Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب بجلی کی 50 فیصد ضروریات تجدد پذیر توانائی سے پوری کرے گا‘ 

حکومت کے مطابق باقی 50 فیصد بجلی گیس سے تیار کی جائے گی۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں کنگ عبداللہ اٹامک انرجی سٹی کے چیئرمین ڈاکٹر خالد السلطان نے کہا ہے کہ سعودی عرب قابل تجدید توانائی کا مستقل شعبہ تیار کر رہا ہے۔ اس کے تحت تجدد پذیر توانائی کی صنعتیں، سہولتیں،  ٹیکنالوجی اور افرادی قوت کی تربیت جیسے کام انجام دیے جائیں گے۔ 
کنگ عبداللہ اٹامک انرجی سٹی کے چیئرمین نے تجدد پذیر توانائی کی عالمی ایجنسی کی جنرل اسمبلی (ایرینا) کے گیارہویں سیشن سےافتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب 2030 تک 50 فیصد بجلی کی تیاری میں تجدد پذیر توانائی پر انحصار کرے گا جبکہ باقی 50 فیصد بجلی گیس سے تیار کی جائے گی۔ 
اخبار 24 کے مطابق ڈاکٹر خالد السلطان کا کہنا تھا کہ سعودی وزارت توانائی نے تجدد پذیر توانائی کے شعبے میں پرائیویٹ سیکٹر کو شریک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے پرائیویٹ سیکٹر کے  لیے ترغیبات کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل کے لیے ملک میں تجدد پذیر توانائی کے منصوبے نافذ کیے جائیں۔ اس مقصد کےلیے تجدد پذیر توانائی کے منصوبوں کے نئے ضوابط بھی بنا لیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے اس حوالے سے کئی منصوبے شروع کردیے ہیں۔ مثلا نیوم میں گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کا منصوبہ، کاربن روکنے، ذخیرہ کرنے اور مختلف اشیا کی تیاری میں اس سے کام لینے کے لیے سابک اور آرامکو نے کئی منصوبے شروع کیے ہیں۔

سعودی عرب سالانہ 60 گیگا واٹ تجدد پذیر توانائی تیار کر رہا ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

عرب نیوز کے مطابق کنگ عبداللہ اٹامک انرجی سٹی کے چیئرمین ڈاکٹر خالد السلطان بین الاقوامی تجدید پذیر توانائی ایجنسی کی جنرل اسمبلی کے ورچوئل اجلاس میں مملکت کے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں۔ یہ اجلاس جمعرات تک جاری رہے گا۔
سعودی وفد نےعالمی اور علاقائی سطح پرتجدید پذیر تونائی کے استتعمال کو فروغ دینے کے مقصد کے حصول کے لیے ایجنسی کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
یاد رہے سعودی عرب 3 برس سے سالانہ 60 گیگا واٹ تجدد پذیر توانائی تیار کر رہا ہے۔ 2030 تک اس کا ٹارگٹ 120 گیگا واٹ تک پہنچ جائے گا۔ 

شیئر: