Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چار دہائیوں سے انسانیت کی خدمت کرنے والی فلپائنی نرس کی وفات پر قصبہ سوگوار

’رہائشیوں نے ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی اور زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے‘ ( فوٹو: العربیہ)
الباحہ کے ایک قصبے میں چار دہائیوں سے انسانیت کی خدمت کرنے والی فلپائنی نرس کا انتقال ہو گیا ہے۔
ان کے انتقال کی خبر پر قصبے کا ماحول سوگوار ہے۔  الباحہ محکمہ صحت کے ترجمان نے تعزیتی پیغام جاری کیا ہے جبکہ ٹوئٹر پر صارفین نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق فلپائنی نرس الباحہ ریجن کی القری کمشنری  کے القواریر قصبے میں رہائش پذیر تھیں۔
الباحہ میں محکمہ صحت کے ترجمان ماجد الشطی نے کہا ہے کہ ’القواریر کے رہائشی فلپائنی نرس کو ’’ام اسماعیل‘‘ کہہ کر مخاطب کرتے تھے‘۔
’ہیلتھ سینٹر آنے والے مریضوں کی مدد اور علاج میں وہ ہمیشہ پیش پیش رہتیں، یہی وجہ ہے کہ علاقے کے تمام لوگ ان سے مانوس تھے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’ام اسماعیل پر ڈیوٹی کے دوران فالج کا حملہ ہوا تھا جس  پر انہیں ہسپتال داخل کر دیا گیا، وہاں ان کی حالت مزید خراب ہوگئی تھی‘۔
’ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا، قصبے کے لوگوں نے ان کی مدد کے لیے 25 ہزار ریال جمع کیے تھے‘۔
ترجمان نے بتایا کہ ’فلپائنی نرس صحت زیادہ خراب ہو جانے پر وطن چلی گئی تھیں، اس کی خواہش تھی کہ اپنے رشتہ داروں کے درمیان رہ کر علاج کرائیں تاہم وطن پہنچنے کے بعد ان کی حالت زیادہ خراب ہوئی اور بالآخر وہ زندگی کی بازی ہار گئیں‘۔
’نرس کی موت کی اطلاع القواریر پہنچی تو یہاں محکمہ صحت سمیت تمام رہائشی سوگوار ہوگئے، رہائشیوں نے ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی اور شاندار الفاظ میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے‘۔
ٹوئٹر صارف خضر الزہرانی نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب کی تمام وسائل اطلاعات پر ایک فلپائنی نرس کی وفات کی خبر ہے جبکہ پورا قصبہ سوگوار ہے، سب ہی اس مسیحا کے معترف ہیں‘۔
الصقر نامی صارف نے کہا ہے کہ ’بہت افسوس ہوا، تجویز ہے کہ ان کی خدمات کے اعتراف میں محکمہ صحت کا کوئی شعبہ ان سے منسوب کر دیا جائے‘۔
ایک اور صارف نے کہا ہے کہ ’القواریر کے باشندوں کی محبت اس بات کا ثبوت ہے کہ نرس نے کس طرح ان کی خدمت کی ہوگی‘۔
 
 

شیئر: