Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب میں 40 انسانی سمگلروں کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری 

مائیگرنٹ سمگلرز ملک سے باہر نوکری کا جھانسہ دے کر رقم بٹورتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ایک عدالت نے انسانی سمگلنگ میں ملوث 40 افراد کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان کے نام امیگریشن حکام کو بھیج دیے ہیں۔
ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے لوگوں کو ملک سے باہر بھجوانے کا جھانسہ دے کے رقم بٹوری اور ان کے بھیجے گئے کئی افراد کو واپس ڈی پورٹ بھی کر دیا گیا۔  
عدالتی احکامات کے مطابق جب تک یہ افراد گرفتار نہیں ہوتے تب تک ان کے خلاف جمع چالان پر ٹرائل ممکن نہیں۔  

سمگلرز کی گرفتاری مشکل کیوں؟ 

پاکستان میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کرنے والے ادارے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر محمد اطہر وحید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انسانی سمگلنگ کے حوالے سے 2018 میں پاکستان کے قانون میں ترمیم ہو چکی ہے۔
’ہیومن ٹریفکنگ، مائیگرنٹ سمگلنگ اور ویزا فراڈ تین مختلف صورتیں ہیں جن پر اب ایف آئی اے کام کر رہی ہے۔ سب سے منظم گروہ مائیگرنٹ سمگلنگ کا ہے جو لوگوں کو بیرون ملک لے جانے کا جھانسا دیتے ہیں اور وہ زیادہ تر لوگ ملک سے باہر ہی ہوتے ہیں۔‘ 
اطہر وحید نے بتایا کہ حال ہی میں ایک منصوبے کے تحت ایک گروہ کو گرفتار کیا ہے جس میں چار سگے بھائی شامل تھے۔
’ایک پاکستان میں تھا دوسرا ایران، تیسرا ترکی اور چوتھا یونان میں۔ ہم نے بہت لمبی منصوبہ بندی کی جس میں انٹلیجنس بیورو سمیت دیگر اداروں نے بھی ہماری مدد کی۔ اس میں ہم نے تین بھائیوں کو گرفتار کر لیا۔ صرف یونان والا بچ نکلنے میں کامیاب ہوا۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس مقدمے کا ٹرائل جاری ہے ملزم زیر حراست ہیں، لیکن یونان سے فرار ہونے والے ملزم کے دائمی وارنٹ جاری ہوئے ہیں۔

مائیگرنٹ سمگلرز کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

انسانی سمگلنگ کسے کہتے ہیں؟ 

ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے اطہر وحید کے مطابق پاکستان کے قانون میں ہیومین ٹریفکنگ کی تعریف بالکل واضح ہے۔
’صرف سیکس ٹریفکنگ یا جبری مشقت کے لیے افراد کو ایک ملک سے دوسرے میں لے جانا ہیمومن ٹریفنگ یا انسانی سمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے، جبکہ غیر قانونی طریقہ اپناتے ہوئے لوگوں کو ان کی مرضی سے نوکری کے لیے باہر بھجوانا مائیگرنٹ ٹریفکنگ میں آتا ہے۔‘
اطہر وحید نے بتایا کہ ایف آئی اے کے پاس آخری انسانی سمگلنگ کا کیس فیصل آباد سے آیا تھا جس میں ایک خاتون نے درخواست دی تھی کہ انہیں عمان لے جا کر سیکس ورکر کے طور پر استعمال کیا گیا۔
اطہر وحید کے مطابق خاتون کو عمان لے کر جانے والے شخص کو جب گرفتار کیا گیا تو وہ خاتون کا قریبی رشتہ دار نکلا، جس کے بعد خاتون نے کیس ہی واپس لے لیا۔
ایف آئی اے کے مطابق اس وقت عدالت میں سب سے زیادہ کیسز ویزہ فراڈ کے ہیں جن کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہے۔ ان میں سب سے زیادہ مشرق وسطیٰ کے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر یورپ اور کینیڈا کے ہیں۔
ویزہ فراڈ کے بعد دوسرے نمبر پرمائیگرنٹ سمگلنگ کے سب سے زیادہ کیسز ہیں جن کی تعداد 600 کے لگ بھگ ہے اور یہ سب سے زیادہ منظم گروہ ہے۔
مائیگرنٹ سمگلنگ سے تعلق رکھنے والے افراد ملک سے باہر ہیں جن کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے ہیں۔

عدالت میں سب سے زیادہ مائیگرنٹ سمگلنگ کے کیسز ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

عدالت میں دائر کیسز کے مطابق تیسرے اور آخری نمبر پر ہیومن ٹریفکنگ یا انسانی سمگلنگ کے کیس ہیں جن کی تعداد 26 ہے۔  
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کے مطابق جن مائیگرنٹ سمگلرز کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں، محکمہ امیگریشن ان کے ریڈ وارنٹ جاری کرے گا اور ان کو بیرون ملک سے گرفتار کر کے واپس لانے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان میں سے چند پاکستان میں چھپے ہوئے ہیں تو ان کی جلد گرفتاری کو ممکن بنایا جائے گا۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں چھپے ہوئے مائیگرنٹ سمگلرز کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔  

شیئر: