Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ہیلتھ ورکرز کو ’ ویکسین کی افادیت‘ کے حوالے سے خدشات

دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم کی رفتار سست ہو رہی ہے۔( فائل فوٹو اے ایف پی)
انڈیا میں کورونا وائرس کے خلاف 1.3 بلین افراد کو بیماری سے بچاؤ  کے لیے دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن مہم کی رفتار ہیلتھ  ورکروں کے ویکسین کی افادیت کے بارے میں پائے جانے والے خدشات کے باعث سست ہو رہی ہے۔
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے رواں برس 16 جنوری کو اس مہم کا افتتاح کیا تھا جس میں پہلے مرحلے کے دوران 30 ملین فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکروں کو یہ ویکسین  لگائی جانی تھی تاہم انڈیا کی وزارتِ صحت کے ایک ہفتےکے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایک دن میں اوسطاً صرف ایک لاکھ 50 ہزار افراد کو  ویکسین لگائی گئی ہے۔
دہلی میں مقیم آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اےآئی آئی ایم ایس) کے رہائشی ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے صدر آدرش پرتاپ سنگھ  نے جمعے کو عرب نیوز کو بتایا ویکسین کی افادیت کے بارے میں ہیلتھ ورکرز خصوصاً ڈاکٹر ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔‘
انڈین حکومت نے ملک میں ہنگامی استعمال کے لیے کورونا کی دو ویکسین کی منظوری دی ہے۔ ان میں سے ایک دواساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بنائی ہے اور دوسری انڈیا میں مقامی دواساز کمپنی بھارت بائیو ٹیک نے تیار کی ہے۔
پونے میں واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ کی تیار کردہ کوواکسن نامی ویکسین ابھی آزمائشی مرحلے میں ہے اور اس کی افادیت سے متعلق کوئی حتمی اعداد و شمار نہیں ہیں۔
دہلی میں واقع رام منوہر لوہیا سپتال کے ڈاکٹر نرملیا موپاترا نےعرب نیوز کو بتایا ’شفافیت کا فقدان ویکسین سے ہچکچاہٹ کا بنیادی سبب ہے۔‘
انہوں نے کہا ’ہمیں ڈاکٹروں کو مشترکہ طور پر اس مسئلے کو اٹھانا چاہئے تھا اور حکومت سے کہنا چاہیے تھا کہ وہ ویکسین متعارف کروانے میں زیادہ شفافیت کا مظاہرہ کرے۔‘
نرملیا موپاترا ان ڈاکٹروں میں سے ایک تھے جنہوں نے 16 جنوری کو اپنے ہسپتال میں کوواکسن کو لینےسے انکار کر دیا تھا۔

اعداد و شمار کی عدم موجودگی ’ویکسینیشن سے خوف‘ کو ہوا دے رہی ہے۔(فوٹو اے ایف پی)

پروگریسو میڈیکوز اینڈ سائسنٹسٹ فورم (پی ایم ایس ایف) کے صدر ڈاکٹر ہرجیت سنگھ بھٹالیسو کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کی عدم موجودگی میڈیکل کمیونٹی کے ممبروں میں ’ویکسینیشن سے خوف‘ کو ہوا دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا ’یہاں تک کہ کوویشائڈ کے بارے میں بھی ہچکچاہٹ ہے۔ اس میں کوئی جوش نہیں ہے۔ تاہم لوگ کوواکسن کے مقابلے میں کوویشڈ کو ترجیح دیں گے۔‘
ویکسین کے استعمال میں ہچکچاہٹ کے جواب میں وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے جمعرات کو معلوماتی مہم کا آغاز کیا جو ان کے بقول ’افواہوں اور غلط اطلاعات‘سے نمٹنے کےلیے ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا ’ہم نے ایک ڈیجیٹل میڈیا پیکیج شروع کیا ہے جس میں ملک کے اہم تکنیکی ماہرین کے موثر پیغامات شامل ہیں جنہوں نے کوویڈ ۔ 19 کی ویکسین لی ہے۔‘
انڈین وزیر صحت کا کہنا تھا پیغامات یہ ہیں ’ویکسینز محفوظ اور موثر ہیں‘ اور وبا پر قابو پانے میں ویکسین کے اہم کردار کا احاطہ کرتے ہیں۔ ‘
لیکن ڈیجیٹل مہمات کے بجائے کچھ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انڈین رہنماؤں کو ویکسین پر اعتماد کی ترغیب دینے کے لیے خود بھی یہ ویکسین لگوانی چاہیے تھی۔

انڈین وزیر صحت کا کہنا تھا پیغامات یہ ہیں ’ویکسینز محفوظ اور موثر ہیں‘(فوٹو اے ایف پی)

پروگریسو میڈیکوز اینڈ سائسنٹسٹ فورم (پی ایم ایس ایف) کے صدر ڈاکٹر ہرجیت سنگھ نے کہا ’اگر انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر اعلیٰ سیاسی افراد یہ ویکسین لگائیں تو اس کا بہت زیادہ اثر پڑے گا۔‘
’ویکسینز پر سیاسی اتفاق رائے کا فقدان ہے۔ اعتماد کی حوصلہ افزائی کے لیے تمام ریاستی وزرائے اعلی کو بھی یہ ویکسین لگانی چاہیے۔‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق نریندر مودی مارچ یا اپریل میں مہم کے دوسرے مرحلے کے دوران ویکسین لگوا سکتے ہیں جب 50 سال سے زیادہ عمر کے 270 ملین افراد کو بیماری سے بچاؤ کا ٹیکہ لگایا جائے گا۔
تاہم دیگر ماہرین صحت کی دلیل ہے کہ قائدین کو ویکسین  لگانا  سائنسی عمل کا متبادل نہیں ہے۔
ممبئی میں مقیم ہیلتھ ایکسپرٹ اور انڈین جرنل آف میڈیکل ایتھکس کے ایڈیٹر امر جیسانی نے کہا ’ قیادت کا ویکسین لگوانا، ویکسین کی افادیت اور اصل اور موثر پروفائل پر صاف آنے سے کہیں زیادہ واضح ہے۔‘
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا ’افسوسناک بات یہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم ویکسین لگوانے کا خطرہ مول لینے کو تیار ہیں (لیکن) وہ ان کمپنیوں کو ناراض کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں جو اعداد و شمار پر بیٹھے ہیں۔ وہ ڈیٹا کو عوامی کیوں نہیں بناسکتے ہیں؟ ڈاکٹروں نے یہی مطالبہ کیا ہے۔

شیئر: