچاس لاکھ ڈالر پاکستان کو ادا کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا 'برطانیہ کی ثالثی عدالت کا فیصلہ 2016 میں آیا لیکن پاکستان میں اس فیصلے کی کوئی خبر نہیں آئی۔ اٹارنی جنرل، حکومت یا کسی سفارتخانے نے جے آئی ٹی کو یہ اطلاع نہیں دی اور خبر روک لی گئی۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کی فائنڈنگ کے مطابق شریف فیملی کی شناخت شدہ جائیدادوں کی قیمت 850 ملین ڈالر سے زائد ہے۔

شیئر: