Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب تجدد پذیر توانائی کلب میں شامل

سعودی عرب 3 برس سے سالانہ 60گیگا واٹ تجدد پذیر توانائی تیار کررہا ہے۔فوٹو ارقام
مشرق وسطیٰ سوسائٹی برائے شمسی توانائی کے مطابق سعودی عرب 2030میں تجدد پذیر توانائی کلب میں شامل ہونے جا رہا ہے۔ رواں سال 120گیگا واٹ تجدد پذیر توانائی پیدا کرنے لگے گا۔
المدینہ اخبار کے مطابق سعودی عرب مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں تجدد پذیر توانائی کلب کا ایک اہم ممبر بن چکا ہے۔

آئندہ 10 سال میںسعودی عرب تجدد پذیر توانائی کا ہدف 120گیگا واٹ حاصل کرلے گا۔ فوٹو ارقام

 رپورٹ ابوظبی میں توانائی کے مستقبل سے متعلق شمسی توانائی کی عالمی سربراہ کانفرنس میں پیش کی گئی۔
 رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب اور سلطنت عمان، متحدہ عرب امارات، مراکش اور مصر کی طرح تجدد پذیر توانائی کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔ 
سعودی عرب 3 برس سے سالانہ 60گیگا واٹ تجدد پذیر توانائی تیار کررہا ہے۔ 2030 تک اس کا ٹارگٹ 120گیگا واٹ تک پہنچ جائے گا۔ 
سعودی عرب مدینہ ، رفح، الفیصلیہ، رابع، قریات، جدہ، مھد الذہب، الرس، السعد اور وادی الدواسر میں شمسی توانائی کے منصوبے نافذ کررہا ہے۔ مملکت میں توانائی کی طلب مسلسل بڑھ رہی ہے۔
گزشتہ دس برسوں کے دوران توانائی کے خرچ میں 60 فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔
 2019 کے دوران مملکت میں بجلی کی طلب 62.7گیگا واٹ تک پہنچ گئی ہے۔ یہ 2030ءمیں 120 گیگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔
مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں شمسی توانائی کے منصوبوں کی لاگت کا تخمینہ 2024 تک 5 سے 7.5 ارب ڈالر تک کا ہے۔
سعودی عرب تیل آمدنی پر انحصار کم کرنے ، تجدد پذیر توانائی بڑھانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: